٭…… تابش صدیقی……٭
مرحبا اے غازیانِ صف شکن
مرحبا اے سرفروشانِ وطن
تم جہادِ کاشمر کی آبرو
تم سے تابندہ شہیدوں کی آبرو
تم سے حسنِ حریت کا بانکپن
تم سے زندہ عشقِ ناموسِ وطن
تم گلستاں کی بہاروں کے نقیب
تم گلوں کی آرزوں کے حبیب
تم وطن کی ان حسین ماؤں کے خواب
خاکِ پا ہے جن کی رشکِ ماہتاب
تم نے سر اسلام کا اونچا کیا
اک جہانِ تازہ کی رکھی بنا
موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
مسکرائے تم ہمیشہ بے خطر
سرجھکا کر اک بڑے نمرود کا
اک جہاں پر تم نے روشن کردیا
کفر و نخوت کا ہر کوہِ گراں
بن کے رہ جاتا ہے مورِ ناتواں
حق نے بخشا بازوئے حیدر تمہیں
فتح کرنا ہے نیا خیبر تمہیں
وہ نظر آتی ہے منزل دیکھنا
فق ہوا وہ روئے باطل دیکھنا
نصرتِ حق ہر قدم پر ساتھ ہے
اک قدم، خیبر تمہارے ہاتھ ہے