• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اٹارنی جنرل کی جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں حکومتی نمائندگی سے معذرت

اٹارنی جنرل کی جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں حکومتی نمائندگی سے معذرت


اسلام آباد(نمائندہ جنگ) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر د رخواستوں کی سماعت کے دوران نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اس مقدمہ میں وفاق کی جانب سے پیش ہونے سے معذرت کر لی جبکہ عدالت نے وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے اس کیس میں وفاق کی جانب سے دلائل دینے کی اجازت دینے سے متعلق زبانی استدعا خارج کرتے ہوئے انہیں اس سے قبل قانون و ضابطے کے مطابق وزارت کا قلمدان چھوڑنے کامشورہ دیا ہے۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے قرآن پاک کی سورہ الحجرات اور سورۃ آل عمران کا بھی حوالہ دیا۔

انہوں نے قرآن پاک کی آیت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا کہ سورہ میں ہے کہ زیادہ گمان نہ کرو یہ گناہ ہے، یہ بھی ہے کہ جاسوسی نہ کرو یہ بھی گناہ ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اخباروں میں خبر پڑھ کر دکھ ہوا، میں نے کچھ غلط نہیں کہا تھا بس میری آواز اونچی تھی۔جس پر معذرت خواہ ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو تنقید برداشت کرنی پڑتی ہے، ہم اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں۔ 

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم 10رکنی فل کورٹ بنچ نے پیر کے روز کیس کی سماعت کی تواٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میں اس سے قبل اسی مقدمہ کے حوالے سے اپنی رائے دے چکا ہوں،جس کے بعد میرا پیش ہونا مناسب نہیں ،میں ذاتی طور پر اس کیس میں وفاق کی نمائندگی نہیں کر سکتا ہوں،مجھے مفادات کے ٹکرا ئو کے اصول کے تحت اس کیس میں پیش نہیں ہونا چاہیے، حکومت کو اس کیس میں وکیل کرنے کے لیے وقت چاہیے ہوگا۔ 

بعد ازاں عدالت نے اپنے حکمنامہ میں قرار دیا کہ آئندہ سماعت تک وفاق کا نیا وکیل تیاری کیساتھ پیش ہو، اگر نیا وکیل نہ آیا یا مزیدوقت مانگا گیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن ہی دلائل دینگے۔ 

دوران سماعت فروغ نسیم نے روسٹرم پر آکر کہا اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ میں وفاق کی جانب سے پیش ہو کر دلائل دوں، اگر عدالت انہیں اجازت دے تو وہ اس کیس میں وفاق کا موقف عدالت کے سامنے پیش کرسکتا ہوں؟ 

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کی جانب سے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور دلائل دینے پر ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ایسا نہ ہو کہ آپ دلائل شروع کریں اور پھر کوئی نئے اعتراضات اٹھ جائیں۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین، عابد ساقی ایڈوکیٹ نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے قواعد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی وکیل اگر کوئی سرکاری عہدہ قبول کرے تو اپنی سرکاری حیثیت کے خاتمہ تک عدالت میں بطور وکیل پیش نہیں ہو سکتا۔ 

انہوں نے مزید کہاکہ میں نے سابق اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور نامعلوم حکومتی اعلیٰ عہدیداروں کیخلاف اس بنچ کے رکن ججوں سے متعلق شرمناک الزامات عائد کرنے پر توہین عدالت کی ایک درخواست بھی دائر کررکھی ہے۔ 

انہوں نے اس درخواست کو بھی سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی تو فاضل عدالت نے اس درخواست کو بھی ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلیا۔ 

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ کی درخواست کو آئندہ سماعت پر نمبر لگا دیا جائیگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عدلیہ کی آزادی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ قرآن پاک قانون کا سب سے بڑاذریعہ ہے،سورت حجرات میں لکھا ہے کہ گمان پر چلنا گناہ ہے اور سورہ حجرات آیت نمبر12 جاسوسی نہ کرنے کا کہتی ہے، ہم کسی بھی فریق پر الزام لگا کر عاقبت خراب نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آئین ہے اورہزاروں کالے کوٹ والے (وکیل)بھی ہیں، انہوںنے عابد ساقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ معاف کردینا بہتر ہے،مختلف اخبارات میں میرے حوالے سے مختلف خبریں شائع کی گئی ہیں ۔

تازہ ترین