• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی سلامتی، دہشت گردی، انتہا پسندی، نفرت انگیزی اور بدنامی کا باعث بننے والے مواد کی روک تھام یقینی بنانے کیلئے حکومت پاکستان نے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس ضمن میں سوشل میڈیا کمپنیوں کی طرف سے ان کی تنظیم ایشیا انٹرنیٹ کولیشن (اے آئی سی) کے سربراہ نے بعض تحفظات کا اظہار کیا ہے جس میں حکومت پاکستان سے ان قوانین پر نظر ثانی کرنے پر زور دیا گیا ہے اور موقف پیش کیا گیا ہے کہ ان قوانین کے نفاذ سے سوشل میڈیا پر شہریوں کی ذاتی سیفٹی، پرائیویسی اور ملک کا ڈیجیٹل کاروبار متاثر ہو سکتا ہے۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ اہم ہو سکتی ہیں لیکن اس وقت زمینی حقائق یہ ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے کامیاب خاتمے کے بعد پاکستان میں بعض وطن دشمن قوتیں اور سماج دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر اس یلغار کو نہ روکا گیا تو اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونا ایک منطقی امر ہے۔ اس قسم کے حالات و واقعات کی روک تھام لامحالہ ہر ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی بجا طور پر صورت حال کا ادراک کیا ہے۔ دو فریقین میں باہمی طور پر کسی معاملے پر جب عدم اتفاق پایا جائے تو مخصوص حالات کے پس منظر میں ہر فریق خود کو حق بجانب سمجھتا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اس وقت پوری مہذب دنیا میں کام کر رہی ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد بلاشبہ صحت مند اقدار اور تعلیم و ترقی کا فروغ ہی ہونا چاہئے۔ جو زندہ قوموں کو بہتر مستقبل کی ضمانت دیتا ہے۔ ان معروضات کی روشنی میں ضروری ہو گا کہ پاکستان کے زمینی حقائق کو سامنے رکھا جائے اور باہمی افہام و تفہیم سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین