• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج آپ کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل ایک ایسے ملک سے متعارف کراتے ہیں جو رقبے میں کراچی سے پانچ گنا اور لاہور کے آدھے سے بھی کم رقبے پر محیط ہے لیکن اُس نے بہت ہی کم وقت میں اپنی محنت اور لگن کے بل بوتے پر معاشی لحاظ سے دنیا کے دس اولین ممالک میں شمولیت اختیار کر لی ہے، پاکستانیوں کے لئے یہ بات دلچسپی کا باعث ضرور ہوگی کہ اِس ملک کی تعمیر و ترقی میں پاکستانیوں کا بھی قابلِ ذکر کردار ہے، میں بات کر رہا ہوں سنگاپور کی جس نے 1965میں ملائیشیا سے آزادی حاصل کی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ملائیشیا سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا کے دس بڑے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو گیا۔ سنگاپور کا رقبہ صرف سات سو اکیس مربع کلومیٹر ہے جبکہ آبادی محض چھپن لاکھ افراد پر مشتمل ہے جس میں 39فیصد غیر ملکی شامل ہیں جن کے پاس اب سنگاپور کی شہریت ہے یا مستقل رہائش کا ویزہ۔ سنگاپور کا اگر پاکستان کے دو اہم شہروں کے رقبے اور آبادی سے مقابلہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ ہم کس قدر پیچھے رہ گئے ہیں، سنگاپور رقبے کے حوالے سے پاکستان سے ایک ہزار گنا چھوٹا ملک ہے لہٰذا پاکستان کے صرف دو شہروں سے ہی مقابلہ کریں تو ہمیں اپنی گزشتہ ستر سالہ کارکردگی کا اندازہ ہو جائے گا۔ پاکستان کے معاشی شہ رگ کراچی کا کل رقبہ 3780مربع کلومیٹر اور آبادی دو کروڑ کے لگ بھگ ہے یعنی کراچی سنگاپور سے رقبے میں پانچ گنا اور آبادی میں چار گنا بڑا ہے، اسی طرح لاہورسنگاپور سے رقبے اور آبادی، دونوں میں ڈھائی گنا بڑا شہر ہے، صرف یہی دو شہر نہیں بلکہ پاکستان میں درجنوں ایسے شہر ہیں جو رقبے کے لحاظ سے سنگاپور کے برابر یا اس سے بھی بڑے ہیں لیکن مجموعی طور پر ہم سنگاپور سے بھی بہت پیچھے ہیں۔ اگر زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے سنگاپور سے تقابل کیا جائے تو اس وقت سنگاپور کے زرمبادلہ کے ذخائر 280أرب ڈالر کے لگ بھگ ہیں جبکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 18أرب ڈالر ہیں۔ سنگاپور کی فی کس آمدنی 65ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے جبکہ پاکستان کی فی کس آمدنی 1400ڈالر کے لگ بھگ ہے، سنگاپور کی معیشت کا دارومدآر تجارت پر ہے لہٰذا سنگاپور کی سالانہ درامدآت و برامدآت 783أرب امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہیں جس میں برآمدات کا پلڑا بھاری ہے جبکہ پاکستان پچاس سے ساٹھ أرب ڈالر کی مجموعی تجارت کرتا ہے، جس میں درآمدات کا پلڑا ہمیشہ ہی بھاری رہا ہے۔سنگاپور مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد کا ملک ہے تاہم دنیا میں سب سے زیادہ مذہبی آزادی اور مذہبی ہم آہنگی بھی سنگاپور میں پائی جاتی ہے۔ سنگاپور میں 33فیصد بدھ مذہب کو ماننے والے افراد جبکہ 18فیصد عیسائی اور 14فیصد مسلمان آباد ہیں۔ پچھتّر سے زائد خوبصورت مساجد بھی اس ملک میں موجود ہیں جبکہ پاکستانیوں کے لئے اردو زبان سکھانے کے اسکول بھی ہیں۔ سنگاپور کی ترقی میں پاکستانیوں کا اہم کردار رہا ہے جس میں سنگاپور کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی شپنگ لائن قائم کرنے والی شخصیت بھی ہے جس نے ایک شپنگ کمپنی قائم کی، اسی طرح شپنگ سیکٹر میں ایک گروپ نے بھی نہ صرف سنگاپور کے شپنگ سیکٹر میں نام کمایا بلکہ پاکستان میں بھی شپنگ سیکٹر میں ترقی کے لئے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مل کر بھرپور کوششوں میں مصروف ہے۔ اسی طرح سنگاپور کی سول انجینئرنگ انڈسٹری میں ڈاکٹر شہزاد نسیم کی کمپنی نے سنگاپور کی خوبصورتی میں اپنی مہارت سے بہترین کردار ادا کیا ہے انہیں ناصرف سنگاپور کی حکومت نے اعزاز سے نوازا ہے بلکہ اب حکومت پاکستان نے بھی انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں گوگل میں اہم عہدے پر فائز تانیہ ایدروس بھی ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ بن پر سنگاپور سے ہی پاکستان منتقل ہوئی ہیں۔ اس وقت سنگاپور میں پاکستان کی ہائی کمشنر پاکستان اور سنگاپور کے درمیان تجارت اور کاروبار میں اضافے کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہیں، غرض سنگاپور ہم پاکستانیوں کو یہ سبق دیتا ہے کہ جب ایک لاہور سے بھی چھوٹے رقبے پر محیط ملک جس کی آبادی صرف 56لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جس کی اپنی کوئی انڈسٹری بھی نہیں، جہاں بہت زیادہ تیل بھی پیدا نہیں ہوتا، قدرتی وسائل بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، کھانے پینے کا سامان بھی باہر سے درآمد کرتا ہے، پھر بھی اپنی محنت، دیانت اور لگن سے دنیا کے دس امیر ترین ممالک میں شامل ہو سکتا ہے تو پاکستان جو رقبے میں سنگاپور سے ایک ہزار گنا اور آبادی میں بیس گنا بڑا ہے، کیوں اس قدر پیچھے رہ گیا ہے۔ بقول ہمارے وزیراعظم عمران خان کے، یہ نیا سال پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا، کاش پاکستان بھی سنگاپور کی طرح ترقی کرے۔ دعا ہے کہ نیا سال پاکستان کے لئے ترقی و خوشحالی لے کر آئے، پوری قوم کو نیا سال مبارَک ہو!

تازہ ترین