• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملائیشیا کے وزیراعظم نے کشمیریوں کے دل جیت لیے، پاکستانی ہائی کمشنر

ملائیشیا میں پاکستانی ہائی کمشنر مسز آمنہ بلوچ نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم نے تمام تر بھارتی دباؤ کے باوجود اقوام متحدہ میں کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کرکے پاکستان اور پاکستانی عوام سے لازوال دوستی کا ثبوت دیا ہے اور اب بھی تمام تر بھارتی دباؤ کے باوجود کشمیریوں کی حمایت سے پیچھے ہٹنے سے انکار کرکے مظلوم کشمیریوں کے دل چیت لیے ہیں۔

یہ بات پاکستانی ہائی کمشنر نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

مسز آمنہ بلوچ نے کہا کہ ملائیشیا میں اس وقت 80 ہزار پاکستانی ملائیشیا کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ سالانہ بھاری زرمبادلہ پاکستان بھیج کر پاکستان کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارت کا توازن ملائیشیا کے حق میں ہے کیونکہ یہاں سے بڑی مقدار میں پام آئل پاکستان برآمد کیا جاتا ہے، جس کے سبب دو طرفہ تجارت ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر ہے، جس میں پاکستان کا حصہ تقریباََ ڈیڑھ سو ملین ڈالر ہے جس میں کچھ اضافہ ہوا ہے تاہم بہت سارے شعبوں میں اضافے کا امکان ہے جس کے لیے یہاں کی حکومت سے بات چیت جاری ہے، خاص طور پر ہم ملائیشیا کے لیے پاکستانی چاول کے کوٹے میں اضافے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں جبکہ لیدر اور ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافے کے بھی کافی امکانات ہیں۔

مسز آمنہ بلوچ نے کہا کہ ہم پاکستانی برآمدات کی مالیت سے بالکل مطمئن نہیں ہیں تاہم عہدہ سنبھالے ہوئے صرف دو ماہ ہوئے ہیں، امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں حالات بہتر ہونگے۔

ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں کے پیشے کے حوالے سے آمنہ بلوچ نے کہا کہ یہاں پر پاکستانی طالب علموں کی بڑی تعداد موجود ہے، جس کے بعد لیبر طبقہ ہے جبکہ کاروباری حضرات اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں بھی بڑی تعداد میں پاکستانی ہیں تاہم بھارتیوں کی تعداد ہم سے کہیں زیادہ ہے جس کی ایک وجہ تو یہاں دہائیوں سے مقیم تامل شہری ہیں جو ملائیشیا کی آبادی کا نو فیصد ہیں جبکہ بھارت کے شہری بھی لاکھوں کی تعداد میں ہیں اور یہاں کے آئی ٹی، بینکنگ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اہم عہدوں پر تعینات ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کی تعداد اور اثر و رسوخ پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔

جیلوں میں مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے آمنہ بلوچ نے کہا کہ اس وقت ملائیشیا کی جیلوں میں سنگین جرائم میں ڈیڑھ سو پاکستانی قید ہیں جبکہ امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر کافی پاکستانی حوالات میں ہوتے ہیں تاہم ان کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی گھٹتی رہتی ہے، تاہم دونوں طرح کے قیدیوں کے لیے ہم یہاں کی حکومت سے رابطے میں رہتے ہیں جو غریب اور بے سہارا پاکستانی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر قید میں ہوتے ہیں انہیں پاکستان بھجوانے کے لیے حکومت ٹکٹ بھی فراہم کرتی ہے جبکہ اس مد میں یہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی ہمارے ساتھ تعاون کرتی ہے۔

 اس موقع پر ملائیشیا میں مقیم اہم پاکستانی کاروباری شخصیت وسیم کلیار نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں سفارتخانہ پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ ہوا ہے لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے سفارتخانہ خصوصی دلچسپی لیتا ہے اور ماضی کے مقابلے میں سفارتخانہ پاکستان اور کمیونٹی کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، جس میں پاکستانی ہائی کمشنر کا اہم کردار ہے۔

سینئر پاکستانی علی کلیار نے کہا کہ 80ہزار پاکستانیوں کے لیے صرف چار سفارتی افسران پر مشتمل عملہ انتہائی کم ہے جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ سفارتخانے میں افسران کی تعداد میں اضافہ کرے۔

سینئر پاکستانی اور معروف سیاسی و سماجی شخصیت ملک یونس نے پاکستانی کمیونٹی کے لیے ہائی کمشنر آمنہ بلوچ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کے مدت ملازمت کے دوران پاکستان اور ملائیشیا کے تلعقات میں بہتری آئے گی۔

تازہ ترین