• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سنیما میں فلم دیکھنا صحت کیلئے فائدہ مند؟

سنیما میں فلم دیکھنا صحت کیلئے فائدہ مند؟


سنیما جاکر بڑی اسکرین پر فلم اور اپنے من پسند اداکاروں کو مختلف کرداروں کے روپ میں دیکھنا سب ہی کو پسند ہوتا ہے۔

ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ سرگرمی بھی انسانی صحت کے لیے اچھی ثابت ہوسکتی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے کچھ لوگوں کو سنیما میں بیٹھ کر فلم دیکھنے کا کہا جبکہ اس دوران آلات کی مدد سے اُن کے دل کی دھڑکن کو بھی ریکارڈ کرتے رہے۔

محققین نے اپنی تحقیق میں یہ اخذ کیا کہ سنیما میں بیٹھ کر تقریباً 45 منٹ تک فلم دیکھنے والوں کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے یا پھر فی منٹ تک دھڑکنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ فلم دیکھتے ہوئے آپ کا جسم بھی حرکت میں اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے کیونکہ آپ کا دماغ مکمل طور پر فلم میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے اور آپ کی مکمل توجہ فلم پر ہوتی ہے جو ذہنی مشق کے لیے بھی بہتر ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صرف ایک میڈیم پر فلم دیکھنے اور اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور ٹیلی ویژن کے علاوہ سنیما میں فلم دیکھنے سے کسی کام پر توجہ دینے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اپنی تحقیق کے لیے محققین نے 51 افراد کا انتخاب کیا اور انہیں 2019 میں ریلیز ہونے والی فلم الہ دین دیکھنے کا کہا۔

اس دوران محققین نے ان افراد کے دل کی دھڑکن کی پیمائش کے لیے کچھ سینسرز ان کے جسم کے ساتھ لگائے۔

اسی طرح ان افراد کا موازنہ 26 افراد کے ایک گروپ کے ساتھ کیا گیا جو اپنا زیادہ تر وقت کتاب پڑھنے میں لگاتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ سنیما جاتے ہیں وہ تقریباً 45 منٹ تک ان کا دل صحت مند زون میں رہتا ہے، یعنی کہ ان کے دل کی دھڑکن 40 سے 80 فیصد تک زیادہ سے زیادہ شرح پر ہوتی ہے۔

ایک 30 سال کے شخص کے دل دھڑکن 95 سے 160 مرتبہ فی منٹ تک ہوسکتی ہے جبکہ معمول کے مطابق اس کی شرح 60 سے 100 فی منٹ ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ دل کے حوالے سے جو نتائج فلم دیکھنے کے دوران سامنے آئے ہیں وہ انتہائی درجے کی قلبی مشق کے دوران سامنے آتے ہیں اور یہ مشق تیز چلنا اور باغبانی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس میں جسمانی مشق بھی موجود ہے، اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت بھی اجاگر ہوتی ہے کیونکہ جب ہم فلم دیکھ رہے ہوتے ہیں تو اس کے آگے آنے والے مناظر یا کہانی کا خاکہ اپنے ذہن میں تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی ذہنی مشق بھی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے نیوروسائنس پروفیسر ڈاکٹر جوزف ڈیولن کا کہنا ہے کہ ایسے ثقافتی تجربات جیسا کہ سنیما جانا ہمارے دماغ کو مکمل توجہ ایک مخصوص دورانیے کے لیے صرف کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنیما جانے میں آپ کوئی اور کام نہیں کرتے بلکہ خود کو ذہنی طور پر صرف فلم میں مشغول کر لیتے ہیں۔

ڈاکٹر جوزف ڈیولن کا کہنا تھا کہ دوسرے معنوں میں ہمارے اندر بغیر کسی خلفشار کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے اور یہی صلاحیت ہمارے کاموں کو مزید نتیجہ خیز بنادیتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین