• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرفراز کی ٹیسٹ کپتانی کو اپنوں ہی سے خطرات!


تینوں فارمیٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دینے والے وکٹ کیپر سرفراز احمد کو اگرچہ پی سی بی کی جانب سے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں ’اے‘ کیٹگری دے کر ان کی قیادت پر اٹھتے سوالات پر کچھ وقت کے لیے بورڈ کی طرف سے جواب دے دیا گیا ہے، البتہ یہ کہہ دینا کہ سرفراز احمد کے لیے سب کچھ اچھا ہے، قبل ازوقت ہوگا۔

32 سال کے سرفراز احمد جنہوں نے 13ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کی ہے، 8 ٹیسٹ میں بطور کپتان ناکام رہے ہیں اور اس تناظر میں ان کی طویل دورانیے کی کرکٹ میں قیادت پر گہرے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ماضی میں ون ڈے کپتانی سے علیحدہ کیے جانے پر ناراض ہو کر ٹیسٹ قیادت چھوڑنے والے 34 سال کے اظہر علی ایک بار پھر مضبوط امیدوار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں، اس حوالے سے اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ یکم نومبر 2018ء کو ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین اس فارمیٹ میں واپسی کے خواہش مند ہیں۔

اظہر علی کہتے ہیں ’’ماضی کا فیصلہ صورت حال کے مطابق تھا، ابھی بورڈ سے کسی بارے میں بات چیت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا، ماضی میں جو کیا، وہ حالات کے مطابق تھا، اب پوچھا گیا، تو سوچوں گا، کیا کروں۔‘‘

ادھر دوسری جانب ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان 69 ٹیسٹ میں 38.95 کی اوسط سے 4323 رنز بنانے والے اسد شفیق نے تو صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ”کپتانی کے لیے تو ہر کھلاڑی تیار رہتا ہے، فیصلہ بورڈ کرتا ہے، کسے کپتان بنانا ہے، ابھی تو ہمارے کپتان سرفراز احمد ہیں، آگے کیا کرنا ہے، یہ تو بورڈ طے کرے گا۔‘‘

بائیں ہاتھ کے اوپنر شان مسعود کہتے ہیں کہ ’’کپتانی کے بارے میں باتیں میڈیا سے سنی ہیں، ابھی ساری توجہ بطور اوپنر کھیلنے پر مرکوز ہے، تاہم بورڈ نے کوئی ذمہ داری دی تو سوچوں گا۔‘‘

تازہ ترین