• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کابینہ نے کہا نواز کو نہ جانے دیں مجھے رحم آگیا، عدلیہ یہ تاثر دور کرے کہ طاقتور اور کمزور کیلئے الگ قانون ہے، عمران خان

مجھے ووٹ کی نہیں اپنی آخرت کی فکر ہے، وزیراعظم عمران خان


حویلیاں(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ تمام مافیاز کے لیے میراپیغام ہے کہ مقابلہ کرنا میری تربیت میں شامل ہے‘ ﷲ تعالیٰ نے مجھے اس کے لیے تیار کیا ہے‘مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی ‘ہار کر کھڑا ہونا بھی آتا ہے‘ ان کو میرے علاوہ کوئی بھی وزیراعظم قبول ہے ‘ اسلام کو پیسہ بنانے کے لیے بیچنے سے بڑا کوئی جرم نہیں‘ ڈیزل اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا دین کے نام پر سیاست اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے‘ اس کی قیمت لگاکر جو مرضی فتویٰ لے لیں ‘ مجھے اس کی آخرت کی فکر ہے، جو جتنا بڑا چور ہے وہ کنٹینر پر چڑھ کر اتنا زیادہ شور مچا رہا تھا، آج میں اپنی کرسی کے لیے مک مکا کر لوں توکوئی شورنہیں ہوگا‘ یہ سب آرام سے بیٹھ جائیں گے لیکن مجھے ووٹ کی نہیں اپنی آخرت کی فکر ہے‘ میں ملک کا پیسہ لوٹنے والے کسی شخص کو نہیں چھوڑوں گا‘ کنٹینر سرکس سے ہمارے کچھ کمزور دل لو گ ڈر گئے تھے‘ کابینہ کی اکثریت کی رائے تھی کہ نوازشریف کو باہر نہ جانے دیا جائے لیکن رحم آ گیا‘ہم نے 7ارب کی گارنٹی مانگی تھی مگر شہبازشریف نے ڈرامے شروع کردیئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں گارنٹی دوں گا‘جس کا خود کا بیٹا‘ داماد چوری کرکے ملک سے بھاگا ہوا ہے وہ کیا گارنٹی دے  شریف کے سمدھی اور دونوں بیٹے ملک سے فرارہیں ‘خود شہباز شریف کی گارنٹی کون دے گا اس پر بھی کرپشن کے کیس ہیں‘ بلاول بھٹو کی تھیوری پر آئن اسٹائن کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی ‘میں موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور آنے والےچیف جسٹس گلزار صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں‘ طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے قانون کا تاثر ختم ہونا چاہئے‘حکومت اس سلسلہ میں عدلیہ کی بھرپور مدد کرے گی۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ہزارہ موٹروے فیز ٹو منصوبہ کے تحت شاہ مقصود۔ مانسہرہ سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دریں اثناء ڈاکٹر بابر اعوان نے یہاں وزیر اعظم سے ملاقات کی‘اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ رواں ماہ عوامی ریلیف کےبڑے اقدامات نظرآئیں گے ‘ این آر او مانگنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، رولز آف لاء سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا‘ملک میں انصاف کا بول بالا چاہتا ہوں‘ تمام ملکی ادارے ترقی کے لیے ایک پیج پر ہیں۔ 

موٹروے سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اگر ہم گورننس کا نظام صحیح کر لیں اور اپنے عوام اور نوجوانوں پر پیسہ خرچ کریں، ان کی تعلیم و صحت پر توجہ دیں تو ہمارا ملک بہت ترقی کر سکتا ہے‘ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہسپتالوں کے لیے جو بھی مشینری درآمد کرے گا وہ ڈیوٹی فری ہو گی‘وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے دنوں کنٹینر سرکس ہوئی‘ پاکستان میں دھرنے کا کوئی ماہر ہے تو وہ میں ہوں‘کنٹینر سرکس سے ہمارے کچھ لوگ جو کمزور دل ہیں گھبرا گئے تھے، میں نے انہیں کہا کہ فکر نہ کریں، مجھے پتہ ہے کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے‘ میں نے ان کو دلاسہ دیا‘دھرنے میں مدارس کے بچوں کواسلام کے تحفظ، اسرائیل کے خلاف، قادیانیوں کے قبضے، ناموس رسالت کی باتیں کرکے لایا گیا‘جب بارش ہوئی تو مظاہرین باہر جبکہ مولانا خودگرم کمرے میں بیٹھا تھا‘میری اﷲ سے دعا ہے کہ اسے وہ سزا نہ دے جو اسے ملے گی۔ 

آزادی مارچ کے اسٹیج پر جو جتنا بڑا مجرم تھا وہ اتنا ہی شور مچا رہا تھا، شہباز شریف نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کرتا ہے، وہ بھی کنٹینر پر چڑھا ہوا تھا اور بلاول بھٹو زرداری کی باتوں سے دنیا کے سائنسدان بھی گھبرا گئے ہیں‘ وہ کہتا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہےاور اس کی یہ بات تو سن کر آئن سٹائن کی روح بھی تڑپ گئی ہو گی کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے‘بلاول روشن خیال نہیں بلکہ لبرل کرپٹ ہے وہ بھی کنٹینر پر کھڑا تھا‘میں سب کی شکلیں دیکھ رہا تھا اور میرے پاس ان سب کے بارے میں معلومات ہیں، جس کو بھی ڈر تھا کہ وہ پکڑا جائے گا وہ کنٹینر پر چڑھ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ ادھر کھڑی ہوتی ہے جدھر پیسہ ہوتا ہے، پیسے کیلئے یہ کبھی لبرل بن جاتے ہیں اور کبھی جہادی، کنٹینر پر چڑھ کر ثابت کیا کہ بدعنوان ٹولے اور پاکستان کے مفادات الگ الگ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سوا کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیا جائے، انہیں میرے ساتھ مسئلہ ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں ہے‘اگر میں کرپٹ ٹولے کے دباؤ میں آ کر سمجھوتہ کرتا ہوں تو قوم سے غداری کروں گا، ان سے جنرل مشرف کی طرح مک مکا کر لوں تو سب آرام سے بیٹھ جائیں گے‘ بے شک میرے خلاف سب اکٹھے ہو جائیں، جو کرنا ہے کر لیں لیکن میں ملک کا پیسہ لوٹنے والے ایک بھی آدمی کو نہیں چھوڑوں گا‘ میں دوسروں کے کندھوں پر سوار ہو کر نہیں آیا، 22 سال محنت کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو بالی وڈ میں ہونا چاہئے تھا، وفاقی کابینہ کی اکثریت چاہتی تھی کہ ملک لوٹنے والوں کو باہر نہ جانے دیا جائے لیکن رحم آ گیا، میں نے کابینہ سے کہا کہ جانے دو، ان سے سات ارب روپے کی گارنٹی مانگی، شریف خاندان نے اتنا پیسہ بنایا ہوا ہے کہ وہ 7 ارب روپے کی ٹپ دے سکتا ہے، اس پر ڈرامے اور بالی وڈ کی ایکٹنگ شروع کر دی گئی، نیلسن منڈیلا بننے لگ گئے، یہ گارنٹی کی بات کرتے ہیں تو جس کا بیٹا بھاگا ہوا ہے، داماد ملک سے چوری کرکے بھاگا ہوا ہے، بیٹے مفرور ہیں، پہلے ان کی گارنٹی دیں، نواز شریف کے سمدھی اور بیٹوں کی گارنٹی دیں اور خود شہباز شریف کی گارنٹی کون دے گا اس پر بھی کرپشن کے کیس ہیں۔

یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو کچھ ہو گیا تو عمران خان ذمہ دار ہو گا، جو بیچارے عام غریب قیدی مر جاتے ہیں ان کا کون ذمہ دار ہوتا ہے‘وزیراعظم نے کہا کہ میں موجودہ اور آئندہ چیف صاحبان سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کے لیے قانون کا تاثر ختم ہونا چاہئے، یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ طاقتور کو قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا، ہمارا قانون ایسا ہونا چاہئے کہ کمزور سے کمزور کو بھی اعتماد ہو کہ اسے انصاف ملے گا۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بڑے دنوں بعد چھٹی کی، اس پر بھی تبصرے کئے جا رہے ہیں لیکن تبصرے کرنے والے مجھے جانتے نہیں ہیں، میں کمزور ٹیموں سے نہیں کھیلتا، چیلنج میں کھیلتا ہوں۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے پارٹی وراثت میں نہیں ملی اور نہ ہی جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے کوئی وزارت حاصل کی تھی‘ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے کنٹینر سرکس کے دوران ہونے والے مذاکرات میں ان کی جگہ کسی اور تحریک انصاف کے رہنما کو وزیر اعظم بنانے کے بارےمیں مطالبہ کیا جاتا رہا۔

تازہ ترین