• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توہین آمیز، نفرت انگیز مواد، 100 کتب ضبط کرنے کی سفارش

لاہور (نمائندہ جنگ) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہمتحدہ علماء بورڈ نے توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد والی 100سے زائد کتب کو ضبط کرنے کی سفارش کی ہے۔ ناشرین اور تاجرانِ کتب نے اس سے اتفاق کیا ہے۔ مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت ہورہی ہے نہ ہی مدارس کا نصاب تبدیل ہورہا ہے۔ وہ تاجران اردو بازار ، دینی کتب کے پبلشرز اور علمأ سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر انجمن ناشران و تاجران دینی کتب لاہور کے صدر ناصر مقبول ، انجمن تاجران و ناشران قرآن مجید کے صدر کاشف اقبال ، انجمن تاجران اردو بازارکے سینئر نائب صدر سید احسن محمود شاہ کی قیادت میں 30رکنی وفد اور متحدہ علماء بورڈ کے کوآرڈی نیٹر ضیاء الحق نقشبندی، مولانا عثمان بیگ فاروقی ، علامہ افضل حیدری ،مولانا محمد علی نقشبندی ، مولانا محمد اسلم صدیقی بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا بیرون ملک سے آنے والی بعض کتب میں ایسا نفرت انگیز مواد موجود ہوتا ہے جو معاشرے میں منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے۔ حکومت پنجاب ایسی کتب کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں وزارت قانون اور متحدہ علماء بورڈ کے مابین رابطہ ہے۔ وزارت قانون پنجاب کی قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے کچھ سفارشات مرکز کوبھجوائی ہیں۔ متحدہ علماء بورڈ نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران 100سے زائد قابل اعتراض کتب کا جائزہ لیا اور ان میں سے بعض کتب پر مکمل پابندی اور کچھ قابل اعتراض کتب پر قانونی کارروائی کی بھی سفارش کی ہے۔ انہوں نے مصنفین اور پبلشرز سے اپیل کی ہے کہ وہ بین المسالک و بین المذاہب رواداری کے مکالمے کو فروغ دیں اور اس حوالے سے کتب شائع کریں۔ انہوں نے کہا حکومت مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت کر رہی ہے نہ ہی ان کے نصاب کو تبدیل کیا جارہا ہے اس حوالے سے محض شکو ک و شبہات پھیلائے جارہے ہیں ۔ ایک قوم ایک نصاب کی پالیسی صرف مدارس کے لیے نہیں بلکہ تمام تعلیمی اداروں کے لیے ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ستر سال میں پہلی بار مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے بجائے وزارت تعلیم کرے گی، اس سلسلہ میں صوبائی سطح پر رجسٹریشن آفس کھول دیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری بین المداہب ہم آہنگی اور رواداری کی جانب درست سمت قدم ہے، جس کے ذریعے بارہ کروڑ سکھوں کی ان کے مقدس مقام تک رسائی دی گئی ہے۔ بھارت سے آنے والا کوئی یاتری گردوارہ صاحب کی حدود سے باہر نہیں آسکتا، اس منصوبے کے حوالے سے جتنا پروپیگنڈا کیا گیا وہ لاعلمی پر مبنی ہے۔ پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔
تازہ ترین