• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی میڈیا رہنماؤں کا جعلی خبروں سے نمٹنے کیلئے ملکر کام کرنیکا اعادہ

کراچی(نیوزڈیسک)عالمی میڈیا رہنماؤں نے جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ایگزیکٹیو چیئرمین، ڈبلیو ایم ایس کا کہنا ہے کہ جعلی خبریں صحافتی اقدار کے لیے چیلنج ہیں۔ جب کہ ریجنل ڈائریکٹر اے ایف پی کا کہنا تھا کہ غلط معلومات کا وجود اس وقت تک قائم رہےگا جب تک صحافت زندہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق،میڈیا آرگنائزیشنز کے 13معروف عالمی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں کا تدارک میڈیا صنعت کی ترجیحات ہونا چاہیئے۔11 ممالک سے تعلق رکھنے والے میڈیا آرگنائزیشنز کے سینئر ایگزیکٹیوز نے یہ بات عالمی میڈیا سمٹ(ڈبلیو ایم ایس) کے چوتھے اجلاس میں کہی۔

ڈبلیو ایم ایس کے ایگزیکٹیو چیئرمین اور چین کی شینہوا نیوز ایجنسی کے صدر سائی منگ ژھاؤ کا کہنا تھا کہ جعلی خبریں صحافتی اقدار کے لیے چیلنج ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی مقبولیت نے معلومات کے پھیلاؤ کی پیشہ ورانہ حد کو کم کیا ہے، اس تبدیلی سے معلومات کا دائرہ وسیع ہوا ہےتاہم اس نے حقیقت اور فکشن کے درمیان فرق کو دھندلادیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے سینئر نائب صدر جم کینیڈی کا کہنا تھا کہ کمپنی نے جعلی خبروں کے تدارک کے لیے خصوصی ٹیم قائم کی ہے جو روزمرہ بنیادوں پر جعلی خبروں کو ضائع کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی ترقی میں میڈیا آئوٹ لیٹس ایک دوسرے کا ساتھ دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایم ایس میڈیا آئوٹ لیٹس کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جو کہ اس ٹیکنالوجی پر بات کرسکتے ہیں جس کا اس ضمن میں استعمال ممکن ہو۔

اے ایف پی ، ایشیا پیسفک کے ریجنل ڈائریکٹر فلپ میزونیٹ کا کہنا تھا کہ غلط معلومات کا وجود اس وقت تک قائم رہےگا جب تک صحافت زندہ ہے، تاہم حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا کے فروغ کے باعث اس کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں کا رجحان بڑی حد تک تصاویر سے اخذ شدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک صورت حال ہے، جتنی زیادہ تصاویر ہوں گی اتنی زیادہ خبریں ہوں گی جو کہ نیوزروم کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی خبروں کے خلاف جنگ کے لیے میڈیا آئوٹ لیٹس کو اپنے ادارتی طریقہ کار میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی اعتماد، کوالٹی متن، حقائق کو چیک کرنا اور میڈیا خواندگی کو فروغ ملے۔

بی بی سی ورلڈ سروسز گروپ کے ڈائریکٹر جیمی اینگس کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں کی مشکلات صرف سیاست یا جیوپولیٹیکل واقعات تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر جگہوں پر بھی اس کے اثرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آن لائن جعلی خبروں کا خصوصی ہدف ویکسی نیشن ہے جو صحت کے نظام سے متعلق عوامی رائے کو متاثر کرتا ہے۔ڈبلیو ایم ایس کا انعقاد دنیا بھر کے 9 میڈیا آرگنائزیشنز نے کیا تھا ان میں شینہوا نیوز ایجنسی، نیوزکارپوریشن، دی ایسوسی ایٹڈ پریسن رائٹرز، تاس نیوز ایجنسی، کیوڈو نیوز اور بی بی سی شامل تھے۔

2009 سے اب تک اس حوالے سے تین سمٹس ہوچکی ہیں جو کہ بالترتیب بیجنگ، ماسکو اور دوہہ میں منعقد ہوئی تھیں۔

تازہ ترین