• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

خطرہ ہے شہباز کہیں عمران کے متبادل نہ بن جائیں، تجزیہ کار

دیکھئے جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ خطرہ ہے کہ شہباز شریف کہیں عمران خان کے متبادل نہ بن جائیں.

وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ عدالت نے تحقیقات سے پہلے ہی بی آر ٹی منصوبے میں آبزرویشنز دیدیں کہ اس میں کیا کیا غلط ہورہا ہے اس کے بعد تحقیقات درست طور پر نہیں ہوسکتی ہیں.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو ن لیگ میں سائڈ لائن کردیا گیاہے یا انہوں نے خود کو سائڈ لائن کرلیا ہے، مریم نواز مسلسل خاموش ہیں جبکہ شہباز شریف پارٹی معاملات بھی چلارہے ہیں اور کھل کر بات بھی کررہے ہیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مریم نواز کی خاموشی کی جو بھی وجہ ہو یہ ٹھیک نہیں ہے، مریم نواز کو پارٹی نے سائڈ لائن کیا ہے وہ بھی غلط ہے ،وہ خود فعال نہیں ہیں تو یہ بھی غلط ہے ،اگر وہ کسی انڈراسٹینڈنگ کے نتیجے میں خاموش ہیں تو یہ اس سے بھی زیادہ غلط ہے، سیاست پارٹ ٹائم نہیں ہوتی ہے کہ جب دل چاہا فعال ہوگئے جب مرضی ہوئی خاموش ہوگئے، جب چاہا ٹوئٹر چلادیا جب چاہا اسے بند کردیا، مریم نواز دوسری تیسری دفعہ اس طرح کررہی ہیں جو مناسب نہیں ہے، شریف خاندان میں آخری فیصلہ نواز شریف ہی کرتے ہیں وہ بھی اس فیصلے میں شریک ہوں گے۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگر آپ مشکل وقت میں خاموش رہیں تو آپ کی سیاست پر سوال اٹھیں گے،یہ کہا جائے گا کہ جب آپ کو ضرورت ہوتی ہے اس وقت جیل بھی جانا قبول کرلیتے ہیں لیکن جب آپ کا مفاد پورا ہوجاتا ہے تو خاموش ہوجاتے ہیں، مریم نواز کی خاموشی ان کی اسٹیبلٹمنٹ مخالف سیاست کے خلاف ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ نواز شریف کے جانے کے بعد اب لڑائی شہباز شریف اور عمران خان کے درمیان چل رہی ہے، یہخطرہ ہے کہ شہباز شریف کہیں عمران خان کے متبادل نہ بن جائیں، عمران خان کی طرف سے ثابت کیا جارہا ہے کہ شہباز شریف پر نواز شریف سے زیادہ احتساب کی چھری چلنی چاہئے، پی ٹی آئی حکومت کو دو مہینے تک کوئی خطرہ نہیں ہے،دو مہینے بعد بھی معیشت، ڈیلیوری اور گورننس ٹھیک نہیں ہوئی تو اگلے مرحلہ میں اپوزیشن اسمبلی کے اندر وار کرے گی جسے سہنا عمران خان کیلئے آسان نہیں ہوگا۔

وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ میں ایک عام شخص نے اپنے گھر کی پرائیویسی متاثر ہونے پر پشاور بی آر ٹی منصوبے پر پٹیشن دائر کی تھی جو ختم ہوچکی تھی، اب پشاور ہائیکورٹ کا بی آر ٹی کیس کا فیصلہ سوموٹو ایکشن ہے، کیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے علاوہ کوئی سوموٹو ایکشن لے سکتا ہے، عدالت نے تحقیقات سے پہلے ہی بی آر ٹی منصوبے میں آبزرویشنز دیدیں کہ اس میں کیا کیا غلط ہورہا ہے اس کے بعد تحقیقات درست طور پر نہیں ہوسکتی ہیں۔

شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تحقیقات سے گھبراتی نہیں ہے، ایف آئی اے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات سے روک دیا تھا کہ لوگوں کو تکلیف ہے پہلے بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے دیں، بی آر ٹی منصوبہ لیٹ نہیں ہوا ہے ہمارا معاہدہ 2021ء تک ہے، جنوری یا فروری 2020ء کے آخر تک بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہوجائے گا، ہم تو چاہتے ہیں بی آر ٹی کی فارنزک تحقیقات ہوجائیں ۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو ن لیگ میں سائڈ لائن کردیا گیاہے یا انہوں نے خود کو سائڈ لائن کرلیا ہے، مریم نواز مسلسل خاموش ہیں جبکہ شہباز شریف پارٹی معاملات بھی چلارہے ہیں اور کھل کر بات بھی کررہے ہیں۔

مریم نواز لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد سے خاموش ہیں، سوال اٹھنے لگے ہیں کہ مریم نواز کی خاموشی پارٹی حکمت عملی ہے یا مریم نواز اور نواز شریف کی اپنی حکمت عملی ہے کہ ابھی خاموش رہا جائے یا وجہ یہ ہے کہ ن لیگ جو سیاست کررہی ہے مریم نواز اس کا حصہ بننا نہیں چاہتیں اس لئے خاموش ہیں.

نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے بعد مریم نواز ایک دفعہ احتساب عدالت کے سامنے پیش بھی ہوئیں مگر میڈیا سے بات کیے بغیر عدالت سے چلی گئیں، مریم نواز حکومتی اقدامات کے حوالے سے بھی کوئی بیان نہیں دے رہی ہیں جبکہ ٹوئٹر پر فعال نہیں ہیں، ان کی آخری ٹوئٹس آٹھ اگست تک کی ہیں جب انہیں نیب نے گرفتار کیا تھا۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی خاموشی اور پھر سیاست میں متحرک ہونے کی بیس سال کی تاریخ ہے، مریم نواز بیس سال پہلے اچانک سیاست میں آئیں، اس کے بعد وہ کبھی سیاست میں اچانک متحرک ہوتیں اور اچانک خاموش ہوتی رہیں، جب نواز شریف مشکل میں ہوتے وہ سیاست میں فعال ہوجاتیں پھر اچانک خاموش ہوجاتیں،یہی پچھلے تین سال میں تھا جب نواز شریف مشکل میں تھے تو مریم نواز نے ان کا بیانیہ آگے بڑھایا اور بہت زیادہ متحرک نظر آئیں۔

تازہ ترین