• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ننکانہ واقعہ عالمی میڈیا میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا: اعجاز شاہ

ملکی سالمیت اور بھائی چارے کے دشمنوں نے گھناؤنی سازش کی ہے،  اعجاز احمد شاہ


وزیرِ داخلہ اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، ننکانہ واقعے کو عالمی میڈیا میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ ننکانہ صاحب پہنچے جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ملکی سالمیت اور بھائی چارے کے دشمنوں نے گھناؤنی سازش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ہماری ہمدردیاں سکھ کمیونٹی کے ساتھ ہیں، واقعے کے تمام کرداروں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔

وزیرِ داخلہ اعجاز احمد شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں پیش آئے افسوس ناک واقعے کا مقدمہ درج ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل ننکانہ صاحب میں 2 مسلم گروہوں کے مابین ہاتھا پائی اور جھگڑے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں گروپوں کے افراد کو گرفتار کر لیا۔

ایک گروپ کے افراد نے اس معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی، گوردوارہ جنم استھان کے سامنے احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔

مظاہرین کی بڑی تعداد نے 4 گھنٹے تک ریلوے روڈ پر دھرنا دے کر روڈ بلاک رکھا، جن کا مطالبہ تھا کہ ان کے بے گناہ لڑکے احسان اور دیگر گرفتار افراد کو فوراً رہا کیا جائے اور ان کے خاندان کو پولیس ہراساں نہ کرے۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جب تک پولیس گرفتار احسان اور دیگر اہلِ خانہ کو رہا نہیں کرتی ہمارا دھرنا جاری رہے گا، تاہم سابق تحصیل ناظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شہزاد خالد کے مظاہرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے تھے۔

دریں اثناء اس واقعے پر سوشل میڈیا پر پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمیشن نے ٹویٹ کیا اور واقعے کو غلط رنگ دیا۔

بھارتی صوبے پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ امریندر سنگھ نے بھی ٹویٹ کیا اور پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان سے اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے جاری کیے گئے بیان میں بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقام کی بے حرمتی کے بھارتی دعوے جھوٹے اور شرارت پر مبنی ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں 2 مسلم گروہوں کے مابین ہاتھا پائی ہوئی ہے اور ہاتھا پائی کا معمولی واقعہ چائے کے اسٹال پر پیش آیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے ملزمان کو گرفتار کر لیا، جو اَب زیرِ حراست ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ گوردوارے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا، حکومتِ پاکستان امن و امان برقرار رکھنے، اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ نے اس ضمن میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایک ذاتی جھگڑے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، ویڈیو میں جو شخص نعرے لگواتے دکھائی دے رہا ہے وہ مذہبی رجحان رکھتا ہے، مٹھی بھر لوگ احتجاج کر رہے تھے جبکہ وہاں بڑی تعداد تماشہ دیکھنے والوں کی بھی موجود تھی۔

وفاقی وزیرِ مذہبی امور نور الحق قادری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ننکانہ صاحب میں حالات معمول کے مطابق ہیں، وہاں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا، بھارت کا معمولی تنازع کو مذہبی تصادم کا رنگ دینا اور بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غلط اور افسوس ناک ہے، مقامی افراد نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے پولیس کے خلاف احتجاج کیا تھا، انتظامیہ نے مظاہرین کو خوش اسلوبی سے منتشر کر دیا تھا، واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

تازہ ترین