• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اب ملک صحیح سمت میں، لوگ فرق محسوس کریں گے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان کا غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو


اسلام آباد(جنگ نیوز، خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا لیکن اب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریں گے، اب ملک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے،ہم نے بھارت سے مذاکرات کی کوشش کی،نئی دہلی ہمیں ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوانے کی کوشش کر تا رہا، بھارتی ایجنڈا اور عزائم جان کر ہم پیچھے ہٹ گئے، پاک بھارت تصادم ہوا تو اختتام ایٹمی جنگ پر ہو گا، اثرات دنیا پر پڑینگے، جنگ سے بچنے کے لئے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھایا،د نیا کے تمام ممالک کو چاہیے وہ اقوام متحدہ کی قرار داد وں پر عملدرآمد کرائیں، میری تجویز ہے امریکا ،روس اور چین تنازع کے حل کیلئے کردار ادا کریں، مودی نے خطے کا امن دائو پر لگا دیا،بھارت پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں، خوشی ہے مجھے لوگ یو ٹرن وزیراعظم کہتے ہیں، صرف احمق ہی یوٹرن نہیں لیتے اور راستے میں آنے والی دیوار پر ٹکریں مارتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایٹمی جنگ سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ ہم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کامعاملہ اٹھایاہے تاکہ جنگ سے بچا سکے لیکن ہندوستان نے پاکستان یا آزاد کشمیر میں کوئی جارحیت کی تو اسکا منہ توڑ جواب دیں گی اورہندوستان کو پتہ ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم ایک ایسی قوم ہے جو خون کے آخری قطرے تک لڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی دو ایٹمی طاقتیں لڑیں گی تو اختتام اسکا بھیانک ہوگا اور ہمیں سنگین نتائج کا سامنا کرنے پڑے گا اور اس ایٹمی جنگ کے نتائج پوری دنیامیں پھیلیں گے، انہوں نے کہا کہ مودی نے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ہے اور وہ ایک ہٹلر کا کردار ادا کررہے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں الیکشن کے دوران ہی ہمیں اندازا ہوگیا تھا کہ مودی ایک بار پھر برسراقتدار آئیں گے اور ہمیں یہ تشویش تھی کہ بی جے پی کی کامیابی سے ایک بار پھر پاک بھارت تعلقات کشید ہ ہوں گے اور عین مطابق وہی حالات چل رہے ہیں۔

پاکستان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائیں اور ہم اس کوشش میں کامیاب بھی رہیں ہیں ،مذاکرات میں دونوں ملکوں کے مابین تمام معاملات پر اتفاق ہو جاتا ہے جب کشمیر کی بات آتی ہے تو بھارت بھاگ جاتا ہے ،ہم نے مسئلہ کشمیر کے ایشو کو ہر فورم پر کامیابی سے اٹھایا ہے اور بین الاقوامی ممالک نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے ،اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حل لئے بھارت پر دبائو ڈالا ہے ، مسئلے کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قرار داد موجود ہے ،دنیا کے تمام اقوام کو چاہیے کہ وہ اس قرار داد پر عملدرآمد کرائیں ،عمران خان نے کہا کہ واشنگٹن میں بین الاقوامی ممالک کے سربراہوں کے ساتھ مسئلہ کشمیر بھر پور طریقے سے اٹھائوں گا ،میری تجویز ہے کہ امریکا ،روس اور چین مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں،اس حوالے سے ان ممالک کے سربراہوں سے بات کر چکا ہوں اور خوشی ہے کہ امریکا ،چین اور روس نے مسئلہ کے حل کیلئے ہماری تجویز پر کی مکمل حمایت کی ہے جس کا میں ان کا مشکور ہوں ۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری سے بھارت پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ایک سوال کے جواب میںوزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ وہ مجھے یو ٹرن کا وزیراعظم کہتے ہیں، صرف احمق یوٹرن نہیں لیتے، احمق ہی اپنے راستے میں آنے والی دیوار پر ٹکریں مارتے ہیں اور سمجھدار شخص دیوار آنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے کر راستہ بدل لیتا ہے،کیا یوٹرن سے ملک میں مثبت اثرات مرتب ہوئے؟ کے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان اپنے پڑوسی ملک چین سے بہت قریب ہوگیا لیکن بھارت کے ساتھ تعلقات انتہائی گراوٹ کا شکار ہوگئے، بھارت نے گزشتہ 6 ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بھارت اپنے غیرقانونی الحاق اور کشمیریوں کی نسل کشی سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان جنگ شروع کرنے میں کبھی پہل نہیں کرے گا اور میں اس پر واضح ہوں، میں پرامید ہوں، میں جنگ کا مخالف ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جنگ سے کوئی مسائل حل نہیں ہوتے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم بھارت سے مذاکرات کی کوشش کررہے تھے تب ہم پر انکشاف ہوا کہ نئی دہلی ہمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کررہا تھا،ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کا مطلب ہے کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں یعنی بھارت ہمیں اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنا چاہتا ہے، یہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو تباہی میں دھکیل دیا جائے،بھارتی ایجنڈا اور عزائم جان کر ہم پیچھے ہٹ گئے۔

عمران خان نے کہا کہ اب بھارتی حکومت سے بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں، انہوں نے اپنے ہی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کو غیرقانونی طریقے سے الحاق کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی کام کیا جو کشمیریوں کو ریفرنڈم کے ذریعے اپنا حق خود ارادیت کا اختیار دیتی ہے۔حکومتی کامیابی سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نئے پاکستان میں موجود ہیں، موجودہ حکومت نے ایسے فیصلے کیے جو سابق حکومتوں نے نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یاد رہے روم ایک ہی دن میں تعمیرنہیں ہوا تھا، جب وسیع پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات پر مبنی فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس کے ثمرات میں وقت لگتا ہے، حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا لیکن اب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریں گے، اب ملک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے۔

تازہ ترین