• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم شکتی میں امیتابھ بچن کے مدمقابل دلیپ کمار فلم فیئر ایوارڈ لے اڑے

ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)دلیپ کمار نے جب اداکاری شروع کی تو ان کے سامنے کوئی ماڈل نہ تھا۔ جب انہوں نے ریٹائرمنٹ اختیار کی تو اس فن کو اس مقام تک لے گئے جہاں آج تک ان کا کوئی ثانی سامنے نہیں آ سکا۔ رمیش سپی کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم تھی ’شکتی،‘ جہاں دلیپ کمار اور امیتابھ بچن براہ راست مدمقابل تھے۔ فلم میں امیتابھ بچن (وجے) ایک ایسے نوجوان کا کردار ادا کرتا ہے جو قانون، ضابطے اور سماج کی بنائی بندشوں سے بغاوت کی علامت ہے۔ اس سے بالکل متضاد کردار دلیپ کمار (اشونی) کا ہے جو پولیس آفیسر ہے۔ جو قانون کو نہ صرف مانتا ہے بلکہ کسی صورت اس پہ سمجھوتے کو تیار ہی نہیں ہوتا۔ وجے ایک جگہ کہتا ہے ’نفرت ہے مجھے دنیا کے ہر اس قانون سے جسے میرا باپ مانتا ہے۔ آج سے میں اپنا قانون خود بناؤں گا۔امیتابھ اور دلیپ کمار صرف فلم میں ہی نہیں فلم فئیر ایوارڈز کے میلے میں بھی مدمقابل تھے۔ امیتابھ بچن کے عروج کا زمانہ تھا اور اس بار تین فلموں (بے مثال، نمک حلال، شکتی) میں بہترین اداکار کے طور پہ نامزد ہوا۔ گلزار کی فلم ’انگور‘ میں ڈبل کردار ادا کرنے والے سنجیو کمار کے ساتھ ’بازار‘ کا سلیم یعنی نصیرالدین شاہ بھی مضبوط امیدوار تھا۔ اس بھیڑ میں بہترین اداکار کا فلم فیئر دلیپ کمار لے اڑے۔ دلیپ صاحب کا یہ آٹھواں اور بہترین اداکار کا آخری فلم فئیر ایوارڈ تھا۔ کم و بیش 30 سال پہلے فلم فیئر کی طرف سے اس کے اجرا کے بعد ابتدائی ایوارڈ ہی دلیپ کمار کو داغ میں شنکر کے کردار کے لیے دیا گیا۔ اس کے بعد 1956 سے 1958تک مسلسل تین سال فلم ’آزاد،‘ ’دیوداس‘ اور ’نیا دور‘ کے لیے یہ ایوارڈ لے اڑے۔ 1961میں ’کوہ نور،‘ 1965 میں ’لیڈر‘ اور 1968 میں ’رام اور شیام‘ پہ اس یہ ایوارڈ جیتنے والے دلیپ کمار فلم فیئر ایوارڈ کی فہرست میں آج بھی پہلے نمبر پہ ہیں۔ شکتی کے بعد دلیپ کمار نے بطور کریکٹر ایکٹر اپنا سفر جاری رکھا۔ ان فلموں میں ’مشعل،‘ ’دنیا،‘ ’کرما‘ اور ’سوداگر‘ قابل ذکر ہیں۔ یش چوپڑا اور سبھاش گھئی جیسے ہدایت کاروں کے ساتھ بنی یہ فلمیں کامیاب بھی ہوئیں لیکن شکتی میں جو تاریخ رقم ہوئی وہ نہ دہرائی جا سکی۔

تازہ ترین