آنتوں سے خون کا اخراج ،جوفضلے کے ذریعے ہوتا ہے، ایک انتہائی خطرناک علامت ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں مقعد (Anus)سے متعلق تمام امراض پوشیدہ رکھنے کا روّیہ عام ہے اور خاص طور پر مرض کے ابتدائی مرحلے میں ٹونوں ٹوٹکوں ہی کے ذریعے تکلیف پر قابو پانے کی کوشش کی جاتی ہے،مگر جب کسی صُورت افاقہ نہیں ہوتا اور مرض شدّت اختیار کرلیتا ہے، تو تب کہیں جاکر اہلِ خانہ کو بتایا جاتا ہے یا کسی معالج سے رجوع کیا جاتا ہے۔ جب کہ اکثر اہلِ خانہ بھی ٹونے ٹوٹکے آزمانے کے بعد ہی کسی نیم حکیم یا اتائی وغیرہ سے رجوع کا مشورہ دیتے ہیں، لہٰذا وہ دورانیہ، جس میں مرض پر قابو پانا سہل ہوتاہے،ٹونے ٹوٹکوں اوراتائیوں کے ہاتھوں ضایع ہو جاتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد میں سے20سے30اس مرض کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے بھی 90فی صد میں خون کا اخراج بڑی آنت کے نچلے حصّے سے، جب کہ 10فی صد میں اوپری حصّے یعنی معدے اور چھوٹی آنت سے ہوتا ہے۔ اگرمعدے اور چھوٹی آنت سے خون کےرساؤ کا موازنہ بڑی آنت سے کیا جائے،تو یہ چارگنا زائدہوتا ہے۔ یعنی ایک لاکھ افراد میں سے100تا200 اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
علامات کا ذکر کریں، توبڑی آنت سے خون کا رساؤ مقعد کے ذریعے ہوتا ہے۔اس کے برعکس اگرپاخانےکی رنگت انتہائی کالی ہو، تواس کا سبب معدے یا چھوٹی آنت سےخون کارساؤ ہے،جوتقریباً8گھنٹے تک آنتوں سےرسنے کے بعدفضلے کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، اگر پاخانے کا رنگ سُرخ روشنائی جیسا ہو،تو اس کا مطلب ہے کہ معدے یا چھوٹی آنت سےخون اب بھی تیزی سے رس رہا ہے۔اس کیفیت کو طبّی اصطلاح میں" Hematochezia ـ"کہتے ہیں۔
بعض اوقات فضلے میں خون شامل ہوتا ہے، مگر مریض اس سے لاعلم رہتا ہے۔اس طرح کے کیسز میں مرض کی تشخیص خون کے ٹیسٹ ہی کے ذریعے ممکن ہے،جب کہ مریض میں جو علامات پائی جاتی ہیں، اُن میںلو بلڈپریشر، دِل کی تیز دھڑکن ، دِل میں درد محسوس ہونا، الجھاؤ کا شکار رہنا، ہارٹ اٹیک، معمولی سا کام کرکے سانس پھولنا، چکرآنا اور کم زوری وغیرہ شامل ہیں۔
مغربی اور مشرقی مُمالک میں خون کے رساؤ کی وجوہ میںبہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے،جس کی بنیادی وجہ غذا میں ریشے کا نہ ہونا یا کم ہونا ہے۔ عام طور پر بڑی آنت میں دباؤ یا پھر قبض کی وجہ سے بڑی آنت میں غبارے سے بن جاتے ہیں اور ان چھوٹے چھوٹے غباروں میں فضلہ رُکنے کے سبب انفیکشن ہوجاتا ہے،جسے Diverticular Disease کہتے ہیں اور جس کے نتیجے میں خون رستا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی آنت میں زخم بھی ہوسکتے ہیں،جورگوں میں خون کی فراہمی نہ ہونےکے باعث ہوتے ہیں۔بعض کیسز میں انفیکشن یا مختلف جراثیم، جو بڑی آنت کو شدید متاثر کرتے ہیں۔ مثلاً Escherichia coli، ٹائیفائیڈ وغیرہ ۔علاوہ ازیں، بواسیر، سرطان، آنتوں کے گومڑ، Crohn's disease، Ulcerated Colon،پاخانے کے مقام پر زخم اور درد رفع کرنے والی ادویہ بھی وجوہ بن سکتی ہیں۔
وجوہ کے اعتبار سے ہر مریض کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔اگر خون آلود پاخانہ خارج ہو یا معقد سے خارج ہو، تو یہ عموماً بواسیر کی وجہ سے ہوتا ہے۔اسی طرح اگرخون آلود پاخانہ مروڑ کے ساتھ خارج ہوتو یہ علامت پیچش کی بیماری ظاہر کرتی ہے۔ اگر پیچش طویل عرصے تک رہے(یعنی پیٹ دردکے ساتھ خون آلود پاخانہ خارج ہو)تو ممکن ہے کہ اس کی وجہ آنتوں کی سوزش کے امراض (Inflammatory Bowel Diseases) ہوں۔ ان امراض میں کرون اور السر شامل ہیں۔ سرطان لاحق ہونے کی صُورت میں پاخانہ پتلا یا تو خون آلودہوتا ہے یا پھرپاخانے میں خون مِکس ہو کر خارج ہوتا ہے اور عموماً ان مریضوں میں خون کی کمی کے باعث بلڈ پریشربھی کم ہوجاتا ہے۔
خون کے رساؤ کی تشخیص بلڈ ٹیسٹ اور پلیٹ لیٹس کی کمی بیشی وغیرہ کے ذریعے کی جاتی ہے ،جب کہ جگر اور تلّی کا معائنہ بھی ازحد ضروری ہوتا ہے۔ بعض کیسز میں معالج Sigmoidoscopyبھی تجویز کرتا ہے، جس کے ذریعےبڑی آنت کا معائنہ کیا جاتا ہے ۔ اس طریقۂ تشخیص میں مریض کا پیٹ صاف کرواکے ایک ٹیوب کے ذریعے اسکرین پر بڑی آنت کا معائنہ کیا جاتاہے اور جب مرض کی حتمی وجہ تشخیص ہوجائے، توپھر اُسی کے مطابق علاج کیا جاتا ہے۔
(مضمون نگار، معروف ماہرِ امراضِ معدہ و جگر ہونے کے ساتھ جنرل فزیشن بھی ہیں اور انکل سریا اسپتال ،کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں)
آنتوں کا سرطان…
بروقت تشخیص و علاج سےپیچیدگیوں کے امکانات کم ہوجاتے ہیں
بڑی آنت کا سرطان طبّی اصطلاح میں Colorectal Carcinoma کہلاتا ہے، جو عموماً آنت کی ديوار میں غيرمعمولی خليات کی افزایش، Polyps یا السر کے سبب لاحق ہوتا ہے۔ تاہم ،زیادہ تر کیسز میں پولِپس ہی آنتوں کے سرطان کی وجہ بنتےہیں۔ آنتوںکے سرطان کی علامات میں ڈائریا، قبض، وزن میں کمی، پاخانے میں خون کا اخراج یا رنگت بدل جانا، پيٹ کے نچلے حصّےمیں درد یا اکڑن، ریاح کی شکایت، سانس لینے میں دشواری، خون کی کمی، سَر اور پاؤں میں درد، نقاہت اور چکر آنا وغیرہ شامل ہیں۔
اگر کسی فرد میں مذکورہ علامات ظاہر ہوں، تو فوری طور پر معالج سے رجوع کیا جائے، تاکہ بروقت تشخیص اور علاج کی بدولت پیچیدگیوں سے محفوظ رہاجاسکے۔ مرض کی حتمی تشخیص کے لیے Colonoscopyکے ذریعے بڑی آنت کا ابتدا سے آخر تک تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں، خون، گُردےاور جگر کے ٹیسٹس بھی تجویز کیے جاتے ہیں،تاکہ مریض کی عمومی صحت کا بھی معائنہ کیا جاسکے۔
علاج سے قبل یہ معلوم کرنا بےحد ضروری ہے کہ سرطان کس درجے میں اور کس حد تک پھیل چُکا ہے۔ اس کے بعد ہی علاج کا طریقۂ کار تجویز کیا جاتا ہے کہ آیا مریض کے لیےادویہ مؤثر رہیں گی یا پھر سرجری کی جائے۔ نیز، مختلف تھراپیز مثلاً کیمو تھراپی، ریڈی ایشن تھراپی،ٹارگٹڈ ڈرگ تھراپی اور امیونو تھراپی وغیرہ بھی کی جاتی ہیں،جو ماضی کی نسبت اب خاصی جدید ہوچُکی ہیں۔