• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تھر: خودکشی کرنے والوں میں بیشتر خواتین

تھر: خودکشی کرنے والوں میں بیشتر خواتین


صحرائے تھر میں خودکشیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ اپنے ہاتھوں اپنی جان گنوانے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے۔

تھر میں 18 سالہ ریشم اور 14 سالہ سومری روز اپنےگھر کے آنگن میں بیٹھ کر اپنی اس ماں کا انتظار کرتی ہیں جو اب کبھی نہیں آئے گی، شریمتی رام بائی بیماری کے باوجود کھیتی باڑی کرکے شوہر کا ہاتھ بٹاتی تھی، لیکن قحط سالی کے بعد بچوں کو کبھی کھانا ملتا اور کبھی نہیں ملتا تھا۔

اپنی بیماری سے لڑنے والی شریمتی بچوں کو بھوک سے بلکتا نہیں دیکھ سکی لہٰذا مایوس ہو کر اُس نے موت کو گلے لگالیا۔ شوہر نے دوسری شادی کرلی مگر متوفیہ کے چار بچے آج بھی ماں کی جدائی میں خون کے آنسو رونے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ: 5 سال میں 13 سو افراد کی خودکشی

یہ المیہ ڈیپلو کے اس ایک گھرانے کا نہیں تھر میں رواں سال کے دوران 77 افراد نے خود کشیاں کیں جن میں 47 خواتین شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوری میں3، فروری میں4، مارچ میں 3 اور اپریل میں 2 خواتین نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جبکہ مئی کے مہینے میں3، جون، جولائی میں چھ، چھ ، اگست، ستمبر اور اکتوبر میں چار، چار خواتین نے خودکشی کی۔

نومبر میں 6 خواتین اور دسمبر میں اب تک 2 خواتین کی خودکشی رپورٹ ہوچکی ہے، خودکشی کرنے والی ان خواتین میں اکثر شادی شدہ تھی۔

تھر میں خودکشیوں کی وجوہات میں بے روزگاری، غربت، گھریلو جھگڑے، بیماری، ڈپریشن اور دیگر عوامل شامل ہیں۔

تھرپارکر میں خودکشیوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ لمحہ فکریہ ہے جس کے لیے حکومتی اور معاشرتی سطح پر  آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین