• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرپرستی نہ ہونے سے روائتی موسیقی آخری سانس لے رہی ہے

پشاور ( احتشام طورووقائع نگار )روائتی موسیقی کے اوزار اور ہنر مناسب سرپرستی نہ ہونے اور جدید آلات موسیقی کی وجہ سے آخری سانس لے رہے ہیں۔ الیکٹرانک آلات موسیقی روائتی موسیقی کی جگہ لے رہی ہے جسکہ وجہ سے روائتی اوزار موسیقی ختم ہوتے جارہے ہیں اور اسکے بنانے والے ہنرمند بھی شدید مالی بحران کے شکار ہیں۔ پشاور شہر میں اب صرف تین ورکشاپس قائم ہیں جس میں ہنرمند طبلہ سازی، رباب سازی، ڈھولکہ ، تمبل اور گٹار بنا رہے ہیں۔ ماضی قریب میں ہنرمند سوات، مردان نوشہرہ ، بنوں اور پشاور میں روائتی موسیقی کے آلات بناتے تھے لیکن الیکٹرانک آلات موسیقی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے روائتی اوزار مو سیقی دم توڑ رہی ہے۔ اب صرف چند ہنرمند رہ گئے ہیں کہ اس ہنر سے وابستہ ہیں۔ لوکل ہنرمند گلہ کررہے ہیں کہ سرکاری سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے انکی کاروبار کو شدید خطرہ لاحق ہے بلکہ تقریبا ختم ہوچکا ہے۔ ہنری ٹولنہ کے صدر و معروف گلوکار راشد خان ٗستار نواز زین اللہ استاد اور گوہر جان نے جنگ کو بتایا کہ الیکٹرانک موسیقی کے آلات روایتی موسیقی کے آلات کی جگہ لے رہے ہیں اور انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت اور متعلقہ اداروں کی طرف سے اس حوالے سے کسی قسم کی پالیسی اور کردار نہ ہونے کی وجہ سے روایتی موسیقی آلات اپنی جگہ لیکن روایتی موسیقی بھی ختم ہوتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ انکی حالیہ قائم ہونیوالی تنظیم ہنری ٹولنہ اس حوالے سے اپنا بھرپور کردار کریگی اور اس حوالے سے باقاعدہ طورپر سیمینارز اور دیگر پروگرامات منعقد کریگی حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے ٹھوس کردار ادا کرنا چاہیے روایتی موسیقی آلات کا معدوم ہونا روایتی موسیقی کیلئے تباہ کن ہے ۔
تازہ ترین