کراچی میں قتل کی گئی اور مظالم کا شکار خواتین کے پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کے طبی معائنے کرانے کے لیےمرد پولیس سرجن کا اہم کردار رہا ہے ، جنہوں نے اپنی خدمات پیش کرکے معاشرے کی مظلوم خواتین کو انصاف دلوانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے ۔
کراچی میں دہشت گردی، خاندانی یا نجی تنازعات، اغواء، زیادتی یا درجنوں اور وجوہات کی بنا پر قتل کی گئی خواتین کے پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کے طبی معائنے کرانے کا اہم قانونی کام کئی دہائیوں سے جوئے شیر لانے کے مترادف رہا ہے ۔
یہ کام قانونی طور پر صرف خواتین میڈیکو لیگل آفیسر ہی سرانجام دے سکتی ہیں اور ان ماہر خواتین کی کراچی میں موجودگی نہ ہونے کے برابر تھی یعنی شہر کے 9 سرکاری میڈیکو لیگل سینٹرز کیلئے 40 وومن ایم ایل او کی جگہ ایک عرصے تک محض 4 سے 5 خواتین ایم ایل او دستیاب ہوتی تھی جو کراچی کے تین بڑے اسپتالوں میں لائی جانے والی خواتین کی لاشوں کے پوسٹمارٹم یا زخمیوں کے میڈیکل کرنے کا کام سرانجام دینے کیلئے انتہائی ناکافی تھیں۔
وومن ایم ایل اوز کی شدید کمی کی وجہ سے بڑے سرکاری اسپتالوں میں بھی خواتین کی لاشیں دو دو دن تک پوسٹمارٹم کیلئے پڑی رہتی تھی اور فوری پوسٹمارٹم یا میڈیکل نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کے کیسز خراب ہوتے تھے جو خواتین کے ساتھ بڑی ناانصافی تھی۔
اسی طرح خواتین ایم ایل او کی کمی کی وجہ سے شہر کے 6 چھوٹے میڈیکو لیگل سینٹر بند تھے جہاں صرف مردوں کے کیسز لئے جاتے تھے۔
ایم ایل او کے عہدے سے ترقی کرتے ہوئے پولیس سرجن بننے والے ڈاکٹر قرار عباسی نے اس معاملے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا جس بنا پر رواں سال یہ دہائیوں پرانا بحران اب ختم ہوگیا ہے۔ قرار عباسی کی کوششوں سے کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے کیلئے 40 وومن میڈیکو لیگل آفیسرز دستیاب ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے نمائندہ ’’جنگ ‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے چارج لیا تو ان کے پاس محض 4 وومن ایم ایل او تھیں۔ ان کی کوششوں سے پولیس سرجن آفس کو پہلے مرحلے میں مزید 13 وومن ایم ایل اوز فراہم کی گئیں جنہیں سول، جناح اور عباسی شہید اسپتال کے ایم ایل سیکشنز میں تعینات کیا گیا، جبکہ دوسرے مرحلے میں اورنگی ٹاؤن کے سندھ گورنمنٹ اسپتال قطر، نیوکراچی، لیاقت آباد، لیاری، کورنگی اور سعود آباد کے میڈیکو لیگل سینٹرز کیلئے 23 ڈبلیو ایم ایل اوز فراہم کی گئیں جنہوں نے ٹریننگ مکمل کرلی ہے۔
ڈاکٹر عباسی کے مطابق لیڈیز ایم ایل او کی نئی کھیپ آتے ہی انہوں نے گذشتہ روز قطر اسپتال میں خواتین کا ایم ایل سینٹر بحال کرادیا ہے۔ جہاں دو وومن ایم ایل اوز کی تعیناتی کی گئی ہے جبکہ اگلے مرحلے میں دیگرخواتین ایم ایل سیکشنز کو بھی بحال کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر سینئر وومن ایم ایل اوز ریٹائر ہوچکی ہیں جس بنا پر 4 سینئر وومن ایم ایل اوز کی ابھی بھی کمی ہے تاہم یہ مسئلہ سنگین نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب پولیس سرجن آفس کو اپنا آپریشن بھرپور انداز میں چلانے کیلئے مرد ایم ایل اوز کی کمی کا سامنا ہے۔ جبکہ 18 مرد سینئر ایم ایل او کی سیٹیں بھی خالی ہیں۔