• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے


قومی اسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن نے شورشرابہ کیا اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔

وفاقی وزیرپرویز خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سن لو بیٹا! میں پاکستان کو آپ لوگوں کی شکل دکھانا چاہتا ہوں، جتنا عرصہ بیٹھنا ہے بیٹھے رہو، پاکستان کونقصان نہ پہنچانا، مولانا ایک طرف مذاکرات کرتے ہیں اور پھر کہتےہیں کہ کمیٹیاں ٹائم پاس ہے، ٹھیک ہے تو پھرجو کرنا ہے کرلو، جمہوریت کی بات کرتے ہو تو میز پر آؤ۔

مسلم لیگ (ن) رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نےجواب میں کہا کہ آپ دوست نما دشمن ہیں ،اپنےلیڈر نیازی کوگالیاں پڑواتےہیں، ہمارا تو جو ہونا تھا وہ ہوچکا، کہیں نظام کا بیڑا غرق نہ ہوجائے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت ہوا، اجلاس کے دوران آزادی مارچ کےدھرنےکے معاملے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان نےایک دوسرے پر خوب بھڑاس نکالی،اسپیکر چپ کراتے رہے مگر کسی نے ایک نہ سنی۔

راجہ پرویز اشرف اور خواجہ آصف نے اسپیکرکی حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت پراعتراض اٹھایا تو اسد قیصر نےکہا کہ وہ اس ایوان کے غیرجانبدار کسٹوڈین ہیں کسی پارٹی کےنہیں۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ  اگرا سپیکر ایوان کے کسٹوڈین کی حیثیت سے مذاکرات میں حصہ لیتا ہے تو اعتراض کیسا،آپ کے دور میں سارے سیاسی اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے گھر ہوتے تھے،آج ہمیں نہیں، منی لانڈرنگ اور کرپشن کرنے والوں کو خطرہ ہے۔

ایوان میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان کی ایک دوسرے پر تنقید جاری تھی کہ اسپیکر نے اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

تازہ ترین