• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ فیکٹری میں زندہ جلائے گئے مزدوروں کا کیس آخری مراحل میں داخل

فیکٹری آتشزدگی میں جلنے والے مزدوروں کے اہلخانہ آج بھی غمزدہ ہیں 


11ستمبر 2012 کو کراچی کی بلدیہ فیکٹری میں زندہ جلائے جانے والے 260 مزدوروں کا کیس آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے آخری گواہ کو طلب کرلیا ہے۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی۔

جیل حکام نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو پیش کیا جبکہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور ایس ایس پی ساجد سدوزئی بھی پیش ہوئے۔

ایس ایس پی ساجد سدوزئی کے بیان پر ملزمان کے وکلاء نے جرح مکمل کرلی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے آخری گواہ کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ مقدمے میں کل 768 گواہ تھے۔ کل 399 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

گذشتہ سماعت میں تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی تھیں۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 260 مزدور زندہ جل گئے تھے۔

تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ ملزمان نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

تازہ ترین