• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تالیاں زور شور سے بج رہی تھیں، اس نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو دو طرح کی ٹیمیں میدان میں اترتی تھیں، ایک ٹیم کے چہرے پر جیت لکھی ہوتی تھی اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کا ”چہرہ“ جیت کا عکاس ہوتا تھا، وہ ٹیم پورے جذبے کے ساتھ میدان کا حصہ بنتی تھی جبکہ دوسری ٹیم کے ماتھے پر ہار لکھی ہوتی تھی، اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کا ”چہرہ“ ہار کا درشن کررہا ہوتا تھا بس ایسے محسوس ہوتا تھا کہ یہ ٹیم ہارنے کیلئے میدان میں اتری ہے۔ دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی ہے ان کے جذبے جوان تھے، وہ ہار کیلئے پیدا نہیں ہوئیں، انہوں نے اپنے جذبے اور لگن سے ترقی کا میدان جیتا۔ کچھ کے پاس تو وسائل بھی نہیں تھے مگر ان کے جنون نے انہیں آگے کردیا۔ اس نے انگلستان اور جاپان کی مثال دی کہ ان کے پاس وسائل نہیں مگر انہوں نے ترقی کی دوڑ کو جیت کے جذبے سے جیتا ، وہ یعنی عمران خان پھر ایک لمحے کیلئے رکا اور کہنے لگا پاکستان کے پاس بے پناہ وسائل ہیں۔ یہاں کے موسم ، فصلیں ، پھل، معدنیات، یہاں کے لوگ غرضیکہ ہر چیز کمال کی ہے مگر یہاں ناانصافی ہے، ناانصافی اور ظلم کے نظام نے ہماری قوم کو پیچھے دھکیلا ہوا ہے، ہماری ترقی کی راہ میں یہی ناانصافی حائل ہے۔ عمران خان پاکستان کی محبت میں رو رہا تھا، قیادت کا ماتم کررہا تھا کہ ہماری قابض لیڈر شپ نے اتنے وسائل رکھنے والی قوم کو دنیا میں بطور بھکاری قوم کے پیش کیا ہے، ہمیں یہ نظام بدلنا ہوگا۔ ہمارے پاس سب کچھ ہے ہم اب ترقی کرکے رہیں گے۔ پاکستان کی فتح کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا۔ اس نے آواز بلند کی اور کہا کہ ہمارے لئے تو اقبال نے کہا تھا کہ
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
ہم اقبال کے شاہیں ہیں ہم کرگس نہیں بن سکتے۔ ہم قائد کے پاکستان کو بدل کر رکھ دیں گے۔ اس کا حال پرانی سیاسی جماعتوں نے برا کردیا ہے۔ ہم اسے جیسا قائد نے سوچا تھا ویسا پاکستان بنادیں گے۔ ہم جیت کا جذبہ لے کر میدان میں اترے ہیں۔ ہمارے ہرکارکن کا ”چہرہ“ جیت کی علامت ہے۔ ہم پاکستان کو قرض لینے والا نہیں قرض دینے والا بنادیں گے۔
کپتان نے گفتگو کا رخ لاہور کی طرف موڑا اور گرجنے لگا کہ 23مارچ کو لاہور، پانی پت کا میدان بنے گا کیونکہ برصغیر کی اکثر جنگوں کا فیصلہ پانی پت کے میدان میں ہوتا رہا ہے۔ 23مارچ کو لاہور میں ایک طرف کرپٹ ٹولے کی باتیں ہوں گی۔ مفاد پرستوں کی کوشش ہوگی کہ وہ جنگ جیتیں، وہ پیسہ بھی لگائیں گے، دوسری طرف جذبہ ہوگا، جنون ہوگا۔ یاد رکھو پیسہ ہار جائے گا اور جنون جیت جائے گا۔ 23مارچ کو لاہور کا آسمان ، زمین پر انسانوں کا سمندر دیکھے گا۔ اس روز لاہور میں تحریک انصاف کا جنون ہوگا ۔ہم پانی پت کا میدان جیتیں گے،کرپٹ ٹولہ ہار جائے گا۔
عمران خان کے یہ وہ خیالات تھے جو اس نے معذوروں کیلئے پالیسی کا اعلان کرتے اپنے جوشیلے خطاب میں کئے۔ وہاں اسٹیج پر سے ایک اور دھواں دھار تقریر ڈاکٹر اسرار شاہ کی جانب سے ہوئی۔ یہ وہی ڈاکٹر اسرار شاہ ہیں جو عرصہ دراز تک پیپلز پارٹی میں رہے۔ عدلیہ بحالی تحریک میں ایک دھماکے نتیجے میں دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگئے۔ یہ دھماکہ ان کی ٹانگیں لے گیا مگر ان کے جذبات کو شکست نہ دے سکا۔ ڈاکٹر اسرار شاہ نے گرج دار آواز میں کہا کہ ”میں کسی سیٹ کے لالچ میں نہیں آیا بلکہ نظام کی تبدیلی کیلئے آیا ہوں“۔
23مارچ سے قبل مخدوم جاوید ہاشمی کا یہ کہنا بڑا اہم ہے کہ لوگ شخصیات نہیں نظام بدلنا چاہتے ہیں۔ پچاس سالہ سیاسی تجربے کے بعد باغی نے حالات کا درست تجزیہ پیش کیا ہے۔ واقعی پاکستان کے لوگ اب تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔ شخصیات کی تبدیلی نہیں، نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ یہی پیغام عائلہ ملک نے ٹوئٹر اور فیس بک پر دے رکھا ہے۔ عائلہ ملک نے پچھلا ایک مہینہ23مارچ کے جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں میانوالی اور ڈی آئی خان میں دن رات محنت کی ہے۔ اسی محنت سے ڈاکٹر شیر افگن کے فرزند امجد خان پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں جس سے خائف ہو کر کچھ مخالفین نے عائلہ ملک کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے مگر عائلہ ملک کو اس کی کوئی پروا نہیں جس طرح عمران خان کو اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ کوئی اس کی پارٹی کو چھوڑ جائے بلکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ جو آتا ہے ویلکم اور جو جاتا ہے جائے۔ پُرعزم کپتان 23مارچ کو لاہور کا فاتح ہی نہیں پاکستان کا فاتح بن جائے گا۔ اس کا جلسہ اس جگہ ہورہا ہے جہاں قرار داد پاکستان منظور ہوئی تھی، وہ نئے پاکستان کا آغاز مینار پاکستان سے کرنا چاہتا ہے۔ ایک ایسا پاکستان جو ترقی کی راستے پر گامزن ہو، ایک ایسا ملک جہاں انصاف کا بول بالا ہو، ایک ایسا نظام جس میں ظالم کا ظلم نہ جیت سکے، ایک مقروض پاکستان نہیں، ایک مضبوط پاکستان۔ عمران خان پاکستان کے نوجوانوں کے حسین مستقبل کا سنگ بنیاد 23مارچ کو رکھ دے گا، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی اور جماعت میں کرپٹ لوگوں کی شمولیت سے عمران خان کی مقبولیت کم ہوگئی ہے وہ سراسر غلطی پر ہیں۔ اس مرتبہ وہ لاہور میں 30/اکتوبر سے بڑا جلسہ کرے گا۔ پاکستان کے نوجوان ایک مضبوط اور خوبصورت پاکستان صرف اور صرف عمران خان کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ اس مرتبہ عمران خان اپنے80ہزار منتخب عہدیداروں سے مینار پاکستان کے سائے تلے حلف لے گا۔ تو صاحبو… جب 80ہزار منتخب عہدیدار حلف لے رہے ہوں گے تو کیا ہر ایک عہدیدار کے ساتھ دس افراد بھی نہیں آئیں گے اگر ہر عہدیدار کے ساتھ دس بارہ افراد بھی آئیں تو یہ جلسہ دس سے بارہ لاکھ کا ہوگا مگر جلسہ تو اس سے بھی کہیں بڑا ہورہاہے۔ قرارداد پاکستان کی منظوری کے وقت بھی ایک جذبہ تھا پاکستان بنانے کا جذبہ اور اب پاکستان کو نکھارنے اور سنوارنے کا جذبہ ہے اس وقت بھی جذبہ اور جنون جیتے تھے اب بھی جذبہ اور جنون جیتیں گے۔23مارچ کی شام پاکستان کی کرپٹ سیاسی جماعتیں پریشان ہوں گی کیونکہ لاہور میں سونامی ایک ایسا پیغام دے رہا ہوگا جو صرف پاکستان کا پیغام ہوگا، طاقتور ، مضبوط اور ترقی کرتے ہوئے پاکستان کا پیغام ، اتنی سند پر تو لوگ مینار پاکستان آئیں گے۔ اب لوگ عمران خان کے بارے میں اندرون و بیرون ملک سوچتے ہیں کہ
کوئی صورت تیری صورت سے ملے بھی آخر
میں نے کھنگالا ہے اس شہر کا چہرہ چہرہ
تازہ ترین