کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق سری لنکا کے ہاتھوں تین مسلسل ٹی ٹوئنٹی میچ ہارنے کے بعد مایوس اور پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ اب قومی ٹیم میں اہم تبدیلیاں ناگزیر لگ رہی ہیں۔ نئی انتظامیہ کچھ نئے چہروں کو آزمانا اور چند آزمودہ کھلاڑیوں کو واپس لانا چاہتی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈکا موقف ہے کہ چیف ایگز یکٹیو آفیسر وسیم خان اور مصباح الحق کی ایک ہفتے میں دو ملاقاتوں میں کھلاڑیوں کے رویے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ البتہ پی سی بی کی راہداریوں میں یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ اس ملاقات میں کپتان کی تبدیلی پر سنجیدہ نوعیت کی بات چیت ہوئی ہے۔ سرفراز احمد کا ستارہ گردش میں دکھائی دے رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس مصباح الحق کے مائنڈ سیٹ کی تصدیق کرتی ہیں ، سابق کوچ مکی آرتھر اور ان کے سپورٹ اسٹاف کے حوالے سے بھی تعجب کا اظہار کیا گیا ہے جنہوں نے بابر اعظم کے سوا کوئی بھی مستند بیٹسمین تیار کرنے کی کوشش تک نہ کی۔ ذرائع کے مطابق مصباح الحق دورہ آسٹریلیا سے قبل بحیثیت چیف سلیکٹر چند سخت فیصلے کر سکتے ہیں ۔ ٹیسٹ سیریز کے لئے اظہر علی کو کپتان اور محمد رضوان کو نائب کپتان بنانے کی تجویز زیر غور ہے۔ ٹیسٹ ٹیم میں سلمان بٹ، سمیع اسلم، شان مسعود، عابد علی، محمد رضوان، امام الحق، عدنان اکمل، محمد موسی اور راحت علی جبکہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں عثمان قادر، محمد عرفان اور ظفر گوہر کے ناموں پر بات چیت ہوگی۔ حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مصباح الحق نے ٹی ٹوئنٹی سیریز ہارنے کے اگلے دن سی ای او وسیم خان سے ان کے دفتر میں ملاقات کرکے شکست کا پوسٹ مارٹم اور سرفراز احمد کی قائدانہ صلاحیتوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ مکی آرتھر نے جاتے جاتے بورڈ کو بتایا تھا کہ کھلاڑیوں کا رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کراچی میں حالیہ ون ڈے سیریز کے دوران مصباح الحق کو اس وقت سخت حیرت ہوئی جب کھلاڑیوں کو جم سیشن کی ہدایت پر عمل کے بجائے یہ کہتے ہوئے پول سیشن پر اکتفا کرنے کو کہا کہ طویل کیمپ میں مشکل ترین ایکسر سائز اور گھنٹوں پریکٹس سے وہ پہلے ہی تھکاوٹ کا شکار ہیں۔ پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن نے جنگ کو بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز ہارنے کے اگلے دن مصباح نے وسیم خان سے ملاقات کی لیکن کسی کھلاڑی کی انفرادی کارکردگی اور رویے پر بات چیت نہیں ہوئی۔ مصباح کی تین سینئر کھلاڑیوں اور کپتان سرفراز احمد کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ منگل کو مصباح الحق نے وسیم خان سے ایک اور میٹنگ کی لیکن اس میں فیصل آباد میں کوچز کے ساتھ میٹنگ پر بات چیت ہوئی۔ ذرائع تصدیق کررہے ہیں کہ مصباح الحق نے کچھ نئے کھلاڑیوں کے انتخاب اور کپتان کی تبدیلی کے حوالے سے وسیم خان کو اعتماد میں لیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق ناتجربہ کار سری لنکا کے ہاتھوں ٹی20 سیریز میں کلین سوئپ اور کھلاڑیوں کے رویے ،ٹریننگ سے گریز اور ٹیم کی خراب کارکردگی پر سرفراز کی جانب سے ذمہ داری نہ لینے پر خوش نہیں۔ وہ وہاب ریاض، عماد وسیم اور حارث سہیل کے رویے پر حیران ہیں کیونکہ جب بھی ٹریننگ یا پریکٹس کی بات کی جائے تو یہ کوئی بہانہ کر دیتے ہیں۔ خصوصاً حارث سہیل نے انتہائی خراب عادت اپنالی ہے کہ ٹریننگ یا نیٹ پریکٹس کی ہدایت پر وہ گھٹنے کی تکلیف کا عذر پیش کردیتے ہیں ۔ مصباح الحق محسوس کررہے ہیں کہ مکی آرتھر کا وہاب ریاض کو ٹیم سے باہر رکھنے کا فیصلہ درست تھا اور انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے درکار پیشہ ورانہ معیار کو پورا کرنے کو تیار نہیں۔