• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور کے دکاندار 30 ارب، کراچی کے 700 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں، ادارے آئینی طور پر کام کریں پھر ہم سے حساب لیں، وزیراعلیٰ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام ادارے آئین اور قانون میں رہتے ہوئے کام کریں پھر سندھ حکومت سے حساب لیں،اسلام آباد سے اب ساری چیزیں نہیں چلیں گی جیسے آپ چلانا چاہتے ہیں، ایک حد تک برداشت کرینگے، دیگر تین چیف منسٹر برداشت کرلینگے میں برداشت نہیں کرونگا،بزنس مین ٹیکس دیتے ہیں اور وفاقی حکومت ہمیں پیسے نہیں دیتی، صرف ہم سیاستدان چور تھے اب بزنس مین بھی چور ہیں، کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے اگر وفاقی حکومت تعاون کرے تو اس شہر کی تقدیر بدل سکتی ہے، کراچی کے چھوٹے دکاندار 30 بلین روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ لاہور کے چھوٹے دکاندار صرف 700 ملین روپے ٹیکس دیتے ہیں، میں کچھ کہتا ہوں تو اوپر بیٹھا صاحب ناراض ہوجاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو آرٹس کونسل آف پاکستان میں کراچی’’ نیبرہڈ ایمپرومنٹ پروجیکٹ‘‘ میں شامل آرٹس کونسل کےنئے لینڈ اسکیپ، کیفے ٹیریا، کانفرنس روم کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔اس موقع پر سیکرٹری داخلہ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر (کے این آئی پی ) قاضی کبیر ، صدر آرٹس کونسل ، ورلڈ بینک کے نمائندے، کراچی کے شہریوں، فنکاروں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہے کہ آرٹس کونسل کے تینوں اطراف سے لیکر صدر تک کی ڈیولپمنٹ کر رہے ہیں ۔یہ اہم ایریا ہے جہاں سندھ سیکرٹریٹ، اسمبلی اور کالجز ہیں۔یہاں پارکنگ کا بڑا مسئلہ تھا۔ہم اولڈ سٹی کے ساتھ ساتھ کورنگی اور ملیر کے کچھ علاقے بھی بہترکر رہے ہیں ۔ میں نے جس طرح سے کے این آئی پی کا تصور کیا تھا آج اس کا80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ ورلڈ بینک اسٹڈی کے مطابق صدر سے اولڈ ایریا کو بہترکرنے کا پروگرام تیارکیا جائے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے آرٹس کونسل میں نئے لینڈ اسکیپ، کیفے ٹیریا، کانفرنس روم اور دیگر تعمیر کی گئی فیسیلیٹیز کا افتتاح کیا۔یہ پارکنگ اسپیس 2 بیسمنٹس پر محیط ہے ۔اس میں ایک وقت میں 1000 گاڑیاں پارک ہوسکتی ہیں ۔80 فیصد پارکنگ پلازہ کا کام مکمل ہوچکا ہے۔یہ سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کی مدد سے تعمیر کی ہے ۔وزیرا علیٰ سندھ نے کہا کہ 1.6 بلین ڈالر کی لاگت کے کراچی کی ڈیولپمنٹ پروجیکٹس ہیں۔ جس میں کافی پروگرام شروع ہو گئے ہیں۔ییلو لائن بی آر ٹی پروجیکٹ بھی ورلڈ بینک کر رہی ہے۔ ہم مجموعی طور پر 2.5 بلین ڈالر کے ورلڈ بینک کے ساتھ پروجیکٹ کررہے ہیں ۔میں ورلڈ بینک کا شکرگزار ہوں کہ وہ سندھ حکومت کی مدد کررہی ہے ۔28 درجہ تک کاروباری لین دین میں بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکرٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد میں اجلاسوں میں بٹھا دیتا ہے ۔وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا۔ اگر کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں۔ میڈیا پھر پوچھنا شروع کرتی ہے کہ آپ کب گرفتار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک حد تک ہم برداشت کرینگے۔کچرے کی بات کرتے ہیں، پانی کی لائنوں اور سیوریج کے مسائل ہیں، ہم دن رات محنت کررہے ہیں ۔ میں نے میئر کراچی سے پوچھا کہ 1.8 بلین روپے وفاقی حکومت کے ایم سی کو دے رہی تھی۔

تازہ ترین