• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ …مریم فیصل
شروع ہوگیا مقابلے کا آخری ہفتہ اور اسی ہفتے کے اختتام کے ساتھ ہی برطانوی عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ کون ہوگا حکومت کا حقدار ۔ کیا کوئی پارٹی مکمل طور پر خودمختار حکومت بنا سکے گی یا پھر بنے گی ہنگ یعنی لٹکی ہوئی پارلیمینٹ ۔ دو سال بعد پھر سے برطانوی عوام کو یہ فیصلہ دینا ہے کہ کون ہے ہمارے ووٹوں کا حقدار ۔یہ انتخابات بھی برطانیہ میں ایک طرح کا مذاق ہوگیا ہے کہ جب کچھ نہ ہوسکے تو کروالوانتخابات ۔عوام کے لئے یہ فیصلے کرنے بہت مشکل ہوگیا ہے کیونکہ چار ،پانچ سال بعد ایک حکومت کو کام کرتا دیکھ کر یہ سمجھ آجاتا ہے کہ اب جو اگلے الیکشن ہوں گے اس میں کس پارٹی کو موقع دینا چاہیے ۔لیکن جب سے بریگزٹ کا چکر شروع ہوا ہے تب سے انتخابات کا بھی نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو یہ موقع ہی نہیں مل رہا کہ وہ یہ سمجھ پائے کہ کون ہمارے لئے بہتر ہے ۔ اسی کنفیوژن میں عوام بھی آنکھ بند کر کے فیصلہ دئیے جارہے ہیں اور لٹکی ہوئی حکومتوں کے بننے سے حکومت بھی کسی قسم کے فیصلے کرنے سے معذور ہوگئی ہے کیونکہ ہنگ پار لیمنٹ کے پاس اختیارات کی کمی ہوتی ہے اوروہ ملک کے لئے کسی بھی فیصلے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ بریگزٹ کا مسئلہ جو ں کا توں ہی موجود ہے اور بس انتخابات پر انتخابات ہوئے جا رہے ہیں اور دونوں ہی بڑی سیاسی پارٹیاں لیبر اور کنزرویٹو بریگزٹ اور این ا یچ ایس کو اہم ہتھیار بنا کر کھیل رہی ہیں ۔ بریگزٹ کے لئے تو ایک اور ڈید لاین بھی دی جا چکی ہے اور این ایچ ایس بھی گزشتہ کئی سال سے مشکلات کا شکار ہے۔ کئی ٹاؤنز میں ایمرجنسی سروسز یا تو بند کر دی گئی ہیں یا پھر ان کے اوقات میں کمی کر دی گئی ہے ۔ پہلے پیراسٹامول اوور دی کاونٹر بھی مل جاتی تھی لیکن اب جی پی کہہ دیتا ہے آپ خودی خرید لیجیے ۔ ایمرجنسی اپاینٹمینٹس ملنا تو درکنار روٹین چیک اپ کے لئے بھی تین تین ہفتے بعد کا وقت دیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے اور یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ این ایچ ایس کوایک باقاعدہ منصوبے کے تحت خراب کیا جارہا ہے تاکہ مفت ہیلتھ کا نظام ختم کیا جائے اور امریکہ کی طرح نیشنل انشورنس کا سسٹم برطانیہ میں بھی لاگو کیا جائے۔ یہ الزام لیبر پارٹی کے لیڈرکی جانب سے لگایا جارہا ہے اور جب ہم وزیر اعظم جانسن کی جانب سے یہ بیان پڑھتے ہیں کہ جنھیں این ایچ ایس کی قدر نہیں انھیں این ایچ ایس کو اداکرنا چاہیے ،تب ان کے اس بیان سے لیبر لیڈر کے الزام کی صداقت پر دل دماغ کچھ ٹہر سا جاتا ہے کیونکہ برطانیہ میں کون ایسا ہوگا جسے مفت این ایچ ایس کی قدر نہیں ہوگی۔ لیکن کسے پتا یہ انتخابات جیتنے کا حربہ ہو اور برطانیہ کے انتخابات میں امریکہ یا کوئی اور ملک ان سب معاملات میں بالکل بھی شامل نہ ہو ۔ سیاسی معاملات اتنے سیدھے ہوتے بھی نہیں ہیں جیتنے د کھائے جاتے ہیں اور اتنے ٹیڑھے بھی نہیں ہوتے جیتنے بنا دئیے جاتے ہیں ۔خیر بس کچھ دن کا انتظار ہے اور انتخابات کا یہ ڈرامہ ختم ہوجائے گا اور پرانی حکومت نئی شکل میں یا پھر کوئی نئی پارٹی نئی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
تازہ ترین