• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’پروجیکٹ مینجمنٹ‘ بدلتے رجحانات کیلئے خود کو کس طرح تیار کریں؟

پروجیکٹ مینجمنٹ کو بزنس ایجوکیشن میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ تاہم معاشرتی، ماحولیاتی، معاشی اور ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں رونما ہونے والی تیز رفتار تبدیلیوں کے باعث یہ جاننا اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ ان تبدیلیوں کے کیا اثرات ہوں گے اور ادارے مختلف پروجیکٹس کو کس طرح پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ 

اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کاروباری افراد ان تبدیلیوں کیلئے خود کو کس طرح تیار کریں گے۔ مزید برآں، بزنس کے طلباں کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ ان تبدیلیوں پر نظر رکھیں تاکہ جب وہ پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھیں تو انہیں مشکل کا سامنا نہ ہو۔ پروجیکٹ مینجمنٹ کے شعبہ میں کون سے نئے رجحانات پذیرائی حاصل کررہے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

آرٹیفیشل اور ڈیٹا انٹیلی جنس ٹیکنالوجی

برطانیہ میں کام کرنے والی ’ایسوسی ایشن فار پروجیکٹ مینجمنٹ‘ کی جاری کردہ رپورٹ میں پروجیکٹ مینجمنٹ میں مصنوعی ذہانت کے کردار پر بات کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ہرچندکہ ابھی پروجیکٹ مینجمنٹ میں مصنوعی ذہانت کے کردار کی صرف باتیں ہورہی ہیں، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ مستقبل میں پروجیکٹ مینجمنٹ میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھ جائے گا۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت، پروجیکٹ مینجمنٹ کے کئی انتظامی امور خودکار نظام کے تحت انجام پائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روایتی پروجیکٹ مینجمنٹ کے تحت پروجیکٹ منیجر کی توجہ شیڈولنگ اور ٹیکٹیکل پلاننگ پر مرکوز رہتی ہے جبکہ مصنوعی ذہانت کے بعد پروجیکٹ منیجر کو یہ موقع حاصل ہوگا کہ وہ ا س ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرے۔

خود کو کیسے تیار کریں؟ اس کیلئے پروجیکٹ منیجرز کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا ماہر بننے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم انھیں اس شعبے کے ماہرین سے بات کرکے اس حوالے سے باخبر رہنا ہوگا کہ پروجیکٹ مینجمنٹ کے کن شعبوں میں آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کے استعمال ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔ یہ جاننے کے بعد اپنے ٹریننگ پلان میں ان ذیلی شعبوں میں پروفیشنل ڈیویلپمنٹ کے مواقع کو شامل کریں۔

مصنوعی ذہانت سے جذباتی ذہانت

پروجیکٹ مینجمنٹ اور اس سے ملحقہ شعبہ جات میں آنے والے کئی برسوں تک ٹیکنیکل ہنر کے ساتھ شخصی ہنر کی مانگ بھی برقرار رہنے کی توقع ہے۔ تکنیکی طور پر، پروجیکٹ منیجرز کو اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز جیسے روبوٹکس، بلاک چین، ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ وغیرہ کو بروئے کار لانا ہوگا، ایسے میں ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان ٹیکنالوجیز کے بارے میں بنیادی عملی معلومات حاصل کریں۔ دوسری طرف، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ پروجیکٹ مینجمنٹ جیسے جیسے وسعت اور پیچیدگی اختیار کرتی جائے گی، پروجیکٹ منیجرز کو بڑے پیمانے پر شراکت داروں کے ساتھ نہ صرف گفت و شنید کرنا پڑے گی بلکہ انھیں مطمئن بھی کرنا ہوگا، جس کیلئے انھیں اپنے شخصی ہنر (سافٹ اسکلز) کو پالش کرنا ہوگا۔ 

مستقبل کے پروجیکٹ منیجرز کو کثیرالجہتی اور تمام امور کا ماہر بننا ہوگا۔ مستقبل کے پروجیکٹ منیجرز کو کامیابی کیلئے ٹیکنیکل اور پروجیکٹ مینجمنٹ اسکلز کے ساتھ لیڈرشپ، اسٹریٹجک اور بزنس مینجمنٹ کی خصوصیات کا حامل ہونا ہوگا۔ مزید برآں، تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کی رفتار کےساتھ چلنا ہوگا۔

خود کو کیسے تیار کریں؟ تعلیم اور انفرادی پروفیشنل ٹریننگ پروگراموں میں ٹیکنیکل اور ریلیشن شپ اِسکلز پر توجہ مرکوز رکھیں اور دونوں میں مہارت حاصل کریں۔

تنوع کو خوش آمدید کہیں

فیوچر اِنسائٹس رپورٹ کے مطابق، مستقبل میں دفاتر زیادہ سے زیادہ متنوع شکل اختیار کرتے جائیں گے۔ عمر رسیدہ ہوتی افرادی قوت، پالیسیوں میں تبدیلی، صنفی مساوات میں اضافے اور بڑھتی گلوبلائزیشن وغیرہ کے باعث پروجیکٹ مینجمنٹ کی ٹیموں میں تنوع پیدا ہوگا۔ شاید یہ تبدیلیاں اتنی زیادہ قابلِ غور نہ ہوں لیکن ان کے ساتھ ساتھ مستقبل کی افرادی قوت میں کچھ 

ایسی تبدیلیاں بھی رونما ہونے کی توقع ہے، جنہیں نظرانداز کرنا ممکن نہ ہوگا۔ مثلاً، آج ایک پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم کُل وقتی ملازمین پر مشتمل ہوتی ہے، تاہم مستقبل کی پروجیکٹ مینجمنٹ ٹیموں میں پارٹ ٹائم، کنٹریکٹر، فری لانس اور ریموٹ ورکرز بھی شامل ہونگے، جس کے باعث ٹیم کے ہر رکن کے ساتھ رابطہ قائم رکھنا، بروقت پیغام رسانی اور انتظامی امور نبھانا انتہائی پیچیدہ صورت اختیار کرجائے گا۔ مزید برآں، ٹیم میں شامل ہونے والےنئے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد نئی اور بہتر کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی کی سوچ لے کر آئیں گے، جو منتظمین کو ٹیم کے تنوع کو جانچنے کا ایک اور موقع فراہم کرے گی۔

خود کو کیسے تیار کریں؟ ٹیکنالوجی میں آنے والی تبدیلیوں کو جاننے کیلئے انٹرنیٹ اور یوٹیوب پر پروجیکٹ مینجمنٹ کے نئے زاویوں پر روزانہ کی بنیاد پر نظر رکھیں جبکہ افرادی تنوع کے چیلنج سے نمٹنے اور اس سے بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے اہم معاملات پر ’ڈسکشن کوئسچن‘کی فہرست تیار کریں اور ٹیم کے ہر رکن کی رائے لیں۔ بحث طلب معاملات پر سر جوڑ کر بیٹھنے سے ہی ٹیم ایک نکتے پر متفق ہوکر اپنے اہداف کی طرف پیش قدمی اور ممکنہ تنازعات کا حل تلاش کرسکے گی۔

تازہ ترین