• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ڈاکٹر رحیق عباسی۔۔لندن
آپ پیپلز پارٹی کے جیالے ہیں یا ن لیگ کے جمہوریت پسند آپ پی ٹی آئی کے ٹائیگرز ہیں یا جماعت اسلامی کے کارکن الغرض آپ کسی بھی جماعت کے activists ہیں میں آپ کی توجہ ان 107 قیدیوں کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جو آپ کی طرح ایک جماعت کے کارکن ہیں۔ ان قیدیوں نے کوئی قتل کیا تھا نہ کسی پر ظلم ۔ نہ کوئی ڈاکہ ڈالا تھا نہ کوئی کرپشن کی تھی۔ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ گھروں سے 17 جون 2014 کو شہید ہونے والے اپنے کارکن بہن بھائیوں کے چہلم میں شرکت کے لئے نکلے تھے ۔ راستے میں پنجاب کی پولیس نے ان کو روکا ان پر تشدد کیا اور پھر گرفتار کر کے ان پر دہشت گردی کے مقدمے قائم کیے اور بالآخر ان کو 7 سے 10 سال کی سزا سنا دی گئی ۔ ان میں سے ایک بیمار قیدی علاج کی سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے جیل میں ہی جاں بحق ہو گیا 10دیگر شدید بیمار ہیں متعدد تو minors یعنی بچے ہیں ۔ 2قیدی ہسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن ہتھکڑیوں اور بیڑیوں کے ساتھ۔ ان بے قصور قیدیوں کی ضمانت کی درخواست کئی ماہ سے لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے ۔ ہر دفعہ متعلقہ بنچ درخواست کی سماعت کے بغیر ہی اسے موخر کر دیتا ہے کیونکہ وہ آپ اور ہم جیسے غریب اور عام شہری ہیں اس لئے ان کے کیس کی اہمیت نہیں ۔ وہ عام کارکن ہیں اس لئے ان کے زیر سماعت مقدمہ کی کارروائی میڈیا کی دلچسپی کا ساماں نہیں ۔اب 29 جنوری کو ان کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہے۔ آئیے سب مل کر ان اپنے جیسے عام کارکنوں کے لئے سوشل میڈیا پر آواز بلند کریں کہ شاید سوشل میڈیا پر بلند ہونے والی اس آواز کی گونج سن کر بدھ کو عد لت ان کی ضمانت کا کیس سن کر ان کو بھی ضمانت دے دیں ۔ آئیےہم سب کارکن ملکر یہ عہد کریں کہ اپنے نظریہ اور سیاسی نقطہء نظر کے اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر پولیس کے ظلم و بربریت کا شکار ہونے والے عام غریب سیاسی کارکنوں کے لئے ہم ویسے ہی آواز بلند کریں گے جیسے نواز شریف صاحب کی بیماری میں سب لیڈر ، ججز، میڈیا، اور وزراء ایک ہی پیج پر آ گئے تھے۔ اگر امیر لوگ اپنے میں سے کسی کے لئے تمام اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر انسانی ہمدردی کے نام پر بیک زباں ہوسکتے ہیں تو ہم عام کارکن اپنے جیسے کارکنوں کے انسانیت کے نام پر بیک زباں کیوں نہیں ہو سکتے ۔ کیا انسانی ہمدردی صرف اشرافیہ اور صاحبان ثروت کا ہی حق ہے ہم عوام اس کے بالکل ہی مستحق نہیں؟؟۔۔۔
تازہ ترین