• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایرانی حملے کا جواب، مزید امریکی پابندیاں، امن کا بھی پیغام، ایران کو جھکادیا، کسی امریکی کو نقصان نہیں ہوا، جب تک ہوں اسے جوہری طاقت نہیں بننے دوں گا، دنیا بھی اس سے ایٹمی معاہدہ توڑ لے، ٹرمپ

ایرانی حملے کا جواب، مزید امریکی پابندیاں


واشنگٹن / تہران / بغداد (نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعدایران کی جانب سےعراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے تاہم انہوں نے ایران کوامن کا پیغام بھی دیا ۔

ایرانی کارروائی کے بعد وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ جب تک ہوں صدر ہوں ایران کو جوہری طاقت نہیں بننے دوں گا،دنیا بھی اس سے ایٹمی معاہدہ توڑ لے،

ایرانی حملے میں کسی امریکی کو نقصان نہیں ہوا ، معمولی نقصان ہوا ہے، ایران کو جھکا دیا ہے ، ہم ہتھیاروں اور طاقت کا استعمال نہیں چاہتے، اقتصادی اور فوجی طور پر مستحکم ہیں ،

مشرق وسطیٰ کے تیل کے پیچھے نہیں ۔ ٹرمپ نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ سب ٹھیک ہے ، مزید حملے برداشت نہیں کریں گے ۔ قبل ازیں ایران نے عراق میں امریکیوں کے زیر استعمال فوجی اڈوں عین الاسد ، اربیل اور تاجی کیمپوں پر میزائل حملے کئے ہیں جن میں 80ہلاکتوں کا دعویٰ کیاگیا اور ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی فوجی ہیلی کاپٹرز اور فوجی ساز و سامان کو نقصان پہنچا۔

حملے کے بعد ایرانی شہریوں نے جشن منانا شروع کردیا اور کئی شہروں میں لوگ ایرانی پرچم ہاتھوں میں لئے سڑکوں پر نکل آئے اور امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے ۔ ایران کےمذہبی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس کارروائی پر کہا کہ امریکا کے منہ پر تھپڑ رسید کردیا ، ایرانی فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ہماری صلاحیت اور طاقت کی صرف ایک جھلک تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ قتل کا مناسب اور جائز جواب دیا مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ۔ دوسری جانب عالمی رہنماؤں نے ایرانی کے میزائل حملوں کی مذمت کی ہے تاہم بعد عالمی رہنماؤں نے کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ادھر قبرص نے امریکا کو فوجی اڈے دینے کی پیشکش کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے حملے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ʼعراق میں امریکی اڈوں پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے کوئی امریکی اور عراقی کو نقصان نہیں پہنچا۔

انہوں نے ایرانی حکومت پر فوری طور پر اضافی اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ʼپیشگی وارننگ سسٹم نے بہترین کام کیا، امریکی افواج کسی بھی قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں اور ایران پستی کی جانب جا رہا ہے جو تمام متعلقہ فریقین اور دنیا کے لیے خوشی کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ʼایران دنیا میں دہشت گردی کی معاونت کرتا رہا ہے اور مہذب دنیا کو خوف زدہ کر تا رہا ہے، قومیں ایران کا مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا رویہ طویل عرصے سے برداشت کرتی رہی ہیں تاہم اب ایران کو ایسا کچھ نہیں کرنے دیں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ʼمیرے حکم پر جنرل قاسم سلیمانی کو حملے میں قتل کیا گیا، وہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے اور امریکیوں پر حملوں میں ملوث رہے، انہیں بہت پہلے مار دیا جانا چاہیے تھا، انہوں نے حزب اللہ سمیت متعدد عسکریت پسند گروپوں کو تربیت فراہم کی جبکہ قاسم سلیمانی امریکی مفادات پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم ہم نے انہیں روک دیا۔

انہوں نے کہا کہ ʼایران نے حالیہ دنوں میں بین الاقوامی پانیوں میں تیل کے جہازوں پر حملے کیے، سعودی عرب میں بلااشتعال حملے کیے اور 2 امریکی ڈرون بھی تباہ کیے، تہران نے جوہری معاہدے کے بعد یمن، شام، لبنان، افغانستان اور عراق میں تباہی مچائی تاہم اب معاملہ برداشت سے باہر ہو چکا تھا اور اب دنیا ایران کو پیغام دے گی کہ اس کی دہشت گردی اب قبول نہیں کی جائے گی۔

امریکی صدر نے کہا کہ ʼانتہائی ناقص جوہری معاہدے کی مدت عنقریب ختم ہورہی ہے جس کے بعد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تیز اور محفوظ راستہ مل جائے گا، ایران کو فوری طور پر اپنے جوہری پروگرام کو روکنا اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ʼاب وقت آچکا ہے کہ برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین اس حقیقت کو سمجھیں، انہیں اس معاہدے کی حمایت ختم کر دینی چاہیے اور ہم سب کو مل کر تہران سے ایسا معاہدہ کرنا چاہیے جس سے دنیا محفوظ اور پرامن جگہ بن سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ʼمیں نیٹو سے کہتا ہوں کہ وہ مشرق وسطیٰ میں مزید متحرک کردار ادا کرے، میرے قیادت میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکا تیل کی پیداوار کے حوالے سے خود مختار ہوگیا ہے، اب ہم دنیا بھر میں تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار کے حوالے سے سب سے آگے ہیں اس لیے ہمیں مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مسلح افواج پہلے سے زیادہ طاقتور ہے تاہم بہترین اور طاقتور فوج کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسے استعمال کریں گے، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے۔

امریکی صدر نے ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ʼہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہو اور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو، امریکا امن کی خواہش رکھنے والوں کے لیے امن چاہتا ہے۔

اپنے خطاب کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ جب تک وہ صدر ہیں ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔ قبل ازیں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں ایران نے عراق میں امریکیوں کے زیر استعمال فوجی اڈوں پر میزائل حملے کئےہیں جن میں 80ہلاکتوں کا دعویٰ کیاگیا ہے ۔

ایرانی میڈیانےدعویٰ کیاکہ عراق میں امریکاکے 2 فوجی اڈوں پر حملہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کیاگیا جس میں زمین سے زمین پرمار کرنے والے درجنوں میزائل داغے گئے ‘امریکی فوجی اڈوں عین الاسد‘اربیل اور تاجی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیاکےمطابق حملوں کا نشانہ بنائےجانے والےمقامات پر امریکی اور دیگر اتحادی ملکوں کے فوجی تعینات ہیں۔

ایران کےسرکاری میڈیانے دعویٰ کیا ہےکہ امریکی فوجی اڈوں پر حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی سامان کوشدید نقصان پہنچاہے۔

ایران کے سرکاری میڈیاکےمطابق امریکی صدر کا’سب ٹھیک ہے‘کا بیان نقصان کوچھپانےکی کوشش ہے۔امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نےعراق میں امریکی فوج کے اڈے پرحملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا جس میں 2 فوجی اڈوں پرایک درجن سے زائد میزائل فائرکئےگئے‘عین الاسد اور اربیل میں دوعراقی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکی ریڈار دوران پرواز میزائلوں کابروقت پتاچلانے میں کامیاب رہے جس کے باعث امریکی فوجی محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔میزائل حملوں کےبعد بغداد میں بڑی تعداد میں لڑاکا طیاروں کی پروازیں جاری ہیں‘ایرانی پاسداران انقلاب نے حملے کو شاہدسلیمانی آپریشن کا نام دیتے ہوئےتصدیق کی کہ کارروائی جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی فوج کےقتل کے جواب میں کی گئی اورخبردارکیاکہ جو زمین ایران کے خلاف جارحیت کیلئےاستعمال ہوئی اسے ہدف بنائیں گے۔ دوسری جانب ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کیلئے امریکا کے خلاف 13 اقسام کی کارروائیوں پر غور کررہا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے ہم نے جنرل سلیمانی کےقتل کا بدلہ لیکر امریکا کے منہ پر تھپڑ مارا لیکن صرف فوجی آپریشن کافی نہیں۔

ایرانی قوم سے اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کو ایران کا بہادر سپوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی صرف فوجی نہیں‘سیاسی میدان میں بھی جرأت کا مظاہرہ کرتے تھے‘انہیں خطرات کاسامناتھا لیکن خطرات سے آگاہ ہونے کےباوجود انہوں نے ہمیشہ دوسروں کی جان کی پروا کی‘

امریکا چاہتا ہے عراق بھی سعودی عرب کی طرح دودھ دینے والی گائے بن جائے‘ جنرل سلیمانی نےعراق اور شام میں امریکا کے منصوبوں کو ناکام بنایا‘ سلیمانی کی شہادت نےہمیں جگا دیا ہے‘

دنیا ہمارے جاہ وجلال کو دیکھ چکی ہے‘ہم نے بدلہ لیکر امریکا کےمنہ پر تھپڑ مارا لیکن صرف فوجی کارروائی کافی نہیں ہے‘یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے دشمن اور اس کےمنصوبوں کو پہچانیں‘ہمارا دشمن امریکا اور یہودی ریاست ہے اور ہمیں انہیں پہچاننے میں کوئی غلطی نہیں کرنی چاہئےکیونکہ دشمن ہمارے اندرشکوک پیدا کرکےہماری دفاعی طاقت کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔

ادھرایران کے صدرحسن روحانی کےترجمان نےکہاہےامریکا کی جانب سے ایرانی حملے کے جواب میں کارروائی سے خطے میں بھرپور جنگ شروع ہو جائے گی۔

تازہ ترین