• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بہار کی آمد آمد ہے، جاڑا اپنی بساط کے مطابق ٹھنڈک دے کر رخصت ہونے کو ہے۔ فضا میں کچھ ہی دنوں میں ہر طرف رنگ و نور کا سیلاب ہو گا۔ ایسے میں اگرچہ حکومتی عناصر کوشش بھی کر لیں ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے ، بقول شاعر:۔
سبز مرغزاروں پر
دھوپ جب چمکتی ہے
رنگ رنگ پھولوں کے
دلفریب قطعوں میں
زندگی دمکتی ہے
اس حسین منظر سے
جام زندگی لے لو
پھینک دو اداسی کا
زرد ماتمی چولا
چاند سے چلن سیکھو
لو ہوا سے گویائی
موڈ تو میرا بھی یہی تھا کہ آج بہار کی ترو تازگی کا ذکر کروں لیکن کیا کروں حکومتی اور بعض سوشل عناصر نے ایسے ایسے شگوفے چھوڑے ہیں کہ ان پر بات کئے بغیر بات بن نہیں سکتی۔ ویسے بھی جو فخر ہمیں بعض عناصر کی وجہ سے ملا ہے اسے بار بار شیئر کرنا چاہئے ۔یعنی وینا ملک نے جو ایک منٹ میں اپنے ہاتھ پر 135 بوسے لے کر دنیا میں نیا ریکار قائم کیا ہے ہم اس کا ذکر کئے بغیر کیسے رہ سکتے ہیں۔ کتنے فخر کی بات ہے کہ انہوں نے سلمان خان کا ریکارڈ توڑا ہے۔ اس کام کے لئے انہیں 41 نوجوانوں کی مدد حاصل تھی جنہوں نے ان کے ہاتھ پر ایک منٹ میں 135 سے زائد بار اپنے ہونٹ ثبت کئے۔ گویا ہماری قوم کا فخر سے سر بلند کرنے کے لئے وینا ملک نے کتنی محنت کی اس کا اندازہ صرف اسی ہیروئن کو ہو سکے گا جو ان کا یہ ریکارڈ توڑنے بارے غور کرے گی۔
ویسے ریکارڈ توڑنے کے بارے ہمارے وزیر اعظم بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے اور اسی بنا پر سندھ یونیورسٹی نے انہیں PhD یعنی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لئے منتخب کیا ہے۔اب تو معلوم نہیں کہ اس PhD کی ڈگری کے بعد کس کی عزت بڑھے گی یا کم ہو گی یعنی وزیر اعظم صاحب کی یا سندھ یونیورسٹی کی۔ لیکن یہ سوال انسان کے ذہن میں ضرور آتا ہے کہ آخر وزیر اعظم صاحب نے ایسا کیا کیا ہے کہ جس کی بنیاد پر انہیں یہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی جا رہی ہے؟ انہیںیہ ضرور سوچنا چاہئے کہ ”رینٹل“ کے خطاب کے بعد کہیں یہ ڈگری بھی ان کے لئے ایک طنز نہ بن جائے؟ یعنی پہلے اگر وہ راجہ رینٹل کہلاتے تھے تو اب ”راجہ پی ایچ ڈی“ نہ کہلائے جانے لگیں۔ یعنی غضب خدا کا کہ اپنے وزیر پانی و بجلی کے دور میں جو کارنامے انہوں نے سرانجام دیئے انہیں سندھ یونیورسٹی بالکل بھول چکی ہے۔ ابھی تک ان کا اس بارے میں مقدمہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے جس میں خود انہی کے ساتھی وزیر فیصل صالح حیات نے انہیں بہت بڑی کرپشن ، جس میں 90 ارب سے زائد روپے خرچ ہوئے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اتنی بڑی رقم کے خرچ ہونے کے باوجود ہم ابھی تک لوڈشیڈنگ کے عذاب سے جان نہیں چھڑا سکے۔ اب جاتے جاتے پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ سامنے آیا ہے لیکن ہم کیسے بھول جائیں کہ قوم کے 90 ارب روپے کے بارے قوم کو کیا ملا؟ ”اندھیرے“۔ اس پر بھی تو بس بے بسی کی ہنسی ہی آجاتی ہے اور اگر ایک طرف وزیراعظم نے یہ امید دلائی ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل ہوتے ہی ہمارے گیس و بجلی کے بیشتر مسائل حل ہو جائیں گے تو ساتھ ہی ہمیں یہ مژدہ بھی سنایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت جاتے جاتے قوم پر ایک بڑا مالی بوجھ چھوڑ کر جا رہی ہے ۔ یہ انکشاف جمعہ کو اسلام آباد میں ہونے والے وزارت خزانہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا یعنی ملکی و بیرونی قرضوں پر 960 ارب روپے سود ادا کرنا ہے جس کے ہمارے پاس پیسے نہیں۔ پچھلے 5 برسوں میں جس بے دردی اور بغیر پلاننگ کے قرضے لئے گئے اور مالی معاملات کا بیڑا غرق کیا گیا اس کی رپورٹ پڑھ کر آدمی کا سر پیٹ لینے کو جی چاہتا ہے۔ کیا اسی انتظام کی بدولت راجہ صاحب کو سندھ کی اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی جا رہی ہے؟ گویا اس بنیاد پر کہ جو شاہ خرچیاں انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے کیں جس کے بدلے میں قوم پر یہ بھاری بوجھ آن پڑا ہے کہ اگلے 4ماہ کے اندر 960 ارب روپے کی ادائیگی سود کی مد میں کی جائے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ یہ حکومت تو اپنا کام کر کے بھاگنے کے چکر میں ہے کیا سود کی ادائیگی نگران حکومت یا اگلی آنے والی حکومت کے سر ہو گی؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔
ایک اور شگوفہ حکومت پنجاب کی جانب سے آیا ہے، میٹرو بس جیسے ”شاندار“ پروجیکٹ کرنے والی حکومت نے یاد دلایا ہے کہ انہوں نے 8ارب روپے اسٹوڈنٹس کو لیپ ٹاپ دینے کے لئے خرچ کئے ہیں۔ یہ بھی بلاشبہ ایک ریکارڈ ہی ہے لیکن امیدانہیں یہ ہے کہ اس سے تعلیم کا معیار بہترہو گا۔ سائنٹیفک ریسرچ بڑھے گی۔ بس یہی ہنسی کی بات ہے۔ کاش ہاروڈ، آکسفورڈ یا ییل جیسے اداروں کو بھی خیال آیا ہوتا تو وہ پیسے جمع کر کے اس کے لیپ ٹاپ لے کر طلباءمیں بانٹ دیتے۔ ریسرچ خود بخود ہوتی رہتی۔ انہیں بڑی بڑی سائنس لیبارٹریاں بنانے کی کیا ضرورت تھی۔ چاہئے تو یہ کہ اس شاندار کارکردگی پر وزیر اعلیٰ پنجاب صاحب کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دیں جنہوں نے اتنا بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے بلکہ مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں نوبل انعام دینے والے اگلے برس وزیر اعلیٰ پنجاب کو سائنس کا نوبل انعام ہی نہ دے ڈالیں۔ ایسے میںانہیں اگر 40-50 نوجوانوں کا ساتھ مل گیا جنہیں انہوں نے نوازا ہے تو وینا ملک کا ریکارڈ بھی ٹوٹ جائے گا۔
تازہ ترین