• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طبی بنیاد، نواز شریف کی ایک مقدمے میں ضمانت منظور، رہائی پر فیصلہ اگلے ہفتے

اسلام آباد،لاہور(نمائندگان جنگ )لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرلی تاہم ان کی فوری رہائی نا ممکن ہے۔نواز شریف جس کیس میں سزا یافتہ ہیں جب تک اس کیس میں ضمانت نہیں ہوگی تب تک ان کی رہائی ممکن نہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرلی


 لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی ضمانت کا سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا کورٹ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا کیس ہے، یقین ہے جیل میں علاج نہیں ہوسکتا، جبکہ نیب کا کہنا ہے کہ انسانی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی، نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید سزا سنائی ہے جس کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے جس پر منگل کے روز سماعت ہوگی۔

اگر اس کیس میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ آ جاتا ہے تو پھر ان کی رہائی پر عمل درآمد ممکن ہوسکے گا۔ 

ادھراسلام آباد ہائیکورٹ نے دوبارہ تشکیل دئیے گئے بورڈ سے نواز شریف کی صحت اور علاج سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف اورمریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا اور ایک کروڑ روپے کے دو ضمانی مچلکے بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔ 

عدالتی فیصلہ میں کہا گیا کہ نواز شریف کوعلاج کیلئے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی دی گئی۔

دوران سماعت عدالت ڈاکٹر محمود ایاز نے 10 رکنی بورڈ کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔انہوں نے عدالت میں نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کے سینے اور بازوں میں تکلیف ہوئی ۔لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے؟ ڈاکٹر ایاز نے کہا کہ جی نواز شریف کی طبیعت تشویشناک ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ نواز شریف تب سفر کر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لٹس کی تعداد پچاس ہزار ہو، عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے؟ 

نیب وکیل نے کہا کہ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو یہیں ہونا چاہئیے۔ اگر نواز شریف کی صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی ضمانت کا سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ دو رکنی بنچ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے تحریر کیا۔ 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دو شخصی ضمانتوں اورایک کروڑ روپے کے عوض نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔مچلکے احتساب عدالت میں جمع ہوں گے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ کسی ایسے ملزم کی ضمانت اسکا بنیادی حق ہے جس کا کو خطرناک بیماری ہو اور اس کا جیل میں علاج ممکن نہ ہو، درخواست گزار کی حالت تشویش ناک ہے اور پلیٹلیٹس میں کوئی بہتری نہیں آ رہی، علاج کروانا نوازشریف کا بنیادی حق ہے وہ اندرون اور بیرون ملک کہیں بھی علاج کروا سکتے ہیں۔

پراسکیوشن نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کو چیلنج نہیں کیا، لاہور ہائیکورٹ نواز شریف کی صحت کی خرابی کے پیش نظر انھیں بہتر ماحول کی ضرورت ہے جہاں ان پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہ ہو، عدالت اسے انسانی حقوق کا کیس سمجھتی ہے کیونکہ ممکنہ وسائل کے اندر بہترین علاج ہر مریض کا حق ہے، عدالت کو اس بات کا یقین ہے کہ درخواست گزار کا جیل میں مستقل علاج نہیں ہوسکتا۔

آئین کے آرٹیکل نو کے تحت کسی شخص کو اسکی زندگی سے محروم نہیں کیا جا سکتا کوئی بھی زیر حراست ملزم اپنی بیماری کے علاج کے لئے اندرون یا بیرون ملک اپنی پسند کے اسپتال سے علاج کرا سکتا ہے۔ 

علاوہ ازیں عدالت نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پرسماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست پرنیب سے تفصیلی جواب طلب کرلیا،دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوبارہ تشکیل دئیے گئے بورڈ سے نواز شریف کی صحت اور علاج سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی آئندہ سماعت پر عدالت طلب کر لیا ہے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست کی سماعت کی۔ 

اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ نیب والے کل یہاں موجود تھے ، آج آئے ہی نہیں۔ عدالتی حکم پر ابتدائی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے سروسز ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا کہ نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار ہونے تک نواز شریف کو سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمیں جو سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ متعدد ایشوز درپیش ہیں۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسارکیاکہ کیا کوئی رسک فیکٹر بھی موجود ہے؟ کیا یہ جان لیوا بیماری ہے؟ جس پر ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر علاج نہ ہو تو ایسی ہی بات ہے ، ان کی حالت اچھی نہیں۔ 

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ مریض کا علاج کے حوالے سے مطمئن ہونا ضروری ہے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ ہمیں نوٹس نہیں ہوا، نواز شریف کی درخواست پڑھ کر جواب دیں گے۔ 

بعد ازاں عدالت نے 9 رکنی میڈیکل بورڈ سے نواز شریف کی صحت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت منگل 29 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ 

دوسری جانب نیب نے میڈیا کے ایک سیکشن کی نواز شریف کی ضمانت کے حوالے سے خبروں کی وضاحت کی ہے کہ نیب نے نواز شریف کی خالصتاً طبی بنیادوں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔ 

تازہ ترین