• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلحہ فروخت میں 5فیصد اضافہ، سالانہ246 ارب ڈالرکی تجارت، امریکا کا پہلا نمبر

اسٹاک ہوم (نیوز ایجنسی ) دنیا بھر میں اسلحے کی فروخت میں 2018کے دوران پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسلحے کی مارکیٹ پر امریکی برتری قائم ہے، اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق چین اور روس کو دباؤ میں رکھنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اسلحے کی مارکیٹ کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے سبب اسلحے کی عالمی مارکیٹ میں امریکا کا حصہ بڑھ رہا ہے، اسلحہ اور دیگر دفاعی ساز و سامان بنانے والی 100 بڑی کمپنیوں نے گذشتہ سال 246 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ بیچا ، امریکی اسلحہ کمپنیوںکا عالمی مارکیٹ کا 59 فیصد حصہ ہے اور ان کمپنیوں نے 2018 کے دوران 246 ارب ڈالر کا اسلحہ بیچا جو کہ 2017کے مقابلے میں 7.2فیصد زیادہ تھا،اسلحہ مارکیٹ میں دوسرا اہم کردار روس کا ہے، جو کہ مارکیٹ کا 8.6 فیصد حصہ رکھتا ہے، اس کے بعد برطانیہ ہے جس کا مارکیٹ شیئر 8.4 فیصد ہے اور 5.5 فیصد کے ساتھ فرانس چوتھے نمبر پر ہے،تحقیق میں چین کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ اس سے متعلق وافر ڈیٹا موجود نہیں تھا۔ تاہم تحقیقی ادارے کے اندازے کے مطابق تین سے سات چینی کمپنیاں اسلحہ بنانے والی 100 بڑی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہیں، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر اوڈ فلیو رینٹ کا کہنا ہے کہ دو اہم یورپی کمپنیاں ایئر بس اور ایم بی ڈی اے بھی خطے میں جاری مسلح کشیدگی اور کئی دوسرے تنازعات کی وجہ سے اسلحے کی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں،2013 سے چین اپنے جی ڈی پی کا 1.9 فیصد دفاع پر خرچ کر رہا ہے۔

تازہ ترین