• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے لاہور کے ہر شہری کی صحت کو اسموگ یا گردآلود زہریلی دھند سے خطرہ لاحق ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کے اس بیان کا مقصد دنیا بھر کے حامیوں کو لاہور کے لئے ایک مہم چلانے پر آمادہ اور فضائی آلودگی سے دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔ شنید ہے کہ مصنوعی بارش کا تخمینہ 35کروڑ روپے لگا کر سمری سیکرٹری خزانہ کو ارسال کر دی گئی ہے۔ پچھلے کم و بیش سات برس سے موسمِ سرما کے آغاز میں لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر علاقے شدید اسموگ کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ امسال اس کی شدت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ دو مرتبہ سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھے گئے ہیں اور ہر تیسرا شخص آنکھوں کی سوزش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش، نزلہ یا زکام کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔ دراصل موسم سرما کے آغاز میں ہوائیں چلنا یا تو رک جاتی ہیں یا ان کی رفتار بےحد سست ہوتی ہے جس سے دھوئیں اور دھند کو فضا میں ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے۔ زمین اور آسمان کے درجہ حرارت میں تفاوت، پٹرول، ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں صنعتی یونٹس اور فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والی زہریلی گیسوں نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، کلوروفلوروکاربن اور دھوئیں کےفضا میں موجود دھند میں جذب ہونے سے اسموگ بن جاتی ہے۔ جس کے مضر اثرات محض انسانوں، جانوروں اور درختوں پر ہی نہیں پورے نظامِ فطرت پر مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا فوری حل بلاشبہ بارانِ رحمت یا پھر مصنوعی بارش ہے اور دیرپا حل یہ کہ آلودگی کی کمی کے موثر اقدامات کئے جائیں۔ موجودہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ فوری طور پر مصنوعی بارش کا اہتمام کیا جائے کہ یہ ایک کروڑ سے زائد شہریوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین