• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر محمد علی عابد ۔۔برمنگھم
سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد مرحوم اپنے مطالبات منوانے کے لئے دھرنا دیتے تھے ان کے بعد عمران خان نے پو رپی یو نین اور امریکن فو جیوں کے افغانستان میں راشن لے جا نے والے ٹرک سٹرکیں بند کر کے روک دئیے تھے اور مطالبہ کیا تھا کہ جب تک ڈرون حملے بند نہیں ہو تے یہ ٹرک نہیں گزرنے دیں گے لیکن امریکن اور پو رپین حکومتوں نے ان کی پرواہ نہ کی اور راشن دوسرے ذرائع کے ذریعے افغانستان پہنچاناشروع کر دیا ۔دھرنا دینے والے لوگ ما یوس ہو کر واپس چلے گئے اور دھرنا بند ہو گیا۔دوسرے دھرنے کی پلانگ لندن میں ہو ئی تھی ۔یہ دھرنا 126 روز تک جا ری رہا اس دوران حکومت کو تشدد پر اکسانے کے لئے ہر حر بہ استعمال کیا گیا ۔پولیس کو غلیلوں سے زخمی کیا گیا ۔پارلیمنٹ ہا ئوس کی ریلنگ کا ٹی گئی ،وزیر اعظم ہاؤس کے دروازے توڑے گئے ۔پی ٹی وی پر چڑھا ئی کی گئی ۔پو لیس نے چند شر پسند دھرنا کارکنوں کو گرفتار کر کے چو کی میں بند کیا توخان صاحب اپنے کارکنوں کو لے کر پو لیس چوکی پر حملہ آورہو ئے۔مسلم لیگ کی حکومت نے یہ بھی برداشت کرلیا خان صاحب نے بنی گالہ کی دیوار پر کھڑے ہو کر بجلی اور گیس کے بل پھاڑے ان کو آگ لگا ئی اور عوام کو بل ادا نہ کرنے کا حکم جا ری فرمایا ۔ یہ حکم بھی دیا گیا کہ عوام بیرونی ملکوں سے رقم بینکوں سے ذریعے نہ بھجیں یہ رقم ہنڈی کے ذریعے بھجوائیں ۔بجلی اور گیس کے بل اور ٹیکس نہ دینا ریاست پاکستان کے خلاف بغاوت ہے ۔اس پر بھی حکومت وقت خاموش رہی صرف FIR درج کروائی گئی ۔ پولیس نے مقدمہ بنا کر چلان عدالت مجاز میں جمع کر وایا مگرخان صاحب عدالت میں پیش نہ ہو ئے ۔وارنٹ بلاضمانت جا ری ہو ئے خان صاحب کے کان پر جوں تک نہ رینگی ۔عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا اور خان صاحب کے تمام آئینی اور قانونی حقوق ختم کر دئیے۔ تین سال تک پولیس خان صاحب کو گرفتار کرنے کی جرات نہ کر سکی ۔جب عدالت نے بنی گالہ کی جا ئیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تو خان صاحب نے عدالت کو اپنی تشریف آوری کا شرف عطا فرمایا ۔ دوسرا دھرنا مسلم لیگ نون کی حکومت کے خلاف یہ کہہ کر دیا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہو ئی ہے اور مسلم لیگ نے میرا مینڈ یٹ چوری کیا ہے۔2015 کے الیکشن کی انکوائری عدالت عظمیٰ کے کمیشن نے کی تھی جس نے فیصلہ دیا تھا کہ الیکشن میں ایسی بے قاعدگیا ں ہو ئی ہیں جو الیکشن کے نتائج تبدیل نہیں کر سکتی تھی ۔ نواز شریف کی حکومت تقریباستر فیصد ممبران پارلیمنٹ پر مشتمل تھی اگر بیس سیٹس بھی دھاندلی سے حا صل کی ہو ئی ثابت ہوجا تی تب بھی حکومت نہیں جا نی تھی اس دھرنے کو عوام کی حمایت حا صل نہیں تھی ۔لیکن عمران خان کی حکومت کو سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں اگر اتحادی جما عتیں اپنی حمایت چھوڑ دیں تو حکومت خود ختم ہوجائے گی۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں40 نیب زدہ ممبران پارلیمنٹ ہیں جن کے کیس 14 ماہ سے بند پڑے ہیں اگران میں سے 4 کیس بھی عدالتوں میں چلے جا ئیں تو حکومت ختم ہو جائے گی ۔دوسرا یہ کہ حکومت عوام کی نفرت کا نشانہ ہے ۔مہنگا ئی ،بے روزگاری ،جھوٹے دعوے ،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں تین گناہ اضا فہ اس حکومت کی کارکردگی ہے کرنسی کی قیمت گر اکر 35% قرض بڑھا دئیے ہیں ملک کو IMF کے پاس گروی رکھ دیا ہے اس لئے اس حکومت کا زیادہ دیر تک ٹھہرنا ملک کے حق میں نہیں ۔ عمران خان کی حکومت کے صدر آئین شکنی کے الزام کا سامنا کر رہے ہیں اور اپو زیشن کے لوگ اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے والے ہیں ۔پی ٹی آئی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قرارداد اسمبلی میں پیش کی جا رہی ہے ۔ مولانا فضل الرحمان تجربہ کار منجھے ہو ئے زیر ک سیاست دان ہیں ان کا مطا لبہ سرسری نہیں۔ انہوں نے احتجاج کا فیصلہ سو چ سمجھ اور پورے غور فکر کے بعد کیا ہے۔انہوں نے اپنی شہرت کو یوں ہی داؤ پر نہیں لگایا مولانا اپنی تحریک کو بڑی مہارت اور چابکدستی سے آگے بڑھا رہے ہیں ۔عوام کی اکثریت 2018 کے انتخابات کو سیاسی انجئیرنگ کا نتیجہ اور موجودہ وزیر اعظم کو سلیکٹڈ وزیر اعظم گردانتی ہے۔ فارسی کی ایک کہا وت ہے ایں خانہ ہمہ آفتاب است یہ کنبہ سا رے کا سارا روشن ہے۔
تازہ ترین