• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئس کمپنی کا خفیہ طور پر سی آئی اے کی ملکیت ہونے کا انکشاف


انکرپشن ڈیوائسز بنانے والی سوئس کمپنی Crypto AG کے خفیہ طور پر سی آئی اے کی ملکیت ہونے کے انکشاف کے بعد سابق ملازمین کا کہنا ہے کہ اس انکشاف نے ان کے دھوکا کھانے کے احساس کو شدید کردیا۔ تاہم خفیہ پروگرام چلانے والوں کی جانب سے کسی افسوس کا اظہارنہیں کیا گیا۔

کمپنی کے سی آئی اے سے تعلق کی تحقیقات کے دوران حالیہ انٹرویوز میں کمپنی کے ساتھ سولہ برس گزارنے والے ایک الیکٹرکل انجینئر کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے رہے کہ ہم اچھا کام کررہے ہیں، صارفین کے پیغامات محفوظ بنانے میں ان کی مدد کررہے ہیں اور پھرآپ پر یہ بم گرتا ہے کہ آپ صارفین کو دھوکا دیتے رہے۔

دوسری جانب، 70 اور 80 کی دہائی میں سی آئی اے کے سابق نائب ڈائریکٹر بوبی رے نے کہا کہ پروگرام امریکی پالیسی سازوں کے لئے مواصلات کا اہم ذریعہ تھا، جبکہ منگل کے روز سوئس حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے تحقیقاتی رپورٹ میں سوئس کمپنی Crypto AG کے خفیہ طور پر سی آئی اے کی ملکیت ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

صدی کا سب سے بڑا انٹیلی جنس coup کے عنوان سے اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی جاسوس ادارہ سی آئی اے نصف صدی تک اتحادیوں اور حریفوں کے خفیہ پیغامات پڑھتا رہا۔

دنیا بھر میں حکومتیں جاسوسوں، فوجیوں اور سفارتکاروں کے پیغامات کو خفیہ رکھنے کے لئے ایک ہی کمپنی پر اعتبار کرتی رہیں۔

دنیا بھر کے ممالک کو انکرپشن ڈیوائسز بنانے والی سوئس کمپنی Crypto AG کی خدمات حاصل رہیں۔ کمپنی کی خدمات حاصل کرکے حکومتیں اپنی حساس معلومات کو محفوظ تصور کرتی تھیں۔ صارف حکومتیں اس بات سے بے خبر تھیں کہ Crypto AG خفیہ طور پر سی آئی اے کی ملکیت تھی۔

کمپنی امریکی اور جرمن جاسوس ادارے سی آئی اے اور بی این ڈی کے گٹھ جوڑ سے کام کرتی تھی۔

سوئس کمپنی نے 120 ممالک کو اپنے انکرپشن سوفٹ ویئر فروخت کرکے کروڑوں ڈالر کمائے، جس کے صارفین میں پاکستان،  بھارت، ایران، لاطینی امریکا کے ممالک اور ویٹیکن بھی شامل تھے۔

تازہ ترین