• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں میری امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد آئل اینڈ گیس بزنس ٹائیکون جاوید انور سے کراچی میں ملاقات ہوئی۔ ان کو حال ہی میں ٹیکساس کے گورنر گریگ اباٹ نے مڈلینڈ میں ایک پروقار تقریب میں پیٹرولیم کی سب سے بڑی تنظیم پرمین بیسن پیٹرولیم ایسوسی ایشن کا ’’ٹاپ ہیڈ ایوارڈ‘‘ دیا جس میں سابق امریکی صدر جارج بش، سینیٹر جان کرنی، سینیٹر ٹیٹ کروز نے اپنے وڈیوز پیغام میں ان کی کمیونٹی کیلئے خدمات پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ یہ ایوارڈ ہر سال پیٹرولیم، آئل اینڈ گیس کے کاروبار سے وابستہ ایسی شخصیات کو دیا جاتا ہے جو اپنے شعبے میں نمایاں کامیابیوں کے ساتھ قائدانہ صلاحیتوں سے کمیونٹی کی فلاح و بہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں،یہ ایوارڈ آئل بزنس کے شعبے میں ایک بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ جاوید انور مڈلینڈ انرجی اور پیٹروپلیکس انرجی کے سربراہ اور چیف ایگزیکٹو ہیں جن کے مڈلینڈ ٹیکساس میں تیل کے کنویں ہیں۔ ان کو مڈلینڈ ٹیکساس میں آئل ٹائیکون کہا جاتا ہے اور ان کا شمار ٹیکساس میں پاکستانی نژاد ارب پتی امریکیوں میں مخیر اور بااثر شخصیات میں ہوتا ہے،وہ جارج بش فیملی سے قریبی تعلقات کے علاوہ ٹرمپ حکومت میں بھی انتہائی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ جارج بش جو خود بھی مڈلینڈ میں رہائش پذیر ہیں، جاوید انور کو ’’جے ڈیڈی‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ انہوں نے جارج بش کی صدارتی انتخابی مہم میں دل کھول کر عطیات دیے تھے، وہ ٹیکساس کی مختلف یونیورسٹیوں کو سالانہ کئی ملین ڈالر امداد فراہم کرتے ہیں اور ہر سال ہیوسٹن کے میئر کے ہمراہ روایتی افطار ڈنر کا اہتمام کرتے ہیں جس میں امریکہ بھر سے تقریباً 3ہزار سے زائد افراد شرکت کرتے ہیں۔ ٹیکساس کے گورنر نے ان کی تعلیمی شعبے میں خدمات کے صلے میں ٹیکساس ہائر ایجوکیشن بورڈ کا کوآرڈی نیٹر مقرر کیا ہے۔ 21جولائی 2019کو وزیراعظم عمران خان کے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے اسٹیڈیم میں 30ہزار سے زائد پاکستانیوں سے تاریخی خطاب کی تقریب کے تمام اخراجات جو تقریباً 30لاکھ ڈالر بنتے تھے، بھی جاوید انور اور دیگر پاکستانی نژاد بزنس مینوں نے اٹھائے۔ اس موقع پر امریکہ کے تمام بڑے اخبارات میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے نمایاں اشتہارات شائع کئے گئے تھے جن کی 1.2ملین ڈالر کی ادائیگی جاوید انور نے کی تھی۔ اس کے علاوہ 22ستمبر 2019کو ہیوسٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کے ہیوسٹن جلسے کے خلاف مظاہرین کو لانے اور لے جانے کیلئے 250کوچز اور دیگر اخراجات بھی انہوں نے امریکہ میں پی ٹی آئی کے صدر سجاد برکی اور سیکریٹری جنرل عاطف خان کے ذریعے کئے تھے حالانکہ امریکہ میں بھارتی لابی بہت مضبوط اور سرگرم ہے لیکن جاوید انور جیسے محب وطن پاکستانی نژاد بزنس مین امریکی انتظامیہ سے اپنے تعلقات کی بنیاد پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بحالی میں نہایت فعال کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ سال فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے بزنس مینوں کے اعلیٰ سطح وفد کی قیادت کرتے ہوئے مجھے دو بار ہیوسٹن جانے کا اتفاق ہوا جہاں میری ملاقات پاکستان کے ممتاز بزنس مینوں، ڈاکٹرز اور چیمبرز کے صدور سے ہوئی لیکن جاوید انور سے ملاقات نہ ہوسکی کیونکہ وہ مڈلینڈ میں تھے لیکن ہر شخص نے ان کا ذکر نہایت عزت و احترام سے کیا۔ ہیوسٹن کراچی جڑواں شہر ایسوسی ایشن کے صدر سعید شیخ نے گزشتہ سال ہیوسٹن کی دنیا کے دیگر جڑواں شہروں کی سالانہ تقریب میں مجھے مدعو کیا تھا جس کی اسپانسر شپ بھی جاوید انور نے کی تھی لیکن میں مصروفیات کے باعث اس تقریب میں شرکت نہ کرسکا۔یہ میری بڑی خواہش تھی کہ میں جاوید انور سے ملاقات کروں لہٰذا جب میرے دوست سجاد برکی اور عاطف خان نے مجھے بتایا کہ جاوید انور وزیراعظم عمران خان سے ملنے نمل یونیورسٹی کی تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان آرہے ہیں تو میں نے انہیں، اُن کے دوستوں اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کو اپنے گھر عصرانے پر مدعو کیا جس میں عمائدین شہر نے بھی شرکت کی۔ میں گورنر سندھ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے نہایت شارٹ نوٹس پر شرکت کی۔ میں نے جاوید انور کا تعارف کراتے ہوئے مہمانوں کو بتایا کہ یہ پاکستان کے وہ نامور سپوت ہیں جن کا دل پاکستان کے نام پر دھڑکتا ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد امریکہ میں پاکستان کی حمایت میں کوئی بیانات اور کوریج نہیں آرہی تھی، جاوید انور نے اس وقت کے امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن سے بات کرکے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات پر قائل کیا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں۔ اس طرح امریکہ پاکستان کے تعلقات میں برف پگھلنا شروع ہوئی۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اپنے مختصر خطاب میں بتایا کہ جاوید انور اور رونق اقبال لاکھانی نمل یونیورسٹی اور پی ٹی آئی کے بڑے ڈونرز ہیں اور امریکہ میں ہماری موثر آواز ہیں۔ جاوید انور جو نہایت سادہ اور صاف گو ہیں، نے بتایا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے اور آدم جی سائنس کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد امریکہ کا یکطرفہ ٹکٹ اور ایک سمسٹر کی فیس لے کر 1984ءمیں امریکی شہر مڈلینڈ آگیا جہاں میں نے امریکی یونیورسٹی Wyomingسے آئل اینڈ گیس میں گریجویشن کی جس کو مکمل کرنے کیلئے انہیں طویل پارٹ ٹائم جابز کرنا پڑیں۔ آج اللہ نے مجھے والدین کی دعائوں سے یہ مقام دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ آپ کو دولت سے نوازے تو آپ اسے مستحقین میں تقسیم کریں جس سے برکت ہوتی ہے۔ میں ان کا اس لئے بھی مداح ہوں کہ وہ میری طرح سیلف میڈ شخصیت ہیں، ایمانداری اور محنت سے اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے جس پر ہم سب کو فخر اور مان ہے۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ جاوید انور کو پاکستان کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازے کیونکہ یہ پاکستانی دیار غیر میں پاکستان کے حقیقی سفیر ہیں۔

تازہ ترین