• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسے بدقسمتی کہئے کہ 1973میں نجی ادارے قومیائے جانے کے بعد رفتہ رفتہ ان میں ایسا گھن لگا جو آج تک مٹائے نہ مٹ سکا، گو کہ بعد میں آنے والی حکومتوں نے اصل مالکان کو واپسی سمیت ان کی بحالی کے لئے متعدد اقدامات بھی کئے، نئے صنعتی و تجارتی زونز بھی قائم کئے گئے، اربوں کے قرضے جاری کئے جو واپس نہ کئے جانے کی صورت میں آج کھربوں تک پہنچے ہوئے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں صنعتی یونٹ بند پڑے ہیں لاکھوں افراد اور ہنر مند بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیمار صنعتی و تجارتی اداروں کی بحالی کا پروگرام بناتے ہوئے پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی کے نام سے ادارہ قائم کیا ہے جو متذکرہ اداروں کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ ان کے لئے مالی تعاون اور قرضوں کے اجرا کا کام کرے گا۔ جمعہ کے روز گورنر اسٹیٹ بینک کی موجودگی میں ملک کے 10بڑے بینکوں نے اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف وقت کی اہم ضرورت ہے بلکہ بہت پہلے اٹھا لیا جانا چاہئے تھا۔ اسٹیٹ بینک نے پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی کو لائسنس جاری کردیا ہے جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا، جس میں متعلقہ قوانین میں ترامیم کرکے بینکنگ کورٹس کو مستحکم بنانا شامل ہے۔ اس ادارے کے مقاصد اور خدوخال بتاتے ہیں کہ اس کے فعال ہو جانے سے نہ صرف بیمار صنعتوں کی بحالی میں مدد ملےگی بلکہ ساتھ ہی ملک کے طول وعرض میں لاکھوں کی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان معدنی و زرعی ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین افرادی قوت کا حامل ملک ہے تاہم سی پیک جیسے بین الاقوامی منصوبے کی تکمیل سے قبل ملکی صنعتوں کا پہیہ رواں دواں ہونا ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین