گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید برف باری کا سلسلہ تھم گیا ہے۔
بالائی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں، پہاڑوں کی انتہائی بلندی پر برفانی ہوائیں 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا دعویٰ ہے کہ شدید برف باری کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
گلگت بلتستان میں ریکارڈ برفباری کے باعث تمام بالائی اضلاع استور، غذر، دیامر، ہنزہ نگر، اور بلتستان کے تمام اضلاع کے زمینی رابطے منقطع ہوگئے۔
شاہراہ قراقرم گلگت راولپنڈی سیکشن اور گلگت اسکردو شاہراہ بند ہے، 5 سے 6 فٹ برف پڑنے سے لوگ گھروں میں محصور اور معمولات زندگی مفلوج ہوگئے ہیں۔
کے-ٹو بیس کیمپ کے ذرائع کے مطابق کے-ٹو بیس کیمپ میں 120 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے برفانی طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ پہاڑوں کی انتہائی بلندی پر برفانی طوفان کی رفتار 240 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی، براوٹ پیک بیس کیمپ میں کوہ پیماوں کے خیمے طوفان نے اکھاڑ دیے ہیں۔
صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ گلگت بلتستان میں برفباری کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ روڈ، انفراسٹرکچر اور بجلی کا نظام درہم برہم ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، صوبائی حکومت بحالی کے کاموں میں کوشاں ہے۔
ادھر خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سوات، دیر، مانسہرہ، ناران، کاغان، شوگران، ایبٹ آباد، گلیات، خیبر میں دو روز سے جاری بارش اور برف باری کا سلسلہ تھم گیا ہے، جس کے بعد سڑکیں کھولنے کا کام شروع کردیا گیا۔