پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حمیرا اصغر کے والدین نے بیٹی کی موت کے بعد پہلی بار انٹرویو دیا ہے۔
حمیرا اصغر کے والد کا بیٹی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بیٹیاں سب ہی کو پیاری ہوتی ہیں، میرے چار بچے ہیں، حمیرا سب سے چھوٹی بیٹی تھی۔
ان کا بتانا تھا کہ ہمیں رات 10، 11 بجے کے قریب رشتہ داروں نے کال کر کے حمیرا کی موت کی خبر دی تھی، بعدازاں ہم نے خبر کی تصدیق کی تھی۔
لاش وصول نہ کرنے کی خبروں پر کیا کہا؟
حمیرا کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہم سے خود رابطہ کیا تھا، ہم لاش لینے اس لیے نہیں گئے کیوں کہ ابھی کوئی بھی میڈیکل ٹیسٹ نہیں ہوا تھا۔
پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر، حمیرا اصغر کے والد کا ابتدائی طور پر زیرِ گردش خبروں پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ لاش جاتے ہمیں نہیں مل جاتی، ابھی کوئی میڈیکل، پوسٹ مارٹم یا ایگزیمن نہیں ہوا تھا، اسی انتظار میں کراچی نہیں گئے۔
حمیرا اصغر کی والدہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جس دن موت کی خبر ملی، میں اس دن بہت بے چین تھی، ہم نے 9 ماہ کے دوران ہزار بار بیٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر حمیرا کی سِمز بند تھیں، میں روزانہ رو رو کر اپنی بیٹی کو یاد کرتی تھی اور اپنے شوہر سے اس بات کا اظہار کرتی تھی کہ بیٹی کی یاد آتی ہے اور رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
حمیرا کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا اپنی بیٹی سے آخری بار رابطہ 2024ء کے ستمبر میں ہوا تھا، 2024ء کی عید پر حمیرا لاہور آئی تھی، 2025ء کی دو عیدیں گزر گئیں، ہم اس کے فون کا انتظار کرتے رہے مگر فون نہیں آیا، حمیرا ہر دو ماہ بعد آتی تھی مگر عید پر لازمی آتی تھی۔
حمیرا کے شوبز انڈسٹری میں کام کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے اداکارہ کے والد نے کہا کہ میرا کام اولاد کو سمجھانا ہے، میری بیٹی کا مجھ سے کہنا تھا کہ میں کئی سال سے شوبز میں ہوں، آپ کو کبھی کوئی شکایت نہیں ملے گی، میری بیٹی شوبز انڈسٹری میں میری مرضی سے کام کر رہی تھی، اس کی آرٹ کی تعلیم اور یونیورسٹی کی فیس میں نے ہی بھری تھی۔
معاشی تنگی اور کرایہ نہ دینے سے متعلق خبروں پر حمیرا کے والد نے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے، وہ اچھا خاصا پیسہ کماتی تھی، خود اپنے پیسوں سے فلاحی کا کرتی تھی، امدادی سینٹرز جا کر بچوں کو کھلونے اور کپڑے دیتی تھی۔
حمیرا اصغر کے والد کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کے مطابق حمیرا کے گھر میں کچھ کپڑے ایسے بھی نظر آئے تھے جو ابھی تک حمیرا نے پہنے تک نہیں تھے، جو خاتون اتنے مہنگے کپڑے بنا سکتی ہے، دوسروں کی مدد کر سکتی ہے وہ کیسے اپنے فلیٹ کا کرایہ نہیں دے سکی؟ یہ باتیں سب جھوٹ ہیں۔
قتل یا طبی موت سے متعلق اداکارہ کے والد کا کہنا تھا کہ میں نے سب ٹی وی سے سنا ہے، دیکھا نہیں ہے، مگر جس صوتحال میں حمیرا کی لاش ملی یہ کسی نے ظلم کیا ہے، میرا کہنا ہے کہ یہ قتل تھا، میرا یہی ماننا ہے کہ میری بیٹی کے ساتھ کسی نے ظلم کیا اور پھر اس کا قتل کیا گیا ہے۔
انہوں نے انٹرویو کے اختتام پر کہا کہ ہمارے درمیان جائیداد کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، یہ گھر میں نے بچوں کے لیے ہی بنایا ہے، حمیرا لاکھوں روپے غریبوں کی مدد میں لگا دیتی تھی، اسے پیسےکی کمی نہیں تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اپنی بڑی بہو کے وائرل انٹرویو کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے، حمیرا کے ذہن میں جائیداد سے متعلق کوئی بات آئی ہی نہیں ہوگی جو بہو نے میڈیا پر کہی ہے۔