پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہےکہ اس حکومت نے آتے ہی پہلا حملہ پریس پر کیا۔
لاہور پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پریس پر معاشی حملہ کیا گيا، نیوز پیپرز اور الیکٹرانک میڈيا کے بقایاجات نہیں دیئے گئے اور اس کو حیلے بہانے کے طور پر استعمال کیا گيا، ہر ادارے سے صحافیوں کو زبردستی نکالا گيا۔
انہوں نے کہا کہ تیزی سے ہمارے ملک میں سینسر شپ بڑھتی رہی، گھٹن کا ماحول صرف سیاسی کارکن اور اپوزيشن کے لیے نہیں، سینسر شپ کی گھٹن صحافی کے لیے بھی ہے، کیمرہ مین پر بھی ہے، پروڈیوسرز پر بھی ہے، اور میڈيا مالکان کے لیے بھی ہے، صرف یہی نہيں بلکہ بلاگر، ٹوئٹر، فیس بُک پر پوسٹ کرنے والے بچوں کے لیے بھی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ناصرف آزادی صحافت مگر جمہوریت پر بھی حملے ہورہے ہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم آخری دم تک لڑيں گے لیکن نیا پاکستان نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جیسی بھی جمہوریت ہے اس میں صحافیوں کا خون بھی شامل ہے۔ بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری روایات کی بحالی کے لیے کام کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیاسی انتقام اپنے عروج پر ہےحکومت کا بیانیہ پہلے دن سے ٹوٹا ہوا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے والے سیاستدان جیلوں میں ہیں اور اب تو سید خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو بھی نیب کا نوٹس بھجوا دیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہاں پولنگ بیگ نہیں کھلتے لیکن نیب کے نوٹس گھروں میں پہنچ جاتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام میں بھائی بہن بیٹی تک کو نوٹس دیئے جا رہے ہیں، سیاسی انتقام کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کی کردار کشی بھی کی جا رہی ہے اور سیاسی انتقام کی آڑ میں ملک کا نقصان کیا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ کاروباری طبقے نے جنرل باجوہ سے بھی کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کالا قانون ہے اسے بند کرنا چاہیے اور ملک میں ایک ایسا ادارہ ہونا چاہیے جہاں ہر طبقے کے لوگ پیش ہوسکیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں میں شہید بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف مقدمات جیتے اور ہم آج بھی شہید بینظیر بھٹو کے عدالتی فیصلے کے خلاف انصاف کے منتظر ہیں۔
اُنہوں نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ انصاف کے ادارے اس کیس میں ہمیں انصاف دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم ملک میں شہید بینظیر بھٹيو کی سیاست کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے پاکستانی عوام کے معاشی حقوق کے حوالے سے کہا کہ عوام سے ان کے معاشی حقوق چھینے جا رہے ہیں، ملک عوام کی مرضی سے چلتے ہیں، کسی امپائر کی مرضی سے نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں تو پہلے کہہ چکا تھا کہ پی ٹی آئی کا بجٹ غریب عوام کا معاشی قتل ہوگا، منہگائی ہمارے دور میں بھی تھی لیکن عوام کو معاشی تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ملازمین کو نہ تنخواہ ملتی ہے نہ پینشن، نوکریاں اور گھر دینے کے بجائے لوگوں کو بیروزگار کیا جارہا ہے، گھر گرائے جارہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے ریلوے حادثات کے حوالے سے کہا کہ ملکی تاریخ میں ریلوے کے اتنے حادثات نہیں ہوئے جتنے اس گٹر وزیر کے دور میں ہوئے، یہ خود سلیکٹڈ وزیر ہے جو ہمیشہ ایسی حکومتوں میں رہا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ ان کی آخری باری ہے جب وہ سلیکٹ ہوئے، اس کے بعد ان کے ساتھ جو کچھ ہوگا اس سے سب کو مزہ آئے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے سامنے رکھنے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں تھا، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ غلط طریقے سے مذاکرات کیے، حکومت نے غلط طریقے سے آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ نیب اور آئی ایم ایف ملکی مسائل کا حل نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے عوام کا اعتماد بحال ہونا چاہیے، سندھ نے دوسرے صوبوں کی نسبت اپنا سیلز ٹیکس کم کیا، حکومت کے پاس وقت ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے اور دوبارہ مذاکرات کرے اگر حکومت ایسا نہیں کرسکتی تو گھر چلی جائے ہم اقتدار میں آکر مسائل حل کر لیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے امریکا اور طالبان معاہدے کے حوالے سے کہا کہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے مکمل ناامید نہیں ہوں، انٹر افغان ڈائیلاگ سے امید کی جاسکتی ہے کہ افغانستان میں امن بحال ہو جائے گا، معاہدے سے اگر افغان عوام کو حقوق مل جائیں تو بہت بہتر ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم اگر ٹرمپ کے الیکشن کے لیے افغان ڈائیلاگ کر رہے ہیں تو پھر یہ اچھا نہیں، قیام امن کے لیے ایک کھڑکی ضرور کھلی رہنی چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نے اس وقت مودی کی سیاست کی مخالفت کی تھی جب وہ وفاق کی سطح پر آیا تھا، میرے نزدیک مودی واجپائی نہیں تھے، ان کا اپنا ایک ماضی تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ مودی کا دامن بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے خون سے داغدار ہے۔