• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ "بلاشبہ تمہارے لیے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لیے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعے کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لیے انتظار کرنا عمرہ ہے"۔اس میں کسی نے ریفرینس کوڈ کیا ہے :سنن الکبریٰ بیہقی :۳۔۳۴۲ حدیث نمبر :۵۹۵۰)کیا یہ درست ہے؟

جواب :۔ مذکورہ روایت امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’السنن الکبری‘‘ میں ان الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے، ساتھ میں ضعف کا حکم بھی لگایا ہے :

"اخبرناابوعبداللہ الحافظ، انبأ ابوالحسن أحمد بن محبوب الرملی بمکة ، ثنا القاسم بن المهدی، ثنا ابومصعب الزهری، ثنا عبدالعزیز بن ابی حازم، عن ابیه ، عن سهل بن سعد الساعدی، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم: ان لکم فی کل جمعة حجةً وعمرةً، فالحجة الهجير للجمعة، والعمرة انتظار العصر بعد الجمعة. وکذلك رواه ابو احمد بن عدی الحافظ عن القاسم بن عبداللہ بن مهدی. تفرد به القاسم وروی ذلك عن ابی معشر عن نافع عن ابن عمر مرفوعاً، وفيهما جمیعاً ضعف". (السنن الکبری، باب ماروی فی انتظار العصر بعد الجمعۃ وفیہ ضعف :۳|۲۴۱، ط: مکتبہ نشر السنۃ ملتان )

اس سند کے تمام راوی محدثین کے ہاں مقبول ہیں ، سوائے قاسم بن مھدی کے۔ علامہ بیہقی اور علامہ ذہبی رحمہما اللہ نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ مذکورہ حدیث کی تمام اسانید کا مدار قاسم بن مھدی ہیں ، اور اس کے متابع وشواہد بھی موجود نہیں ہیں، لہٰذا مذکورہ حدیث باعتبارِ سند ضعیف ہے، تاہم اس کا ضعف وضع (من گھڑت ہونے) کی حد تک نہیں پہنچتا ۔ فضائل میں ضعیف احادیث بھی مقبول ہوتی ہیں ، لہٰذا اس روایت کوفضائل اعمال میں بیان کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین