• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت مند،تن درست و توانا زندگی کے لیے جس طرح دِل، دماغ، پھیپھڑوں اور معدے کا اپنےمعمول کے مطابق کام کرنا ضروری ہے،اِسی طرح گُردوں کے افعال کا درست اور بیماریوں سے محفوظ ہونا بھی اہم ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دُنیا بَھر میں تقریباً 85کروڑافراد گُردوں کے امراض میں مبتلا ہیں۔ یعنی ہر دس میں سے ایک فرد گُردوں کے کسی نہ کسی عارضے کا شکار ہےاور اگر اس بڑھتی ہوئی شرح پر قابو نہیں پایا گیا تو2035ء تک زندگی کا دورانیہ کم کرنے والے امراض میں گُردوں کے عوارض پانچویں نمبر پر ہوں گے اور علاج کی مَد میں ہونے والے اخراجات بھی کہیں زیادہ بڑھ جائیں گے۔ واضح رہے کہ ترقّی یافتہ مُمالک میں صحت کے لیے مختص سالانہ بجٹ کا تقریباً 3فی صد ڈائی لیسسز یا پھر گُردوں کی پیوند کاری پرخرچ کیا جاتا ہے، جب کہ اس طریقۂ علاج سے مستفید ہونے والے مریض، کُل آبادی کا صرف 0.03فی صد ہیں۔ یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ دیگرمریضوں کی نسبت، ان پر ایک سو گنا زائد اخراجات ہورہے ہیں۔ بدقسمتی سے ترقّی پذیر مُمالک میں معاشی و اقتصادی مسائل کے سبب کڈنی فیلیئر کےمریضوں کوڈ ائی لیسسز اور پیوندکاری کی سہولت ہی میسّر نہیں۔

گُردے جسم کے اہم ترین اعضاء ہیں،جو پیچھے کی جانب ریڑھ کی ہڈی کے دونوں اطراف، بارہویں پسلی کے نزدیک مضبوطی سے پیوست ہوتے ہیں۔ان کی ساخت لوبیے کے بیج کی مانند ہوتی ہے،جب کہ ایک گُردے کا حجم بند مٹھی کے برابر اور وزن لگ بھگ 150گرام ہوتا ہے۔ گُردے میں تقریباً دس لاکھ باریک لمبی لمبی نالیاں پائی جاتی ہیں،جن کا ایک سرا پیالہ نما ہوتا ہے اورخون کی انتہائی باریک شریانیں ان میں ایک خاص دباؤ کے ساتھ خون انڈیلتی ہیں۔ بعد ازاں، ان پیالوں کی چھلنی سے خون کا اضافی پانی اور فاضل مادّے فلٹر ہو کر پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتے ہیں۔علاوہ ازیں،گُردےجسم میںکئی اہم افعال انجام دیتے ہیں، جو جسمانی صحت کے لیے ازحدضروری ہیں۔یاد رہے،گُردوں کے تقریباً ایک تہائی امراض ذیابطیس اور ایک تہائی بُلند فشارِ خون کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں۔ جب کہ معالج کے مشورے کے بغیر جوڑوں کے درد کی ادویہ کامسلسل استعمال، پتھری،سوزش، انفیکشن، پیدایشی نقائص اور پیشاب کے اخراج میں رکاوٹ وغیرہ بھی گُردوں کے امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر ذیابطیس اور بلڈپریشر جیسے عوارض لاحق نہ ہوں یا یہ مکمل کنٹرول میں رہیں، تو گُردوں کے نصف سے زائد عوارض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔زیادہ تر کیسز میں جب گُردے خراب ہونا شروع ہوتے ہیں، تو کسی بھی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور جب نمایاں ہوتی ہیں، تو اُس وقت تک گُردے 70تا80فی صد متاثر ہو چُکے ہوتے ہیں۔ 

عمومی طور پر جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، اُن میں پیشاب کی کمی یا زیادتی، پیشاب میں خون کا اخراج، چہرے یا پائوں پر سُوجن، خون کی کمی، بلڈپریشر کا بڑھا ہونا(خاص طور پر جواں عُمری کے ہائی بلڈپریشر کی بڑی وجہ گُردوں کی بیماری ہو سکتی ہے)وغیرہ شامل ہیں۔ جب مرض شدّت اختیار کرلے، تو پھر بھوک میں شدید کمی،مسلسل متلی ، غنودگی، سانس لینے میں دشواری،بے ہوشی اور نیند متاثر ہونے جیسی علامات ظاہر ہو تی ہیں۔ لیکن ضروری نہیں کہ اگر کسی فرد میں یہ علامات ظاہر ہوں تو وہ سو فی صد گُردے کے مرض میں مبتلا ہوگا۔ ان میں سے کئی علامات ایسی ہیں، جو کسی اور مرض کی بھی نشان دہی کرتی ہیں۔

گُردے دس فی صد سے کم کام کررہے ہوں،تو ڈائی لیسسز یا پیوندکاری کی جاتی ہے۔ بعض کیسز میں گُردوں کے افعال درست ہونے پر ڈائی لیسسز کی ضرورت نہیں رہتی، لیکن اگر گُردے مکمل طور پر ناکارہ ہوجائیں، تو پھر تاعُمر ڈائی لیسسز کا عمل جاری رہتا ہے۔ انٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی نےامسال گُردوں کے عالمی دِن کے موقعے پر ’’آٹھ سُنہرے اصول‘‘ کے نام سے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ یہ وہ احتیاطی تدابیر ہیں،جن پر عمل کرکے گُردوں کے امراض سے خاصی حد تک محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

٭چُست اور متحرک رہنا : اگر چست اور متحرک زندگی بسر کی جائے ،تو موٹاپا دُور رہتا ہے،کیوں کہ موٹاپے کے نتیجے میں دِل کے عوارض، کولیسٹرول، ذیابطیس، بُلند فشارِ خون اور دیگر کئی ایسے عارضے لاحق ہوسکتے ہیں، جو پھر گُردوں کی خرابی کا سبب بن جاتے ہیں۔’’گُردوں کی صحت کے لیے متحرک رہنا‘‘کاسلوگن امسال ایک عالمی مُہم کی صُورت سامنے آیا ہے،جس کے لیےگلی، محلّے اورعلاقائی سطح پر اکٹھے پیدل چلنے، دوڑنے، سائیکل چلانے اور دیگر اقدامات کے ذریعے صحت مند، متحرک اور چُست زندگی کو فروغ دیاجا سکتا ہے۔٭متوازن غذا کا استعمال: متوازن غذا کا استعمال بھی جسم چُست اور وزن درست رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ 

علاوہ ازیں، نمک کا استعمال بھی کم سے کم کیا جائے۔ پورے دِن کے تمام کھانوں میں مجموعی طورپر ایک فرد کو چائے کے چھوٹے چمچ کی مقدار (یعنی 6-5گرام)سے زائد نمک استعمال نہیں کرنا چاہیے، لہٰذا پیک شدہ اور ہوٹلوں کے کھانوں سے اجتناب برتا جائے، کھانے یا پھلوں پر نمک نہ چِھڑکیں۔نیز، چکنائی اور گوشت کا استعمال بھی مناسب حد تک رکھا جائے۔٭ذیابطیس کی جانچ:گُردوں کی خرابی کی ایک بڑی وجہ ذیابطیس ہے اور اس مرض میں مبتلا نصف سے زائد مریض اپنے مرض سے لاعلم ہوتے ہیں، لہٰذا چالیس سال سے زائد عُمر کے افراد،خصوصاً جو موٹاپے کا شکار ہوں یا ان کی فیملی ہسٹری میں یہ مرض پایا جائے، لازماً ذیا بطیس کا ٹیسٹ کروائیں۔ذیابطیس سے متاثر ہونے کی صُورت میں مرض کنٹرول میں رکھیں۔٭خون کا دباؤ معمول پر رکھنا: اپنے ماہانہ یا سالانہ طبّی معائنے میں بلڈپریشر بھی لازماً چیک کروایا جائے، خاص طور پر ادھیڑ عُمر اور زائد وزن افراد کے لیے تو یہ بہت اہم ہے۔بلڈ پریشر کا مسلسل ہائی رہنا گُردوں کے لیے نقصان دہ ہے،مگریہ امکان تب مزید بڑھ جاتا ہے،جب ذیابطیس، کولیسٹرول کی زیادتی یا عارضۂ قلب بھی لاحق ہو۔٭مناسب مقدار میں پانی پینا:عام موسم میں ایک فرد کے لیے دِن بَھر میں 8گلاس پانی کا استعمال مناسب ہے، لیکن یہ مقدار دیگر عوامل، جیسے موسم کی شدّت، ورزش، جسمانی کام، صحت کی عمومی حالت یا زچگی وغیرہ کی وجہ سے کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔ نیز، گُردوں یا دِل کے عارضے میں مبتلا مریض کے لیے بھی یہ مقدار مختلف ہو سکتی ہے۔٭تمباکو نوشی سے اجتناب: تمباکو کا استعمال خواہ سگریٹ یا نسوار کی صورت کیا جائے، گُردوں میں خون کی گردش کم کردیتا ہے،جس کے نتیجے میں گُردوں کی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے۔٭جوڑوں کے درد کی ادویہ: جوڑوں کے درد کی مخصوص ادویہ کا مسلسل استعمال بھی گُردوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ اگر کوئی فرد پہلے سےگُردوں کے مرض کا شکار ہے توادویہ کی چند خوراکیں بھی گُردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔٭ہائی رسک فیکٹرز:اگر کوئی فرد ذیابطیس، ہائی بلڈپریشریا موٹاپے کا شکارہے یا خاندان میں کوئی مَرد گُردوں کے امراض میں مبتلا ہے،تو معالج کے مشورے سے اپنا معائنہ ضرور کروائیں۔

درج بالا احتیاطی تدابیر پر عمل اس لیے بھی بہت ضروری ہے کہ اگر خدانخواستہ گُردے فیل ہو جائیں،تو ان کاعلاج بہت ہی منہگا اور مشقّت طلب ہے۔ اس لیے پرہیز اور بچائو پر صرف کیا گیا ایک روپیا بھی بعد کے علاج پر خرچ ہونے والے ہزاروں روپوں سے زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔

(مضمون نگار، کنسلٹنٹ فزیشن اور ماہرِ امراضِ گُردہ ہیں۔پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ،لاہور میں بطور ڈین خدمات سَر انجام دے رہے ہیں۔ نیز پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے مرکزی صدر بھی رہ چُکےہیں)

تازہ ترین