• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان کی تاریخ کے پہلے شہنشاہ جموںjimmu تھے جن کا اقتدار تاریخی دستاویز کے مطابق چھ سو ساٹھ قبل مسیح سے شروع ہوکر پانچ سو پچاسی قبل مسیح تک رہا ہے۔ اپنے 75سالہ دور حکومت میں شہنشاہ جموں نے جاپان میں شہنشاہیت کی بنیاد رکھی۔ شہنشاہ کو جاپان میں خدا کا درجہ حاصل تھا جن کے ایک اشارے پر عوام اپنا تن من دھن لٹانے پر تیار رہا کرتے تھے۔ آج بھی جاپان میں بادشاہ کو خدا کے اوتار کا درجہ حاصل ہے اور جاپانی عوام کے دلوں میں اگر کسی کی سب سے زیادہ عزت و تکریم ہے تو وہ جاپانی شہنشاہ کی ہے۔ جاپانی بادشاہت چھ سو ساٹھ قبل مسیح سے شروع ہوئی اور آج تک قائم ہے اس بادشاہت میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ دو ہزار چھ سو سال گزر جانے کے بعد بھی یہ ایک خاندان کے پاس ہے یعنی آج بھی جاپان کے شہنشاہ نور وہیٹو اسی نسل میں بادشاہت کو سنبھالے ہوئے ہیں۔ جاپان میں شہنشاہ نہ صرف شاہی خاندان بلکہ ریاست کا بھی سربراہ ہوتا ہے جبکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد نافذ ہونے والے 1947کے آئین کے مطابق شہنشاہ کو ریاست کا ستون اور نشان قرار دیا گیا ہے۔ شہنشاہ جاپان کے شنتو مذہب میں سب سے اونچے مقام پر ہوتے ہیں۔ شہنشاہ کو تینو Tennoبھی کہا جاتا ہے، جاپان کے موجودہ شہنشاہ نوروہیٹو Naruhito جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں 23فروری 1960میں پیدا ہوئے اور انہوں نے یکم مئی 2019میں اپنے والد شہنشاہ اکیہیٹو کے مستعفی ہونے کے بعد عہدہ سنبھالا۔ نوروہیٹو کے شاہی دور کو ریوا Reiwa Eraکا نام دیا گیا ہے جس کے معنی خوش قسمتی اور ہم آہنگی کے ہیں۔ شاہی کیلنڈر کے مطابق نوروہیٹو ایک ہی نسل سے جاپان کے ایک سو چھبیسویں شہنشاہ ہیں، جاپان میں شہنشاہ کو نام سے نہیں لقب سے پکارا جاتا ہے، یہی شاہی آداب ہیں۔ نوروہیٹو کو ریوا کے لقب سے پکارا جاتا ہے ان کی والدہ کا نام ملکی مچیکو ہے اور وہ شادی سے قبل کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتی تھیں تاہم ولی عہد اکیہٹو سے شادی کے بعد وہ شنتو مذہب میں داخل ہو گئیں۔ نوروہیٹو کا بچپن خوشگوار گزرا انہیں بیس بال کھیلنے، پہاڑوں پر چڑھنے، گھڑ سواری اور وائلن بجانے کا شوق رہا ہے، انہوں نے تاریخ کے شعبے میں ڈگری لی اور انگریزی کی خصوصی تعلیم برطانیہ سے حاصل کی۔ جاپانی شہنشاہ نوروہیٹو کی اہلیہ کا نام ملکہ مساکو ہے ان دونوں کی پہلی ملاقات نومبر 1986میں ہوئی اور پہلی ملاقات میں ہی شہنشاہ کو ملکہ مساکو پسند آئیں اور پھر چند ہفتوں میں ہونے والی کئی ملاقاتوں نے میڈیا کی توجہ حاصل کرلی، یہاں بھی ان کی شادی میں چند مشکلات پیش آئیں جس میں جاپان کی امپریل ہائوس ہولڈ ایجنسی اور شاہی خاندان کی طرف سے ملکہ مساکو اور شہنشاہ نوروہیٹو کی شادی کی مخالفت کی گئی جس کے بعد ملکہ مساکو اعلیٰ تعلیم کے لئے جاپان سے باہر چلی گئیں تاہم شہنشاہ نوروہیٹو نے تمام تر مخالفت کے باوجود ملکہ مساکو سے شادی کا فیصلہ کیا۔ شادی سے قبل تین دفعہ مختلف مواقع پر شہنشاہ نے ملکہ مساکو کو شادی کے لئے پروپوز کیا اور پھر تمام مشکلات کے بعد جاپانی شاہی خاندان کی جانب سے نوروہیٹو اور مساکو کی منگنی کا اعلان انیس جنوری 1993کو کیا گیا اور اسی سال نو جون کو امپریل شنتو ہال میں دونوں کی شادی منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر کی آٹھ سو اہم ترین شخصیات شریک ہوئیں جبکہ پانچ سو ملین افراد نے اس شادی کو براہ راست دیکھا، شادی سے دو سال قبل تیئس فروری 1991کو وہ اپنے دادا کی وفات کے بعد ولی عہد بن چکے تھے۔ نوروہیٹو شہنشاہ بننے سے پہلے ہی دنیا میں خاص طور پر تیسری دنیا میں پانی کی قلت کے حوالے سے فکر مند تھے یہی وجہ تھی کہ ورلڈ واٹر فورم کے اعزازی صدر بھی تھے۔ یکم دسمبر 2017کو جاپان کے سابق شہنشاہ اکیہیٹو نے اعلان کیا کہ وہ ضعیف العمری اور طبعیت کی ناسازی کے سبب تیس اپریل کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے، یہ جاپانی تاریخ میں پہلی دفعہ تھا کہ کوئی شہنشاہ اپنی زندگی میں ہی مستعفی ہو جائے لہٰذا یکم مئی کو اس وقت کے ولی عہد شہزادہ نوروہیٹو نے بطور شہنشاہ اپنا عہدہ سنبھالا، نوروہیٹو کی ایک صاحبزادی ہیں جنھیں شہزادی آئیکو کہا جاتا ہے، شہزادی آئیکو یکم دسمبر 2001میں پیدا ہوئیں، جاپان کی تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ شہنشاہ کے ہاں اولاد نرینہ پیدا نہ ہوئی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان کے شاہی آئین میں شہنشاہیت کا حقدار صرف اولاد نرینہ کو رکھا گیا تاہم اب نوروہیٹو کے بعد شہنشاہیت کا حقدار کون ہوگا اس پر جاپان میں سوالات پیدا ہورہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آئین میں تبدیلی کرکے خواتین کو بھی برطانیہ کی طرح شہنشاہت کا حق تجویز کیا جا سکتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ شہنشاہ کے چھوٹے بھائی اور پھر ان کے بیٹے کو شہنشاہ بنایا جاسکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل میں جاپان میں شہنشاہیت کا تاج کس کے سر آتا ہے، آپکو یہ بتاتے چلیں کہ جاپان کے موجودہ شہنشاہ پاکستان اور پاکستان کے عوام سے محبت کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین