• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی پالیسیاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مختلف نہیں، فرخ سلیم

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی اقتصادی پالیسیاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مختلف نہیں، عام پاکستانی اچھی طرح سمجھتا ہے معیشت کس سمت میں جارہی ہے،ایک سال میں بارہ لاکھ پاکستانی اضافی بیروزگار ہوئے ہیں، 88 لاکھ مزید پاکستانی مہنگائی کی وجہ سے شرح غربت سے نیچے گرگئے ہیں، اگلا سال مشکل سے مشکل ترین ہوتا جارہا ہے۔

وہ جیو نیو ز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر اور ایکسپریس ٹریبیون کے سینئر صحافی شہباز رانا بھی شریک تھے۔

مہتاب حیدرنے کہا کہ حکومت کی مس مینجمنٹ نالائقی اور کمزور گورننس اسٹرکچر معاشی عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ ہے، حفیظ شیخ باصلاحیت ہیں لیکن اسٹیٹس کو کی نمائندگی کرتے ہیں، حکومت لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ٹیکس لینے کے بجائے پالیسی لے کر آئے، آئی ایم ایف پروگرام میں بیروزگاری اور غربت کے خاتمے کا کوئی اشاریہ نہیں رکھا گیا۔

شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کے معاشی ذمہ دار بطور ٹیم کام نہیں کررہے ہیں، معاشی ٹیم کا اس وقت کوئی کپتان نہیں ہے، رضا باقرگورنر اسٹیٹ بینک کے عہدے کے لیے کافی جونیئر ہیں، کرپٹ ٹولہ اس حکومت میں بھی ہے، کسی کو وزارت سے نکالا جاتا ہے تو کوئی اور اہم عہدہ دے دیا جاتا ہے۔

ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت درست سمت میں جارہی ہو تو حکومت کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے، عام پاکستانی اچھی طرح سمجھتا ہے معیشت کس سمت میں جارہی ہے،معیشت مستحکم یا غیرمستحکم ہونے کے صرف دو ہی اشاریے مہنگائی اور بیروزگاری کے ہیں، حکومت کے وزراء کچھ کہتے ہیں حکومت کی کتابیں کچھ اور کہتی ہیں،حکومت کے اعداد و شمار اور ان کی باتوں میں واضح تضاد ہے۔ 

ڈاکٹر فرخ سلیم نے بتایا کہ پاکستان بیورواعدادوشمار کے مطابق ٹماٹر کی قیمت377 فیصد ، پیاز 160 فیصد، دال مونگ 60 فیصد، آلو 40 فیصد بڑھا ہے، بجلی کا یونٹ جو 17روپے کا تھا وہ 27 روپے کا ہوگیا ہے، جس گھر کا بجلی اور گیس کا بل 2000 روپے آتا تھا وہ ساڑھے 3 ہزار پر پہنچ گیا ہے لیکن آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا۔ 

ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ ایک وزیر کہتے ہیں ٹماٹر 17روپے کلو بک رہا ہے شاید وہ چاند پر رہتے ہیں، حکومت کے ایسے وزیر پہلے چاند سے اتر کر زمین پرآئیں پھر کوئی معاشی پالیسی بنائیں،پی ٹی آئی کی حکومت کو سولہ مہینے ہوگئے اب پچھلی حکومت پر الزام نہیں لگا سکتی ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے د ور میں قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک پہنچا اس پر انکوائری کمیشن بنادیا گیا، پچھلے ایک سال میں قرضہ 30 ہزار سے 41 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے کیا اس پر انکوائری کمیشن نہیں بنتا ہے۔ 

ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ خطے میں اشیائے خورد و نو ش کی قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ صرف پاکستان میں ہورہا ہے، پاکستان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں 16فیصد سے جبکہ افغانستان میں صرف 4 فیصد سے بڑھ رہی ہیں، پی ٹی آئی کی اقتصادی پالیسیاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مختلف نہیں ہیں، حکومتیں ٹیکس پر زوردیتی ہیں جبکہ زور حکومتی اخراجات پر ہونا چاہئے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اگلے سال جی ڈی پی کی شرح 2 اعشاریہ 8 جبکہ موڈیز نے 2 اعشاریہ 2 کی پیش گوئی کی ہے، ابھی گھبراہٹ کا مزید سامان ہوگا۔

معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر نے کہا کہ حکومت پہلے ہی منصوبہ بندی کرلیتی تو ٹماٹر کی قیمتیں اتنی زیادہ نہ بڑھتیں، حکومت کی نالائقی اور کمزور گورننس اسٹرکچر معاشی عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ ہے، حکومت ٹھیک وقت پر چیزیں پلان نہیں کرتی جس کی قیمت عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے، مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ مس مینجمنٹ بھی ہے، حفیظ شیخ باصلاحیت ہیں لیکن اسٹیٹسکو کی نمائندگی کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے دور میں بھی انہوں نے اسٹیٹس کو کے لیے کام کیا اب بھی ان کا مینڈیٹ یہی ہے کہ اچھی اصلاحات کیلئے کوشش نہیں کرنی ہے۔ 

مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ٹیکس لینے کے بجائے پالیسی لے کر آئے، اتنے خراب حالات کے باوجود ایف بی آرٹیکس وصولی میں بہتری لایا ہے، حکومت ٹی بلز میں 1 اعشاریہ 2 بلین ڈالرز کی ہاٹ منی لے آئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں بیروزگاری اور غربت کے خاتمے کا کوئی اشاریہ نہیں رکھا گیا ہے، 1 اعشاریہ 2 ملین لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں جبکہ 40 فیصد لوگ غربت کی سطح سے نیچے جاچکے ہیں، حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر خود کو شاباشی ضرور دے مگر عام آدمی کی مشکلات کو بھی مدنظر رکھے، اگلے دو تین سال گھبرانے والا معاملہ ہے۔

تازہ ترین