• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیوڈرنٹ دفتر کے اندر ہوائی آلودگی بڑھانے کا باعث

لندن ( جنگ نیوز) اکثر افراد ڈیوڈرنٹ کا استعمال پسینے کی بو کو دبانے کے لیے کرتے ہیں مگر بظاہر عام سی عادت دفتر کے اندر ہوائی آلودگی بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔پیورڈیو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ محض سانس لینا یا ڈیوڈرنٹ لگانا بھی دفتری ماحول پر آپ کے خیال سے زیادہ اثرانداز ہوسکتا ہے۔اس مقصد کے لیے محققین کی ٹیم نے اپنی طرز کی منفرد تحقیق کو بڑے پیمانے پر کیا اور مختلف دفاتر میں ہزاروں سنسرز نصب کیے، جس کا مقصد ہر قسم کی اندرونی ہوائی آلودگی کی شناخت اور کنٹرول کرنے کے طریقوں کی تجویز دینا تھا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خوشبو دار محلول، میک اپ اور ہیئر اسپرے سے خارج ہونے والے کیمیکلز باہر کے مقابلے میں اندرونی فضا میں20 گنا زیادہ خارج ہوتے ہیں۔یہاں تک کہ ایک مالٹا چھیلنے پر بھی ایسے اجزا خارج ہوتے ہیں جو پھیپھڑوں کے اندر دفن ہوسکتے ہیں بلکہ سانس لینے سے بھی ایسے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو ہوا میں طویل وقت تک موجود رہتے ہیں۔سائسندانوں کے خیال میں اگر ہوا کی نکاسی کا مناسب انتظام نہ ہو تو دفتر کی یہ آلودہ ہوا تھکاوٹ، سردرد اور سانس کی گزرگاہوں میں خراش کا باعث بن سکتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ دفتر کی اندرونی فضا کتنی ناقص ہوتی ہے اور یہ صحت اور شخصیت پر منفی انداز سے اثرانداز ہوتی ہے کیونکہ یہ آلودگی تھکاوٹ، سردرد اور نظام تنفس میں خراش کا باعث بن سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کا مقصد لوگوں کو بہتر فضائی معیار کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے تاکہ ان کی تعمیری صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے۔انہوں نے لکھا کہ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ لوگ اور وینٹی لیشن سسٹم اندرونی ہوا کی کیمسٹری پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔تحقیق کا کہنا تھا کہ ایک کمرے میں زیادہ افراد کی موجودگی کا مطلب ہے کہ مختلف مرکبات سانس کے ذریعے کمرے کی فضا میں خارج ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج آئندہ ہفتے امریکن ایسوسی ایشن فار ایروسول ریسرچ کانفرنس کے دوران پیش کیے جائیں گے۔
تازہ ترین