• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کاروباری طبقے کو سہولتیں دی جائیں گی، عمران خان، چھوٹے دکانداروں اور کاروبار پر غیرضروری ٹیکس اور انسپکشن ختم، لائسنسنگ آسان بنانے کا حکم

کاروباری طبقے کو سہولتیں دی جائیں گی،  وزیراعظم عمران خان


اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم عمران خان نے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے اور چھوٹے کاروبار کیلئے آسانیاں فراہم کرنے کیلئے بڑا فیصلہ کیا ہے اور چھوٹے دکانداروں اور کاروبار پر غیر ضروری ٹیکس اور انسپکشن ختم کرنے اور لائسنسنگ آسان بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کریانہ، کلاتھ، کلچہ جیسے چھوٹے کاروبار کیلئے لائسنس کی شرط عام آدمی کیلئےمشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے۔

صوبائی حکومتیں 74 مختلف قسم کے لائسنسز ختم کرنیکا عمل 30دن میں مکمل کریں، کاروباری طبقے کو سہولتیں دی جائیں گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبوں میں لائسنسنگ رجیم کے حوالے سےاجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ ملک میں کپاس کی فصل کی پیداوار، کاٹن پالیسی اور کپاس کی فصل سے متعلق معاملات پر اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ سیڈ ایکٹ میں ترمیم اور کاٹن کمیٹی کی از سر نو تشکیل کے عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔ دریںاثناء وزیراعظم سے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی خسرو بختیار اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نےملاقات کی ۔

نو منتخب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور نمائندہ وفد کی اسلام آباد میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے پہلے دن سے ہی فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ایک صنعتی قوت بنا ئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نےچھوٹے دکانداروں اور کاروبار پر غیر ضروری ٹیکس اور انسپکشن ختم کرنیکی ہدایت کرتےہوئےکہاہے کہ کاروباری طبقے کوسہولتیں فراہم کی جائینگی۔

صوبوں میںلائسنسنگ رجیم کے حوالے سےاجلاس کے دوران وزیر اعظم نے لوکل گورنمنٹ کی سطح پر مختلف کاروباری سرگرمیوں کیلئے درکار ڈیڑھ سو کے لگ بھگ مختلف لائسنسز کے نظام کو ختم کرنے اور ضروری لائسنس کیلئے طریقہ کار آسان بنانے اور جدید ٹیکنالوجی کو برؤے کار لاتے ہوئے خود کار نظام متعارف کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں کو 74 مختلف قسم کے لائسنسز ختم کرنے کی ہدایت کی ،اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ موجودہ نظام میں مختلف میٹروپولیٹن کارپوریشنز، میونسپل کارپوریشنز، ٹاؤن کمیٹیوں و دیگر اداروں کی جانب سے کاروبار کیلئے کم و بیش ڈیڑھ سو قسم کے مختلف لائسنسز درکار ہوتے ہیں۔اس نظام میں کرپشن، رشوت ستانی اور چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کو ہراساں کیے جانے والے افراد کی شکایت عام ہے۔

وزیر اعظم نے پیچیدہ لائسنسگ رجیم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریانہ، کلاتھ، کلچہ شاپ وغیرہ جیسے چھوٹے کاروبار کیلئے لائسنس کی شرط عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے۔

ایسے 74؍ قسم کے غیر ضروری لائسنسوں کی شرط کو 30دن میں ختم کیا جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ایسے کاروبار جہاں انسپکشن وغیرہ درکار ہے وہاں جدید ٹیکنالوجی کو برؤے کار لاکر خود کار نظام بنایا جائے تاکہ جہاں اس نظام کو آسانیاں میسر آئیں۔

وہاں کرپشن ، رشوت خوری اور ہراساں کرنے کی روش کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے وفاقی دارالحکومت میں میونسپل سروسز کی مد میں فیسوں میں خاطر خواہ اضافے اور اس کے نتیجے میں عوام کو پیش آنے والے مشکلات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو عوام کے تحفظات دور کرنے اور اس اضافے پر نظر ثانی کی ہدایت کی۔

دریں اثناء وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیڈ ایکٹ میں ترمیم اور کاٹن کمیٹی کی از سر نو تشکیل کے عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت ملک میں کپاس کی فصل کی پیداوار، کاٹن پالیسی اور کپاس کی فصل سے متعلق معاملات پر اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کپاس کی فصل ملکی معیشت اور ملکی مجموعی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے مختلف ملکوں میں کپاس کی پیداوار کی شرح اور ملک کی اوسط پیداوار میں واضح فرق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں کپاس کی پیداوار میں اضافے اور اس فصل کے فروغ کے حوالے سے مختلف درپیش مسائل دور کرنے خصوصاً نئے بیجوں کی کاشت، ٹیکنالوجی کے فروغ، کاشت کے جدید طریقوں کو اپنانے اور کسانوں کی مالی معاونت جیسے اہم شعبوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔

جس کا نتیجہ نہ صرف کسانوں کی بددلی اور پیداوار میں مسلسل کمی کی صورت میں برآمد ہوا بلکہ ٹیکسٹائل کی صنعت اور ملکی برآمدات متاثر ہوئیں۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ کاشتکاروں کے مطالبے پر سیڈ ایکٹ میں ترمیم، سنٹرل کاٹن کمیٹی کی از سر نو تشکیل عمل میں لائی جا رہی ہے ، کاٹن کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے وزارتِ خزانہ، وزارتِ نیشنل فوڈسکیورٹی اور کامرس ڈویژن کو ہدایت کی کہ سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے حوالے سے تجویز کا جائزہ لیا جائے اور سفارشات پیش کی جائیں۔

دریں اثنا وزیر اعظم سے وزیر برائے نیشنل فوڈسکیورٹی خسرو بختیار اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ملاقات کی۔

دریں اثناء وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے پہلے دن سے ہی فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ایک صنعتی قوت بنا ئیں گے۔

تازہ ترین