• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا عبدالعزیز، انتظامیہ میں کشیدگی برقرار،لال مسجد کا محاصرہ سخت

اسلام آباد (ایوب ناصر، خصوصی نامہ نگار ) لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے مابین کشیدگی دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے،ہفتہ کی رات پولیس نے لال مسجد کو مکمل طور پر سیل اور آمد و رفت پر پابندی لگا دی ہے، پولیس ذرائع کے مطابق لال مسجد میں مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان ، ہارون رشید غازی، ان کی اہلیہ اور تین بچوں کے علاوہ جامعہ حفصہ کی اڑھائی سو سے زائد طالبات موجود ہیں ،مسجد کے محاصرے کو سخت کرنے اور مسجد کو سیل کئے جانے کے بعد اتوار کو نماز فجر میں نمازیوں کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، اس ضمن میں نمائندہ جنگ نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا فون بھی بجتا رہا ، ہفتہ کی دوپہر 12 رکنی علما ء مذاکراتی کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آبا دحمزہ شفقات سے مذاکرات کئے،جس میں طے پایا کہ نماز عصر تک لال مسجد کا محاصرہ ختم کر دیا جائے گا ،مولانا عبدالعزیز لال مسجد و جامعہ حفصہ میں کوئی تعمیرات نہیں کریں گے اور نہ ہی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف مخالفانہ بیان بازی کریں گے ،علما ء مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن نے جنگ کے استفسار پر بتایا کہ طے پایا تھا کہ انتظامیہ محاصرہ ختم کر دے گی ،نمازیوں کو مسجد میں آنے جانے کی مکمل آزادی ہو گی، پیر 17 فروری کو علما ء کمیٹی دوبارہ بیٹھے گی اور معاملات کو حل کر کے تحریری شکل میں سامنے لایا جائے گا، مگر بد قسمتی سے صر ف سات گھنٹے کے بعد ضلعی انتظامیہ مذاکرات میں طے پانے والی باتوں سے منحرف ہو گئی اور محاصرے کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا کہ اوپر سے آرڈر آیا ہے کہ نہ تو محاصرہ ختم کرنا ہے اور نہ ہی فورس ہٹانی ہے ،نماز عشاء تک مسجد میں نمازیوں کو آنے کی اجازت دی گئی مگر نو بجے کے بعد مسجد میں ہر قسم کی آمد و رفت پر پابندی لگا دی گئی ،ادھر تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او ملک رشید کے تبادلے کے بعد آبپارہ سرکل کے ایس ڈی پی او قاسم نیازی کو بھی تبدیل کردیا گیااور اقبال خان کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ،ایس ایچ او ارشاد ابڑو کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی جس کی وجہ سے محاصرہ ختم نہ ہوسکا ۔
تازہ ترین