• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طوفان ’کیار‘ سے آج پھر لہریں بلند ہونے کا امکان

طاقتور ترین سمندری طوفان ’کیار‘ پاکستان سے نہیں ٹکرائے گا، اومان چلا جائے گا، تاہم طوفان کے ذیلی اثرات جو گزشتہ روز پاکستانی ساحلوں بالخصوص کراچی کے ساحل پر نظر آنے شروع ہوئے تھے ان میں بتدریج شدت آتی جا رہی ہے۔

طوفان ’کیار‘ سے آج پھر لہریں بلند ہونے کا امکان


بحیرۂ عرب کا دوسرا طاقتور ترین سپر سائیکلون کیار کراچی سے 730 کلو میٹر کی دوری پر ہے، سمندر میں طغیانی کے باعث آج دن میں دو بار لہریں معمول سے زائد بلند ہو سکتی ہیں، جن سے جزائر اور نشیبی ساحلی علاقے زیرِ آب آنے کا بھی خدشہ ہے۔

محکمۂ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق طوفان کیار شمال مغرب کی جانب فی گھنٹہ 10 سے 12 کلو میٹر کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔

طوفان کے مرکز میں 230 سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، سپر سائیکلون پر کل مغربی ہواؤں کا سسٹم اثر انداز ہوگا جو اس کا رخ جنوب مغرب کی جانب کر کے سپر سائیکلون کو کمزور کرے گا اور شدید ترین سمندری طوفان میں تبدیل کر دے گا۔

طوفان کے باعث آج بھی سمندر میں طغیانی رہے گی اور لہریں 3 میٹر سے زائد بلند ہوسکتی ہیں، رات تک لہریں مزید بلند ہوسکتی ہیں، جن سے ساحلی نشیبی علاقے اور جزائر زیرِ آب آ سکتے ہیں۔

سائیکلون ’کیار‘ کا زور 3 نومبر تک رہے گا، جو اومان کے قریب پہنچ کر اپنا رخ خلیجِ عدن کی جانب کر سکتا ہے اور یمن کے جزیرے سکوٹرا کو متاثر کر سکتا ہے۔

طوفان کی وجہ سے بدھ سے جمعے تک کراچی سمیت زیریں سندھ اور مکران کے ساحل پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کا بھی امکان ہے۔

دوسری جانب بحیرۂ عرب میں ہوا کا ایک اور کم دباؤ بن گیا ہے جس کے بعد ایک نئے سائیکلون ’ماہا‘ کی آمد متوقع ہے۔

محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفرازکے مطابق بحیرۂ عرب میں ہوا کا ایک اور کم دباؤ بن گیا ہےاور مشرقی بحیرۂ عرب میں یہ ہوا کا دباؤ سائیکلون کیار کے بننے والے ٹریک پر بن چکا ہے۔

آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوا کا کم دباؤ واضح ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد یہ ہوا کا کم دباؤ سائیکلون میں تبدیل ہونے کی صورت میں اسے ’ماہا‘ کا نام دیا جائے گا، یہ نام اومان کا تجویز کردہ ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: سمندری طوفان ’ کیار‘ پاکستان سے نہیں ٹکرائے گا

اگر رواں سال کوئی تیسرا طوفان بنتا ہے تو اسے ’بلبل‘ کا نام دیا جائے گا، بلبل پاکستان کا تجویز کردہ نام ہے۔

ادھر سمندری طوفان کیار اور ہائی ٹائیڈ کی وجہ سے کراچی کی نواحی بستیوں میں گزشتہ روز سمندر کا چڑھنے والا پانی رات گئے اتر گیا۔

طاقتور سمندری طوفان ’کیار‘ سے اٹھنے والی سمندر کی اونچی لہریں کراچی کی ساحلی بستیوں میں داخل ہو ئیں، ڈی ایچ اے گالف کلب اور بوٹنگ کلب میں بھی پانی داخل ہو گیا۔

کراچی کی ساحلی بستی ریڑھی گوٹھ سمندری طوفان سے شدید متاثر ہوئی، سمندر کا پانی غریب مچھیروں کے گھروں میں داخل ہوا تو غریب مچھیروں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

ساحلی بستی ریڑھی گوٹھ کی گلیوں میں سمندری پانی کی سطح کم ہو گئی ہے جس کے بعد رات گئے پانی کی سطح کم ہونے کے بعد بیشتر لوگ گھروں کو واپس چلے گئے۔

سمندری پانی ریڑھی گوٹھ، لٹھ بستی اور چشمہ گوٹھ میں داخل ہوا تھا جس کے بعد ریڑھی گوٹھ میں سرکاری اسکول میں ریلیف کیمپ قائم کیا گیا تھا اور رہائشی افراد کو وہاں منتقل کیا گیا تھا جو سمندری پانی کی سطح کم ہونے اور مکینوں کے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کے بعد خالی پڑا ہے، البتہ ریڑھی گوٹھ کی گلیوں میں پانی جمع ہے۔

کراچی کی انتظامیہ نے ساحل پر جانے اور سمندر میں کشتی لے جانے پر 5 نومبر تک پابندی لگا دی ہے۔

سمندر میں طوفانی لہروں کے پیشِ نظر 5 نومبر تک سی ویو، ہاکس بے، سینڈز پٹ، کیپ ماؤنٹ اور گڈانی جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

انتظامیہ نے کراچی، بدین اور ٹھٹھہ کے ساحل پر جانے، مچھلی کے شکار اور کشتی رانی پر بھی 5 نومبر تک پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ شکار کے لیے سمندر میں موجود مچھیروں کو واپس بُلا لیا گیا ہے۔

کراچی میں آج گرد آلود تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، شہر میں مطلع جزوی ابر آلود رہے گا جبکہ بوندا باندی بھی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: ’کیار‘ کے بعد ’ماہا‘ کے آنے کا بھی امکان

محکمۂ موسمیات کے مطابق شمال مشرقی علاقوں سے گرد آلود ہوائیں 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں، جن کے ساتھ شہر میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے اور بوندا باندی ہونےکا بھی امکان ہے۔

شہرِ قائد میں کم سے کم درجۂ حرارت 24 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 34 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کا امکان ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 30 فیصد ہے۔

تازہ ترین