• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارتِ خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں درست طور پر بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت جن تین دریائوں پر پاکستان کا خصوصی حق ہے، ان کا پانی روکنے کے کسی اقدام کو اسلام آباد جارحیت تصور کرے گا۔ یہ انتباہ جمعرات 18اکتوبر 2019ء کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اس دھمکی کے جواب میں دیا گیا کہ نئی دہلی پاکستان کو پانی کی ایک ایک بوند سے محروم کر دے گا۔ ریاستِ ہریانہ کے ضلع چرخی داودی میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کا انکشاف کہ پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا پانی روکنے کے اقدامات جاری ہیں، عالمی برادری کے فوری ردعمل کا متقاضی ہے۔ جمعرات ہی کے روز بھارتی وزیراعظم کے مذکورہ بیان کے ساتھ بھارتی آرمی چیف بپن روادت اور نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کے جو اعلانات سامنے آئے ان کا لب لباب یہ ہے کہ اگلی جنگ بھارت میں تیار ہتھیاروں سے لڑ کر نئی دہلی کی عسکری برتری ثابت کر دی جائے گی۔ ان بیانات کو قیامِ پاکستان کے وقت بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے قتل عام، کشمیر میں بھارتی فوج بھیجے جانے اور بعد ازاں نئی دہلی کے اقوام متحدہ سے خود رجوع کرنے کے باوجود کئے گئے وعدوں سے انحراف، پاکستان سے الحاق کا اعلان کرنے والی ریاستوں پر فوجی یلغار کے ذریعے بھارتی قبضے پاکستان کا مشرقی بازو علیحدہ کرنے کے اقدام اور باقی ماندہ پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مشرقی پاکستان کا ڈرامہ دہرانے کی کوششوں کی تفصیلات کیساتھ عالمی برادری کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ دفتر خارجہ کے بیانات کی اہمیت اپنی جگہ، مگر مقبوضہ کشمیر میں طویل لاک ڈائون سمیت حالات جس تیزی سے خطرے کے نشان کی طرف بڑھ رہے ہیں اس کیلئے فعال، متحرک، تخلیقی اور جارحانہ سفارتکاری بروئے کار لانے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ عالمی برادری اس باب میں فوری طور پر حرکت میں نہ آئی تو خدشہ ہے کہ دیر ہو جائے گی۔

تازہ ترین