• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:حنیف راجہ۔۔ گلاسگو
برطانیہ 31جنوری کی رات گیارہ بجے بالآخر یورپی یونین سے باہر آگیا .وہ مسئلہ جس نے برطانیہ کو کئی سال سے ایک بڑے بحران کا شکار بنارکھا تھا دو وزرائے اعظم کا سیاسی کیریئر اس کی بھینٹ چڑھ گیا مگربالآخر صحیح یا غلط ایک منطقی انجام کو پہنچا، یورپی یونین سے نکلنے کی شرائط کے مطابق برطانیہ اب ایک نئے عبوری دور میں داخل ہوگیا ہے، جو کہ 31دسمبر2020 تک جاری رہے گا اس وقت تک برطانیہ بدستور یورپی یونین کے بیشتر قواعد وضوابط کی پابندی کرتا رہے گا، جبکہ برطانوی حکومت اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل میں تعلقات کے بارے میں مذاکرات جاری رہیں گے۔بریگزٹ کے ساتھ ہی چند سیاسی معاملات میں تو پوزیشن فوری طورپر واضح ہوگئی ہے، مثلا بریگزٹ کے ساتھ ہی یورپی یونین میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے 73ممبران پارلیمنٹ کی رکنیت فوری طورپر ختم ہوگئی، اب چند ماہ تک پرانا نیلا روایتی برطانوی پاسپورٹ بھی واپس آجائے گا۔البتہ جن لوگوں کے پاس ابھی یورپین یونین کا بگنڈی رنگ کا پاسپورٹ ہے وہ اس کی مدت ختم ہونے تک اسے استعمال کرسکیں گے۔ تجارتی طورپر برطانیہ کے یورپی یونین کے ساتھ کیا تعلقات نہیں ہو ں گے، یہ 31دسمبر کے بعد ہی پتہ چلےگا۔ لیکن غیر یقینی کی یہ صورتحال کاروبار کے لئے نقصان دہ ہوگی۔بزنس چاہے چھوٹا ہو یا بڑا، یہ ایک تسلسل کا حصہ ہوتا ہے بعض معاملات میں جس کے لئے آپ کو خاصا عرصہ پہلے پلاننگ کرنا پڑتی ہے خام مال منگوانا ہوتا ہے جس کے لئے قبل از وقت آرڈر کرنا ہوتے ہیں، لیکن اس وقت ہمیں بالکل معلوم نہیں کہ ایک سال بعد صورتحال کیا ہوگی ۔یورپی یونین کے ساتھ برطانیہ کے ٹیکس وغیرہ پر کون سے معاہدے طے پائیں گے، آیا کوئی ڈیل ہوگی بھی کہ نہیں، الیکشن سے قبل طے کردہ کنزرویٹو پارٹی کے منشور کے مطابق بریگزٹ کے متعلق مائیکل گوو کے بیانات سے تو ہی اشارے ملتے ہیں کہ برطانیہ سنگل مارکیٹ اور کسٹم یونین کا حصہ نہیں بنے گا اور اس کا زیاہ تر زور امریکہ ، آسٹریلیا، بھارت، چین، جاپان ، نیوزی لینڈ، سنگاپور اور ملائیشیا وغیرہ کے ساتھ نئے دو طرفہ تجارتی معاہدوں کی طرف ہوگا، امیگریشن کے متعلق بھی ابھی کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے اور آسٹریلیا کی طرز پر پوائنٹس سسٹم قائم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ اس صورت میں پاکستان، بھارت اور اس طرح کے دیگر ممالک کےہنر مند افراد کے یہاں آننے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔برطانیہ خصوصا سکاٹ لینڈ کو ہمیشہ غیر ملکی ا فرادی قوت کی ضرورت رہتی ہے دسمبر کو عبوری دور گزرنے کے بعد کیا پوزیشن ہوگی؟ برطانیہ میں آباد لاکھوں افراد کو جو یہاں عرصے سے کسی ایمنسٹی سکیم کے ا نتظارمیں ہیں کیا انہیں مستقل کردیاجائے گا جبکہ اس سلسلہ میں بورس جانسن اپنے لندن کی میئر شپ کے دوران کہہ چکے ہیں کہ ان لوگوں کو مستقل کرکے ٹیکس کے دائرہ میں لایاجائے اب تو وہ خود وزیراعظم ہیں اور اس سلسلہ میں فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں بھی غیریقینی کی صورتحال وکاروبار کے لئے کسی طورپر بھی سود مند نہیں اور حکومت کو اس بارے میں جلد ہی چند فیصلے کرنے ہوں گے۔
تازہ ترین