• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کے سعودی خصوصی طیارے میں اچانک ’’فنی‘‘ خرابی پر نیویارک واپسی پریشان کن معمہ!

نیویارک (عظیم ایم میاں) وزیراعظم عمران خان اپنے وفد کے 13؍ اراکین کے ساتھ سعودی ایئر لائنز کی کمرشل پرواز سے براستہ جدہ وطن واپسی کیلئے روانہ ہوگئے۔

انہوں نے سعودی حکومت کے دیئے ہوئے خصوصی طیارے کی نیویارک سے رو انگی اور واپس نیویارک آکر لینڈنگ کے بعد رات نیویارک کے ہوٹل میں گزاری اور اب ہفتے کے روز وہ سعودی ایئر لائنز کی پرواز سے روانہ ہوگئے۔

متعدد وزراء اور سرکاری حکام کودیگر پروازوں سے وطن واپسی کی ہدایات کردی گئیں کیونکہ اچانک اس پرواز پر نشستوں کی کمی ہوگئی۔ وزیراعظم عمران خان کے باقی ہمراہیوں کو اکنامی کلاس میں نشستیں دی گئیں۔

ابھی تک سعودی حکومت کے دیئے گئے خصوصی طیارہ میں پانچ گھنٹے کی پرواز کے بعد اچانک ’’فنی‘‘ خرابی اور طیارہ کی نیویارک واپسی ایک پریشان کن معمہ بنی ہوئی ہے اور اس با رے میں فنی، فضائی، جغرافیائی اور سیاسی تناظر میں مختلف سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی خصوصی فلائٹ کی نیویارک سے تقریباً ڈھائی گھنٹہ تک عالمی پرواز کے بعد نیویارک کے ایئرپورٹ کیلئے واپسی اور کسی قریبی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ بھی نہ کرنے کے بارے میں ایک سوال تو یہ پیدا ہوتا ہےکہ وزیراعظم عمران خان کی نیویارک آمد کے بعد سات روز تک سعودی حکومت کا یہ طیارہ نیویارک ایئرپورٹ پر موجود رہا۔

اس دوران کیا اس طیارہ کے تمام انجنوں اور پرزوں کی معمول کے مطابق چیکنگ اور فٹ ہونے کی جانچ پڑتال اور تصدیق کا کام ہوا؟ اس کی وی آئی پی پرواز سے قبل پرواز کیلئے فٹ ہونے کی تصدیق کس نے اور کب کی گئی؟

سعودی حکومت کے اس طیارے کا ماضی کا فلائنگ ریکارڈ کیسا اور کتنی عمر ہے؟ پانچ بجکر 10؍ منٹ (مقامی وقت) پر نیویارک ایئرپورٹ سے روانہ ہونے  والا یہ طیارہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے ساتھی مسافروں کو لیکر پرواز کرکے کس مقام تک پہنچا تھا جہاں سے کپتان نے اس کی واپس لینڈنگ کیلئے نیویارک واپسی کا فیصلہ کیا؟

وہ ٹیکنیکل وجوہات کیا تھیں جس کی بنیادپر سفر آگے جاری رکھنے کی بجائے نیویارک واپسی کاسفر اختیار کیا گیا؟ اگر کوئی فنی خرابی تھی تو کینیڈا کے کسی قریبی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کیوں نہیں کی گئی؟

نیوی گیشنل (Navigational) سسٹم کی خرابی پر فوری لینڈنگ کیلئے قریبی ایئرپورٹ سے کوئی رابطہ کیا گیا؟ کیا ایر ان، امریکا مصالحت، افغان الیکشن کے علاوہ طالبان القاعدہ اور پھر سب سے مرکزی نقطہ تنازع کشمیر پر مثالی جرات اور تاریخی بے خوفی کےساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، ایشیا سوسائٹی اور دیگر عالمی فورم پر مدلل اور موثر انداز میں بیان کرنے پر ناراض بعض ممالک کی جانب سے ردعمل کیا ہے؟

یہ تمام سوالات اس سلسلے میں توجہ طلب ہیں۔ 

تازہ ترین