متحدہ عرب امارات ریاستوں ابو ظہبی، دبئی ، شارجہ، راس الخمیہ، ام القیوین اور عجمان پر مشتمل ایک فیڈریشن ہے۔ جو دودسمبر1971 کو ایک اتحاد کی صورت میں دنیا کے نقشے پرمتحدہ عرب امارات کے نام سے ابھرا۔ خلیج عرب کے شمالی ساحل پرواقع اس ملک کے پہلے صدر شیخ زاید بن سلطان النہیان، شیخ سلطان بن زاید النہیاں اور شیخ محمد بن راشد المکتوم نے جدید معاشرے کے قیام اور تیز رفتار ترقی کا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے معاشی خوشحالی ، اور اجتماعی استحکام کا نمایاں نمونہ پیش کیا ہے۔
یو اے ای کے قیام کے وقت بڑی حد تک دنیا ان ریاستوں سے ناآشنا تھی۔ آج امارات جدید ترقی یافتہ خوشحال ملک بن کر عالمی منظر پر موجود ہے۔ ان ریاستوں میں سب سے بڑی ابوظہبی ہے، جس کا رقبہ 26 ہزار مربع میل اور سب سے چھوٹی عجمان ہے جس کا رقبہ 100مربع میل ہے۔
یو اے ای کی سرکاری زبان عربی، غیر ملکیوں اور تجارتی امور کے لئے انگلش بھی بولی جاتی ہے ۔ اردو بولنے اور سمجھنے والوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ حکومت کا سرکاری مذہب اسلام اور تمام قانونی امور بھی اسلامی نظام کے تحت نمٹائے جاتے ہیں۔ اقلیتوں کو تمام حقوق اور آزادی حاصل ہے، یہاں کا موسم گرم، ریاستیں زیادہ تر صحرائی اور زمین ریتیلی ہے ۔
یو اے ای نے ہر شعبہ زندگی میں شیخ خلیفہ بن زاید النہیاں کی ولولہ انگیز قیادت میں نمایاں ترقی اورسیاسی اور اقتصادی استحکام حاصل کیا ہے۔ یو اے ای قیادات نے پورے اعتماد کےساتھ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ یو اے ای کو اس خطے میں ایک ملک تصور کیا جاتا ہے ۔ تیل اور سیر و سیاحت کی دولت سے مالا مال یو اے ای نے اپنے استحکام اور علاقائی حیثیت سے اپنے کردار کو مضبوط بنانے اور برقرار رکھنے کے مواقع کا بھر پور استعمال کیا ہے۔
عوام کی خوش قسمتی ہے کہ متحدہ عرب امارات دانش مند ، پر عزم اور مستحکم قیادت میسر آئی۔ جس نے تیل اور گیس کی آمدن کو عوام کی خدمت میں استعمال کر کے کایا پلٹ دی۔بانی امارت شیخ زاید بن سلطان النہیان کی ذاتی خوبیاں ، قائدانہ صلاحیت، یو اے ای کے لیے گراں قدر سرمایہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ شیخ زاید بن سلطان النہیان دنیا کی ان دس ممتاز ترین شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے سیاسی اور سماجی شعبوں میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔شیخ زایدنے امارات کے اتحاد کے قیام اور اسے قائم رکھنے کی انتھک کوششیں کیں۔
یو اے ای کے صدر خلیفہ بن زاید النہیان روایات کے آئینے میں اپنی اصل کے اعتبار سے نہایت عمدہ مثال کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اہل امارت نے تہہ دل سے اپنا قائد منتخب کیا ہے۔ شیخ خلیفہ بن زاید النہیان عمدہ عادات و اطوار او ربہترین عقل والے منجھے ہوئے رہنما ثابت ہوئے ہیں۔ پاکستان و اہل پاکستان سے محبت ان کو ورثے میں ملی ہے۔ جس کا بے مثل مظاہرہ وہ متعدد بارکر چکےہیں ۔ شیخ زاید کے بعد شیخ خلیفہ کا یو اے ای کا سربراہ بننا پاکستانیوں کے لئے ایک نعمت سےکم نہیں۔ وہ پاکستان کے اچھے دوست اور خیر خواہ ہیں۔ شیخ زاید اور صدر یو اے ای شیخ خلیفہ بن زاید النہیان پاکستان کواپنا دوسرا گھر تصور کرتے ہیں۔ پاکستان میں سماجی اور معاشرتی ترقی کے لئے ان کی خدمات پاکستان کے عوام سے بے پناہ محبت کا اظہار ہے۔ پاکستان اور امارات کے درمیان تعلقات ہمیشہ مثالی اور برادرانہ رہے۔ رشتہ مذہب، اسلامی ثقافت اور میراث بھی مشترک ہے جو ان رشتوں اور تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
پاکستانیوں کو بھی یو اے ای کے حکمرانوں اور یو اے ای سے دوستی پر فخر ہے۔ امارات کی تعمیر و ترقی میں پاکستانی محنت کشوں کارکنوں اور فنی ماہرین کا بڑا ہاتھ ہے۔ یہاں یو اے ای کا قومی دن نہایت جوش و خروش اور قومی جذبے کے ساتھ منایا جا تا ہے، ہر طرف قومی پرچموں کی بہار اور عمارتوں کو برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔ امارات کے باشندے اپنا قومی دن تو مناتےہی ہیں۔ وہاں پاکستانی کمیونٹی بھی یہ دن نہایت جوش و خروش سے منا کر امارات کے حکمرانوں اور عوام کے ساتھ دلی وابستگی اور محبت کا اظہار کرتی ہے۔
اس حوالے سے پاکستانیوں کی جانب سےپہلی تقریب ممتاز پاکستانی خان زمان سرور ممبر بورڈ ابوظہبی ، چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے ابوظہبی مدینہ زاید میں منعقد ہوئی، جس کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان غلام دستگیر تھے جب کہ ممتاز پاکستانی شخصیات میاں منیر ہانس، چوہدری خالد حسین، چوہدری صدیق، ڈاکٹر سہیل مختار، چوہدری زمان ریحانیہ، چوہدری ایاز،چوہدری ارشد حسین، حاجی دراز خان، جاوید احمد، محمد صدیق اور عرب مقامی ممتاز شخصیات نے بھی شرکت کی۔ میزبان خان زمان سرور کی جانب سے مہمانوں کو یو اے ای کے پرچم سے ہم رنگ مفلر پیش کیے گئے۔ خصوصی روایتی شامیانے لگائے گئے۔
پنڈال کوخصوصی طورپر امارات اور پاکستانی پرچموں سے ساتھ سجایا گیا۔ یو اے ای کے قومی دن کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیا۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے کہا کہ یو اے ای اور پاکستان کے مابین مضبوط اور مثالی تعلقات پر ہمیں فخر ہے۔ امارات میں مقیم 15لاکھ پاکستانیوں کا دوسرا گھرہے۔ پاکستانیوں نے امارات کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یو اے ای نےمختصر عرصہ میں ترقی کی جو منازل طے کی ہیں یہ رول ماڈل ہے۔
یہ یو اے ای کی لیڈر شپ کی بلند ویژن کی بدولت ہے۔ جتنی ترقی یو اے ای نے کی ہے خواب کی مانند ہے۔ جسے حقیقت میں تبدیل کیا گیاہے۔ میزبان خان زمان سرور نے کہا کہ پوری کمیونٹی اپنے اماراتی بھائیوں کی خوشیوں میں برابر شریک ہے۔ امارات میں پاکستانی اور دیگر اقوام کے باشندے رزق حلال کما رہے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم یو اے ای کی تعمیر و ترقی میں شریک ہیں ۔
مہمانوں کی تواضع مقامی روایتی کھانوں او رعربی قہوہ سے کی گئی۔عربی اور خٹک رقص بھی پیش کیا گیا، جس میں عربوںکے ساتھ ساتھ پاکستانی بھی شریک ہوئے ۔ یو اے ای اور پاکستان کے قومی ترانے بھی پیش کئے۔